کراچی (ٹی وی رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ دو میں فیل، تین میں پاس پھر بھی کہتے ہیں پپو پاس ہوگیا، سینئر سیاستداں جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے نزدیک فتح انصاف اور عدل کی ہوئی ہے، سعید غنی نے کہا کہ فیصلے کے بعد وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ رسول بخش رئیس نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان، ان کا مزاج اوران کی ثقافت جمہوری تقاضوں کو پورا نہیں کرتی ،منیب فاروق نے کہا کہ یہ تاریخ کا شاید واحد فیصلہ ہے جس میں مدعی اور مدعا علیہ دونوں ہی مٹھائیاں بانٹ اور کھارہے ہیں،تین دو کا فیصلہ یقینی طور پر کسی کو کلین چٹ نہیں دیتا۔یہ کہنا تھا مہمانوں کا جیو نیوز کے مقبول ترین مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘ میں میزبان عبداللہ سلطان اور ہما امیر شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے۔ہر روز کی طرح پروگرام میں ناظرین کے لئے انٹرٹینمنٹ کی دلچسپیاں بھی موجود تھیں جن میں اداکارہ میرا سے مختصر مگر دلچسپ بات چیت بھی شامل تھی ۔ پروگرام کے آغاز میں پاناما کیس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے دونوں میزبانوں کا کہنا تھا کہ بالخر پاناما کیس کا فیصلہ آہی گیا اس فیصلے کا خوشگوار پہلو یہ تھا کہ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی اور ن لیگ پہلی دفعہ ایک پیچ پر نظر آئے اور وہ پیچ تھا سلیبریشن کا یعنی دونوں ہی جشن منارہے تھے ، مٹھائی کھائی اور کھلائی جارہی تھی۔پروگرام میں جسٹس اعجاز افضل کے نوٹ کو پورے فیصلے کا نچوڑ قرار دیتے ہوئے ہما امیر شاہ کا کہنا تھا کہ جسٹس اعجاز افضل نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ جرم کہیں ثابت نہیں ، نااہل قرار دینا دائرہ اختیار میں نہیں، نیب نااہل ہے، تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کے سوا کوئی اور چارہ نہیں،کیس پیش کرنے اور دفاع کرنے والوں کی کمزوریاں نظر آتی ہیں ۔ پاناما پارٹ ون ختم، پارٹ 2شروع ، 60 روز بعد دوبارہ سپریم کورٹ میں ہوگا ۔اس موقع پر عبداللہ سلطان نے علامہ اقبال کا یہ شعر ’’صورت شمشیر ہے دست قضاں میں وہ قوم …کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب‘‘ بھی پڑھا اور مطلب بیان کرتے ہوئے کہا کہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جو اقوام عالم ہیں اس میں وہ قومیں معتبر ہیں ان کی عزت ، تکریم زیادہ ہوتی ہیں جو ہر زمانے میں اپنے اعمال کا حساب کرتی ہیں چیک اینڈ بیلنس رکھتی ہیں ۔ پروگرام میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون منیب فاروق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا ہے اب جے آئی ٹی کو تحقیقات بھی کرنی ہے ، ثبوت بھی تلاش کرنے ہیں اور ان کو جس سبجیکٹ پر کام کرنا ہے وہ وہ جائیدادیں ہیں جو پاکستان سے باہر ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا 60 دنوں میں جے آئی ٹی یہ تمام مراحل طے کرپائے گی کیونکہ جو قطر سے جدہ تک کی منی ٹریل ہے اسکا گٹھ جوڑ تلاش کرنا ہے تو 60 دن کے اندر اس کو تلاش کرنا ایک مشکل ترین ٹاسک ہوگا۔شیخ رشید نے فیصلے پر پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا دو میں فیل، تین میں پاس پھر بھی کہتے ہیں پپو پاس ہوگیا ۔ جو سینئر ترین جج جنہوں نے چیف جسٹس بننا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیں اور پانچوں جج کا یہ کہنا ہے کہ یہ ملزم ہے کیونکہ ان کے ڈاکیومنٹ بھی درست نہیں ہیں ۔ قطری خط کو بھی انہوں نے ڈسٹ بن میں پھینک دیا ہے ،60 دن تک نواز شریف صاحب پر اتنا ملبہ پڑے گا یہ جو مٹھائیاں کھانے والے ہیں شام غریباں میں بدل جائیں گے ۔ شیخ رشید نے کہا کہ پاناما فیصلہ ختم نہیں ہوا جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لیاقت جتوئی کی دعوت پر کل سے دادوسے تحریک شروع کررہے ہیں اور میں بھی خان صاحب کے ہمراہ وہاں جارہا ہوں۔ سعید غنی نے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا فیصلہ سپریم کورٹ نے جو کیا اس کو ہم تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں جو ادارے شامل کئے گئے ہیں اس میں صرف ایک ادارے کو چھوڑ کر باقی تمام ادارے براہ راست وزیراعظم کی ماتحتی میں آتے ہیں اب اگر وزیراعظم کی ماتحت اداروں کے نمائندے ان کی جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے تو میں نہیں سمجھتا کہ کوئی غیر جانبدارانہ طریقے سے اس کی تحقیق ہوسکے گی اور انصاف کے تقاضوں کے تحت ہی ہم نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا کہنا تھاکہ میرے نزدیک فتح انصاف اور عدل کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں بھی اگرچہ اختلاف ہے یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اعلیٰ ترین عدالتوں میں بھی اتنے بڑے ایشو پر صحیح طورپر گائیڈینس ہمیں نہیں ملی۔ سینئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس کا پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاستدان اور ان کا مزاج ان کی ثقافت جمہوری تقاضوں کو پورا نہیں کرتے کیونکہ چاہتے ہیں کہ کرپشن بھی کریں اور کوئی ادارہ ان پر ہاتھ بھی نہ ڈالے اور کرپشن کرنے کے بعد ان اداروں کو مفلوج کرنا جو ان کا احتساب کرسکتے ہیں جن میں قانون کے اور عدالت کے ادارے ہیں یہ ساری چیزیں قوم کے سامنے کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہیں ماضی کی حکومتوں کا کردار ہم سب کے سامنے ہے کسی کا نام لینے کی ضرورت نہیں وہ سیاست کو کھیل سمجھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک کو لوٹیں ۔ شاعر مشرق، مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی برسی پر ان کو ٹریبیوٹ پیش کرتے ہوئے دونوں میزبانوں کا کہنا تھا کہ ہمیں علامہ اقبال کے فلسفے کو یاد رکھنا چاہئے خود کو بلند کرنا اور نئے جہاں کی باتیں ایسی تو نہ تھیں کہ کسی ایک روز ہم ان کو بھول جائیں ۔ آج بھی ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ محنت اور اعتماد کے ساتھ کسی بھی شعبے میں کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں ہے ۔ پروگرام میں دیگر دلچسپیوں پر بات کرتے ہوئے عبداللہ سلطان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اداکارہ میرا کا جیو نیوز کو پاناما پر دیا گیا تبصرہ بہت زیادہ وائرل ہوا ہے اس موقع پر لکس اسٹائل ایوارڈ کے دوران اداکارہ میرا کی عبداللہ سلطان سے ہونے والی گفتگو بھی دکھائی گئی جس میں عبداللہ سلطان کے سوالات کہ آپ نے کونسی سالگرہ منائی ، شادی کب اور کس سے کرنے والی ہیں کے جوابات دیتے ہوئے اداکارہ میرا نے کہا کہ مجھے ابھی تک میرے اسٹینڈرڈ کا لڑکا نہیں ملا ہے جیسے ہی ملا شادی کرلوں گی۔ اس موقع پر انہوں نے سوال کیا ’’کون بنے گا میرا پتی ‘‘ جیو پر اس ہفتے سے دیکھیں کون بنے گا میرا پتی اور اب تو پکا ہی بنے گا ۔ جس پر عبداللہ سلطان نے برجستہ کہا لیکن میرا کا پتی بننے کیلئے کھرب پتی ہونا ضروری ہے جس پر میرا کا کہنا تھا کھرب نہیں کم سے بھی کام چلے گا ، کروڑ پتی سے بھی کم چلے گا اور اس پر مجھے سوچنا پڑے گا ۔ معروف کرکٹر احمد شہزاد بیٹے کے باپ بن گئے ہیں اور یہ خبر انہوں نے خود سوشل میڈیا کے ذریعے دی ہے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کی تصویر بھی بھیجی ہے جس پر سوشل میڈیا پر ہی تبصرہ کرتے ہوئے کرکٹر شعیب ملک نے ان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بیٹا بہت پیارا ہے اور بالکل اپنے ابو کی طرح ایکشن بھی دے رہا ہے۔جیو پاکستان کی جانب سے معروف گلوکارہ اقبال بانو کو ان کی ساتویں برسی پرانہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام میں کرکٹر شعیب ملک کے حوالے سے ایک اور دلچسپ خبر دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شعیب ملک شاید فلمی دنیا کو قدم رکھنی کو تیار ہیں ملک نے ثانیہ اور انڈین فلم ڈائریکٹر فرح خان کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کی ہے جس پر انہوں نے لکھا ہے کہ اگر میں فلم بنائوں گا تو بھارتی فلم ڈائریکٹر فرح خان کو اس میں ہیرو رکھوں گا ۔پاناما فیصلہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر کس حد تک اثر انداز ہوا پر دونوں میزبانوں کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے دوران مارکیٹ میں اتار چڑھائو آتا رہا اور مارکیٹ زیادہ تر مندی میں رہی تاہم فیصلہ آنے کے بعد مارکیٹ میں تیزی آئی ۔ معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا تھا کہ اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ کیس کے دوران مارکیٹ جو 50 ہزار پر تھی وہ 46 ہزار پر آگئی تھی یعنی 8فیصد تک اس میں گراوٹ آگئی تھی تاہم اب فیصلہ آنے کے بعد مارکیٹ میں تیزی آگئی ہے۔