• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزرأ وزیراعظم کی گرفت میں نہیں، بڑا چیلنج دہشتگردی کیخلاف جنگ ہے، اعتزاز احسن

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’ نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات ملک کی سیکورٹی نہیں میٹرو ہے ، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزراء وزیراعظم کی گرفت میں نہیں ہیں ،اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ حکومت کی جانب سے آنے والے دنوں میں بڑے مسائل میں سے ایک کی نشاندہی کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں الرٹ رہنا ہے ، ضرب عضب سے کافی کامیابی ہوئی ہے اور ہم نے دشمنوں کو نکال باہر کیا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنانا ہے اور اگر افغانستان حکومت کے ساتھ مل کر کوئی مشترکہ کارروائی کی جائے گی تو اس میں ہمیں یقینی طور پر کامیابی ہو گی ۔اس دوران حکومت کے الرٹ ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ دو ڈھائی سال میں جس طرح کے فیصلے ہوئے ہیں سیاسی جماعتیں اور قوم متحد ہے اور فیصلہ کیا ہوا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے ہم الرٹ ہیں اور ہمیں مزید اس پر الرٹ رہنا ہے ۔اس پر بات کومزید آگے بڑھاتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت الرٹ ہوتی تو اس طرح کے واقعات نہ ہوتے،چاہے ایک بھی جان ضائع ہوجائے وہ پاکستانی خون بہتا ہے پاکستان فوج کی قربانی اور بہادری پر کوئی شک نہیں ہے ان کا کام تو ٹھیک ہے پورا ملک جنگی کیفیت سے گزر رہا ہے لیکن وفاقی حکومت کہاں ہے ؟حکومت ہر چیز میں فیل ہے ایک سال گزر چکا ہے نیکٹا میں6 افسران کام کرہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔مدرسہ اصلاحات پر ہم سوچ رہے ہیں، مالی معاونت روکنی ہے ہم سوچ رہے ہیں طالبان کے سب سے بڑے حامی مولوی عبدالعزیز کو نہیں پکڑا جا رہا ۔ اس دوران گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 2800کلو میٹر کی سرحد محفوظ کیوں نہیں بنائی جا رہی ؟آپ کے پاس پہلی دفاعی لائن فاٹا تھی،ان قبائل کا کیا سوچا آپ نے ، ایف سی جس کی ذمہ داری سرحد کی حفاظت کرنا ہے وہ اسلام آباد اور کراچی میں سیکیورٹی گارڈ بنے ہوئے ہیں،خاصا دار فورس کہاں گئی ، پولیٹیکل ایجنٹس کہاں گئے؟70 فیصد افغانستان میں حکومت کی رٹ نہیں ہے ان کے ساتھ کون بات کرے گا ؟ مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس حکومت کو مینڈیٹ دیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان کی منظوری بھی دی گئی ۔اس میں تین چار نکات جو سیکیورٹی ایجنسیز کے ذمے تھے ان پر کام ہوا اور حکومت نے اس پر کچھ قانون سازی کی لیکن حکومت اس سے آگے بڑھی نہیں ، یہ افسوس ناک پہلو ہے حکومت نے کسی بھی بات پر توجہ نہیں دی اور بالآخر وہی ہو ا جو ہونا تھا حکومت کی نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ کمٹمنٹ نہیں ہے۔حکومت کی ترجیحات ملکی سیکورٹی نہیں میٹرو ہے۔میٹرو پر ان کی جانب سے چار پانچ سو ارب روپے خرچ کرنے کا عندیہ دیا گیا اور دو سو ارب کے قریب خرچ کیا گیا لیکن نیکٹا کو دو ارب روپے دیئے گئے ۔ سانحہ چارسدہ کے بعد وزیر داخلہ کے سامنے نہ آنے کے سوال پر رانا تنویر نے کہا کہ چوہدری نثار کی پرفارمنس کی پوری قوم معترف ہے چارسدہ واقعے کے بعد ان کے مذمتی بیان ٹی وی پر چلے کسی وجہ سے ان کی طبیعت خراب تھی اور وہ سامنے نہیں آسکے ۔ سینیٹ میں حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی معلومات فراہم نہ کرنے کے حوالے سے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ حکومت کی مخالف بھی ہوتی ہے اور اس کی ڈھال بھی ہوتی ہے ۔سب کو یاد ہو گا کہ 2014 ء میں جب عمران خان اور طاہر القادری کی یلغار ہوئی تھی تو ہمارے مشورے پر وزیر اعظم نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا اور اس کے باعث سیاسی صورتحال پلٹ گئی اور بطور وزیر اعظم نواز شریف مضبوط ہو گئے۔ اس وقت پاکستان حالت جنگ میں ہے اور وزیر دفاع ، وزیر داخلہ سے بات نہیں کرتا وزیر دفاع ٹی وی پر کہتا ہے کہ میں نے چار سال سے اس سے علیک سلیک نہیں کی اور وزیر داخلہ کہتا ہے کہ مجھے اس کے محکمے کی ضرورت نہیں کیوں کہ میں فوج اور جی ایچ کیو کے ساتھ ڈائریکٹ ہوں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ترجیحات اور ہیں کاش وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع نیشنل ایکشن پلان میں اتنی دلچسپی لیں جتنی کسی میٹرو یا فلائی اوور میں لیتے ہیں۔بغیر ٹینڈرز کے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات میں سے کسی ایک پر بھی ٹھیک سے عمل نہیں ہوا ۔صوبوں کی جانب سے وفاق کو مکمل حمایت حاصل ہے ، سندھ میں رینجرز کے فیصلے وفاق کی جانب سے کئے جا رہے ہیں اور رینجرز ایک وفاقی ادارہ ہے۔پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر کیا عمل در آمد ہوا ہے۔کیا نفرت انگیز تقاریر پر پابندی لگی ؟ سندھ نے جمعے کے خطبات سے متعلق قانون پاس کر کے پہل کردی ہے۔پنجاب منبع بن گیا ہے دہشت گردی کا لیکن وہاں ایکشن کوئی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اعظم کی اپنے وزراء پر گرفت نہیں ہے انھوں نے وزیر داخلہ سے سندھ جا کر مسائل حل کرنے کو کہا تو وہ بیمار ہو گئے یا بیمار بن گئے ؟ خبر نہیں کیا ہوا ۔ وزیر دفاع ، وزیر داخلہ سے بات نہیں کرتا اور میاں صاحب ان کو ایک میز پر بٹھا کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ تم گلے مل لوچھوڑ دو اس بات کو ۔ پنجاب میں کیبنٹ ہے ہی نہیں وزیر اعلیٰ ہیں ،وزیر قانون ہیں رانا ثنا اللہ اور تیسرے کسی وزیر کانام ہی نہیں سنتے آپ ۔سول ملٹری تعلقات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فوج اپنا کام کر رہی بے انتہا قربانیاں دے رہی ہے ۔جنرل راحیل شریف بہترین آرمی چیف ہیں لیکن 27نومبر کو اگر ان کی مدت ملازمیت ختم ہوتی ہے تو ہمارے مطابق ان کو باعزت طور پر ریٹائر ہونا چاہئے اور توسیع نہیں ہونی چاہئے۔ بچوں کے خلاف ہونے والی ایک خاص قسم کی دہشت گردی کے بارے میں بات کرتے ہوئے میزبان طلعت حسین نے کہا کہ 2015 ء میں کراچی میں 2160 بچوں کو اغواء کیا گیا جس میں 1,639 لڑکے اور 521 لڑکیاں شامل ہیں۔
تازہ ترین