وفاقی وزیر سعد رفیق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان کا حتمی تعین سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے، جو لوگ یہ سمجھتےہیں کہ دبائو ڈال کر جے آئی ٹی پر اثر انداز ہوں گے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،آج عمران خان کے لئے جو ریمارکس دیئےوہ ججوں کی سوچ کے عکاس ہیں ۔
لاہور پریس کلب میڈیا سے گفتگو میں سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان ، شیخ رشید اور سراج الحق نے پاناما کیس کے دوران عدالت کے باہر دکان لگائی، روز کا بندر تماشہ بنچ پر دبائو بڑھانے کے لئے لگایا جاتا تھا،ان کی الزام تراشی کی وجہ سے ہمیں بھی جواب دینے کے لئے سامنے آنا پڑا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری اور عمران خان اقتدار کے لئے بائولے ہوگئے ہیں،یہ دونوں ہی لوزر ہیں ،بس یہ دیکھنا ہے کہ ان میں سے زیادہ بڑا لوزر کون ہے،ن لیگ 2018ء میں الیکشن دو تہائی اکثریت سے جیتے گی۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی 7میں سے ایک استدعا بھی منظور نہیں ہوئی ،پی ٹی آئی سربراہ کی کالی پٹی ٹھیک تھی یا مٹھائی کھانا؟ وہ ایک دن زرداری سے ہاتھ ملاتے اور دوسرے روز ان کو گالیاں نکالتے ہیں،دراصل خان صاحب اپنے پائوں پر کلہاڑا چلانے کے عادی ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ اپنی گندی سیاست میں اداروں کو نہ گھسیٹو ، یہ ایسے بد بخت لوگ ہیں جو اداروں پر چڑھائی کا موقع ڈھونڈتے ہیں ، دونوں جھوٹ بولنے سے باز نہیں آئیں گے ،رشتے داریاں تو سب کی ہر جگہ موجود ہیں ،اعتزاز احسن اتنے آگے بڑھ گئے کہ قومی سلامتی کے اداروں تک پہنچ گئے۔
سعد رفیق کا کہناتھاکہ سپریم کورٹ کے ججوں نے ہمارے خلاف رائے دی ہے ،اس کے باوجود ان کا احترام کرتے ہیں اپوزیشن رہنماؤں کا ججوں کے ریمارکس کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا بھی توہین عدالت تھا ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زرداری صاحب ہمیں پتہ ہے آپ کو کیا تکلیف ہے ، یہ شہید بینظیر اور ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی نہیں ، مگر وہ اداروں کے بارے میں بات نہ کریں ۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اکبر بابر کے سوالوں کا جواب دینے اور حنیف عباسی کی پٹیشن کے لئے تیار رہیں،ایسا نہ ہوں کہ ہمیں نااہل قرار دینے کی کوشش میں ناکامی کے بعد آپ خود ہی نااہل قرار نہ پائیں۔