میرپور(نمائندہ خصوصی ) بے نظیربھٹوشہیدمیڈیکل کالج کے طلباء وطالبات کاسالانہ رزلٹ آئوٹ نہ ہونے پر احتجاجی مظاہرہ کیا ، طلباء وطالبات نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر ایک ہی مطالبہ تھا کہ ِ،،ہمارارزلٹ آئوٹ کرو،، چانسلرآزادجموںوکشمیریونیورسٹی وصدر آزادکشمیر فوری طورپرنوٹس لیتے ہوئے کالج کارزلٹ واگزارکروائیں۔میڈیکل کالج کے طلباء وطالبات نے کلاسوں کابائیکاٹ کرکے کالج کے باہرشدید دھوپ میں احتجاجی مظاہرہ کیااور نعرہ بازی کی۔ احتجاجی مظاہرہ سے میڈیکل کالج کے طلباء وطالبات نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بھرکے میڈیکل کالجوں بشمول مظفرآباد میڈیکل کالج کا رزلٹ اندر معیاد آئوٹ ہواہے جبکہ بے نظیربھٹوشہیدمیڈیکل کالج کارزلٹ 04 ماہ ہوئے ہیں تعطل کاشکار ہے۔ طلباء وطالبات نے کہاکہ آزادجموںوکشمیر یونیورسٹی انتظامیہ کے ذرائع نے بتایاکہ بے نظیربھٹوشہید میڈیکل کالج کے طلباء وطالبات کارزلٹ یونیورسٹی میں ابھی تک جمع نہیں ہوا۔ آزادکشمیریونیورسٹی رزلٹ جمع ہونے کے بعد ہی اعلان کرتی ہے۔ میڈیکل کالج میرپور کارزلٹ ہرسال طلباء وطالبات کے احتجاج کے بعد 6,6 ماہ گزرجانے کے بعد جاری ہوتاہے۔ انھوں نے کہاکہایم بی بی ایس کے موجودہ آخری سیشن کے طلباء وطالبات کارزلٹ نہ آنے کے باعث میرپورمیڈیکل کالج کے طلباء وطالبات پاکستان کے کسی بھی ہسپتال میں ہائوس جاب نہیں کرسکیں گے۔ اس طرح پاک آرمی اورنیوی میں میڈیکل کور میں کیڈٹ سلیکٹ ہونے والے طلباء بھی رزلٹ نہ آنے کے باعث ٹریننگ نہیں کرسکیں گے جس سے میڈیکل کے طلباء وطالبات کامستقبل کو شدید نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ یونیورسٹی کی جانب سے DMC کے بغیرنہ تو کوئی ادارہ ہائوس جاب کے لیے لیتاہے اور نہ ہی کمیشن پاس کرنے والے ٹریننگ پر جاسکتے ہیں۔ طلباء وطالبات نے چانسلرآزادجموںوکشمیریونیورسٹی وصدرآزادکشمیر، وزیراعظم آزادکشمیرسے مطالبہ کیاہے کہ وہ میڈیکل کالج میرپورکے طلباء وطالبات کافوری طورپررزلٹ کااعلان کروائیں۔ طلباء وطالبات نے آزادجموںوکشمیرسپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس چوہدری محمدابراہیم ضیا ء سے اپیل کی کہ وہ میڈیکل کے طلباء وطالبات کے مستقبل کے پیش نظرکالج کا رزلٹ لیٹ ہونے پرسوموٹولیں اور غفلت اور لاپروائی کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔دریں اثنا ء بے نظیربھٹومیڈیکل کالج میرپورکاسالانہ رزلٹ 04 ماہ بعد اعلان نہ کرنے کی بنیادی وجہ کے بارے میں ذرائع سے معلوم ہواہے کہ کالج فیکلٹی کی زیادہ تعداد گھروں میں بیٹھ کرتنخواہیں وصول کرتی ہے جو اسلام آباد، لاہور اورپاکستان کے بڑے شہروں میں پرائیویٹ ہسپتال چلارہی ہے ۔ کالج میں ان کی حاضریاں برائے نام ہیں۔ ہرچھ ماہ بعد ان کی ششماہی سیلری جوتقریباً30 لاکھ کے قریب ہے براہ راست ان کے اکائونٹ میں چلی جاتی ہے۔ میڈیکل کالج کے پروفیسرحضرات تنخواہیں لینے بھی کالج آناگوارہ نہیں کرتے۔ اسی کے باعث میڈیکل کالج کے طلباء کا رزلٹ بھی بروقت یونیورسٹی میں جمع نہیں ہوتاجس کے باعث رزلٹ چھ ، چھ ماہ تک آئوٹ نہیں ہوتا۔مذکورہ پروفیسرحضرات میں زیادہ تعداد نے کبھی بھی ٹیچنگ ہسپتال میں مریضوں کوبھی نہیں چیک کیا۔