کراچی( اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ قائدتحریک الطاف حسین کی زباں بندی ، اظہار رائے کے حق کو سلب کرنے کے عمل کو حق پرست عوام یکسر مسترد کرتے ہیں ۔ مزار قائد پر الطاف حسین کی تحریر ، تقریر اور تصویر پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےخواجہ اظہار الحسن، فیصل سبزواری، شاہد پاشا تنویر الحق تھانوی، عباس کمیلی اور پاسٹرشیفرڈ انور جاوید نے الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کو مسترد کردیا۔اس موقع پر فاروق ستار نے مزید کہاکہ آئین پاکستان کی شق 19میں ملک کے ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی ہے ، ہمارے اظہار رائے کی آزادی سلب کرکے ایک پاکستانی شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے جو لاکھوں کروڑوں پاکستانیوں کے محبوب قائد ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلد یا تی انتخابات میں ملنے والا عوامی مینڈیٹ قائد تحریک الطاف حسین کا ہے ، عوام نے پابندی کے فیصلے کو نامنظور کرتے ہوئے آج فیصلہ دیدیا ہے کہ قائد تحریک کی تحریر ، تقریر اور تصویر پر پابندی کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر انسانی ہے ۔ اظہار رائے کی آزادی ختم کرنے کے فیصلے کو حق پرست عوام نہیں مانتے ، اظہار رائے کی آزادی جمہو ر یت کا حق ہے اور اظہار رائے پر قدغن لگانا جمہوریت کی نفی اور جمہوریت کی روح کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک مائنڈ سیٹ ایک مرتبہ پھر مائنس ون فارمولے پر عمل پیرا ہے ، الطاف حسین کے خلاف مائنڈ سیٹ کسی طور اپنی اصلاح کیلئے تیار نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی فروغ پاتی ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری مائنس الطاف حسین کے فارمولے پر عمل کرنے والے مائنڈ سیٹ پر عائد ہوگی ۔ ایم کیوا یم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر شاہد پاشا نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کی تقریر پر پابندی ختم نہ کی گئی تو ہم پرامن جمہوری احتجاج کا ہر حق استعمال کرتے رہیں گے ۔ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن گلفراز خان خٹک نے کہاکہ بد قسمتی سے طاغوتی قوتیں پاکستان کی آزادی سے قبل انگریزوں کی کاسہ لیسی کیا کرتی تھیں اور ان کی باقیات ملک بھر کے مظلوم عوام کی ترجمانی کرنے والے الطاف حسین کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین پاکستان کے تحت اظہار رائے پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی ، قائد تحریک الطاف حسین پر محض اس لئے پابندی عائد کی گئی ہے کہ انہوں نے تاریخی حقائق سے ملک بھر کے عوام کو آگاہ کیا ہے ۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کاکہ قائد تحریک کی تقریر پر پابندی آئین کے آرٹیکل 19کی خلاف ورزی ہے ، امام خمینی پر پابندی ، نیلسن منڈیلا پر پابندی لگائی گئی تو ایران اور سائوتھ افریقہ میں انقلاب آیا ، الطاف حسین پر پابندی بھی ایک انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ایک مولوی ریاست کو چیلنج کرتا ہے ، آئین پاکستان کو ماننے سے انکار کرتا ہے مگر حکمرانوں کو اس کی تحریر تقریر پر پابندی لگانے کا خیال نہیں آتا جبکہ الطاف حسین کی جانب سے دہشت گردی سے متاثرہ عوام سے اظہار ہمدردی کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر پابندی عائد کرنی ہے تو سب پر عائد کی جائے صرف قائد تحریک الطاف حسین پر پابندی عائد نہ کی جائے اگر الطاف حسین پر پابندی کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو حق پرست عوام آئندہ کا لائحہ عمل بنانے کا حق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کی تحریر ، تقریر اور تصویر پر پابندی عائد کی جاتی ہے مگر الطاف حسین کے خلاف منفی پروپیگنڈے کھلے عام کئے جاتے ہیں یہ دہرا معیار ہے ۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر فیصل سبزواری نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کا احتجاج خود کو روشن خیال حکمرانی کا دعویٰ کرنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین پر پابندی کے عمل پر لبرل اور جمہوریت پسندی کے دعوے کرنیو الوں نے خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔ معروف عالم دین مولانا تنویر الحق تھانوی نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کی تحریر ، تقریر اورتصویر پر پابندی قابل مذمت ہے ، الطاف حسین نے حق پرستی کی تحریک کے ذریعہ مظلوموں کی ترجمانی کی ہے اور ہماری آنے والی نسلیں بھی اس حق پرستی کی تحریک کو جاری رکھیں گی اگر حکمرانوں کو پابندی لگانی ہے تو ان پر لگائیں جو بھائیوں کو بھائیوں سے لڑاتے ہیں اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکاتے ہیں اور مسلمانوں کے اتحاد کی بات کرنے والوں کو الطاف حسین پر پابندی عائد کرنے سے قبل کو شرم کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی سراسر غیر اسلامی اور غیر آئینی ہے ۔ معروف شیعہ عالم دین علامہ عباس کمیلی نے کہاکہ حق پرست عوام نے مزار قائد پر جمع ہوکر اور الطاف حسین کی میڈیا پر کوریج پر عائد پابندی کے خلاف بھر پور احتجاج کرکے زندہ دلی کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی خطیب کو خطاب کرنے سے روکنا سب سے بڑا ظلم ہے لیکن ظالموں کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہاتھوں کو قید کیا جاسکتا ہے مگر سوچ و فکر پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ شہنشاہیت کا فرسودہ نظام ملک میں درآمد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انقلاب تلواروںاور کلاشنکوفوں سے نہیں بلکہ تقاریر سے آتے ہیں ، خطابات سے ذہنوں کو تبدیل کیاجاتا ہے اور الطاف حسین پر پابندی لگانے کا عمل اعتراف شکست ہے عیسائی برادری کے مذہبی رہنما پاسٹر شیفرڈ انور جاویدنے کہا کہ قائد تحریک الطاف حسین ملک بھر کے مظلوموں کی آواز ہیں ، الطاف حسین کی تحریر ، تقریر اور تصویر پر پابندی عائد کی جاتی رہی تو ملک بھر کے مظلوم عوام اپنے قائد کی آواز بن جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین نفرتوں کے ماحول میں محبتوں کی بات کرتے ہیں اور ان کی آواز پر پابندی سراسر ظلم اور ناانصافی ہے ۔ حق پرست رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی نے کہاکہ قائدتحریک الطاف حسین کی تقریر ، تصویر پر پابندی عوام کو منظور نہیں ہے ، کروڑو ں عوام کے لیڈر الطاف حسین پر غیر جمہوری پابندی عائد کرنے والوں کو سوچنا ہوگا اور اب اس کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کی تقاریر اور تصویر پر عائد پابندی عوامی امنگوں کے برخلاف ہے اور یہ پابندی ختم نہ کی گئی عوام کے جذبات کو قابو میں رکھنا مشکل ہوگا ۔ حق پرست رکن سندھ اسمبلی ہیر سوہو نے کہاکہ الطاف حسین کا قصور کیا ہے جو ان کی تقریر ، تصویر پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ ملک میں کالعدم تنظیموں ، القاعدہ ، طالبان ، داعش کے رہنمائوں کی تقاریر پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ الطا ف حسین پر عائد پابندی برقرار رکھ کر ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں اور الطاف حسین کے کروڑوں چاہنے والوں کی توہین کی جارہی ہے اور ان کے جذبات مجروح کئے جارہے ہیں۔