• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کیخلاف لندن اور کراچی میں مظاہرے

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں میڈیا ریگولیٹر کی جانب سے قائد تحریک الطاف حسین کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کا نوٹس لیا جائے اور اس معاملے میں مداخلت کی جائے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی رہائش گاہ کے باہر الطاف حسین کی تقاریر و بیانات پر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا، مظاہرین میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ ایم کیو ایم پیمرا کی پابندی کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتی ہے۔ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج ’آزادی اظہار‘ کے تحفظ کے لئے کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس میں اپنے قائد کو آزادی اظہار کا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور الطاف حسین پر پابندی کو جمہوری اقدار کے خلاف قرار دیا گیا تھا۔ مظاہرے کی قیادت محمد انور، مصطفیٰ عزیز آبادی اور بابر غوری کر رہے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ فاروق بھی اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ اس موقع پر موجود تھیں۔ تاہم انھوں نے میڈیا سے گفتگو نہیں کی۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ میڈیا میں الطاف حسین پر پابندی حکومت پاکستان کی ایماء پر لگائی گئی ہے، جس کا مقصد ان فورسز کو خوش کرنا ہے جو روایتی طور پر قانون کی بالادستی، جمہوریت اور آزادی اظہار کے خلاف ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے لیڈروں کو کھلے عام تقاریر کرنے کی اجازت ہے، جس میں وہ تشدد کا پرچار کرتے ہیں، اور ان کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سرگرمیوں پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے مگر ایک جمہوری رہنما کی تقاریر پر پابندی لگا کر اسے دبایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے 10ڈاؤننگ سٹریٹ کو ایک یادداشت بھی پیش کی، جس میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے کا نوٹس لے کر یہ معاملہ پاکستانی حکام کے سامنے رکھیں۔ یادداشت میں کہا گیا کہ اس پابندی کا خاتمہ اس لئے بھی ضروری ہے، کیوں کہ الطاف حسین اپنے عوام سے ٹی وی بیانات اور تقاریر اور اپنی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔ یادداشت میں برطانوی وزیراعظم کو بتایا گیا کہ الطاف حسین پر پاکستان میں پرنٹ میڈیا میں بھی پابندی عائد ہے، پرنٹ میڈیا ان کے بیانات اور تصاویر شائع نہیں کرسکتا۔ یہ پابندی ہمارے قائد کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ برطانوی پاکستانی اس ناجائز پابندی کو مسترد کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم کیمرون اس معاملے کا نوٹس لیں اور ہمارے قائد کے بنیادی حقوق کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ الطاف حسین کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ پابندی الطاف حسین کے کراچی آپریشن میں ملوث رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف انتہائی متنازع بیانات دینے کے بعد لگائی گئی تھی۔
تازہ ترین