• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی:گدھے کاگوشت کس کس نے کھایا ؟اراکین کو تشویش

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) گدھے کاگوشت کس نے کھایا ؟ باز گشت ایوانوں تک پہنچ گئی ،جمعہ کوسندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں پکڑے جانے والی گدھے کی کھالوں ، ان کے گوشت ، سری پائے اور دیگر اعضاء زیر بحث آئے،یہ دلچسپ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی ، جب متحدہ قومی موومنٹ کے محمد دلاور قریشی نے گلستان جوہر کی ایک دکان سے گدھوں کی 4736 کھالوں کے پکڑے جانے کے حوالے سے سوال کیا اور کہا کہ حکومت اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے،انہوں نے کہا کہ گدھوں کی کھالیں ملنا انتہائی تشویش ناک بات ہے، اس لیے بھی کہ ایک کھال کی قیمت 25 ہزار روپے ہے اور گدھے کی قیمت ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے تک کی ہے، ایسے میں یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ اس کا مالک ایک سے تین لاکھ روپے تک کے گدھے کی کھال صرف 25ہزار میں فروخت کرے، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ گدھے کا گوشت ، اس کے سری پائے اور اس کے دیگر حصے بھی استعمال ہو رہے ہوں گے،یہ گوشت کہاں استعمال ہو رہا ہے،یہ ایک بہت بڑا سوال ہے، اس دوران ایوان میں طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ تشویش کے انداز میں ارکان ایک دوسرے سے مخاطب ہوئے، محمد دلاور قریشی نے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہی گوشت ریسٹورنٹس ، گھروں میں پرتکلف کھانوں میں استعمال کر رہے ہوں،حکومت سندھ اپنی پالیسی واضح کرے،صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے دلچسپ انداز میں کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ گوشت کس نے کھایا اور کس نے نہیں کھایا  اور اس کے سری پائے لاہور یا اور کس علاقے میں کون پسند کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی واضح ہے اور یہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ تقریباً 5ہزار گدھے کی کھالیں پکڑی گئی ہیں،جس اخبار کا حوالہ دیا گیا ہے ، اس اخبار میں واضح طور پر درج ہے کہ یہ کھالیں لاہور سے لائی گئی تھیں اور اس کو سندھ پولیس نے پکڑا ہے،ایک چینی باشندے سمیت 7 افراد گرفتار کیے گئے ہیں، سندھ حکومت نے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں اور ہم  نے سختی سے اس کا نوٹس لیا ہے،جب کھالیں ہی لاہور سے آئی ہیں تو اس کے گوشت کا یہاں استعمال کیسے ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک نے اس پر نظر رکھی ہوئی ہے اور سندھ اسمبلی نے تو خوراک اتھارٹی بھی بنائی ہے،جلد اس کو فعال کیا جائے گا۔
تازہ ترین