• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالت کا فیصلہ معطل ، پشاور ہائی کورٹ نےدہشتگرد کی پھانسی روک دی

پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی پھانسی روکتے ہوئے متعلقہ حکام سے11 مئی تک جواب طلب کر لیا ۔ چیف جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس روح الامین چمکنی پرمشتمل ڈویژن بنچ نے محمد عارف جان ایڈوکیٹ کی وساطت سے درخواست گزارلائبر خان سکنہ سیار چار باغ سوات کی جانب سے دائر رٹ درخواست کی سماعت کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار کا بیٹا سید اکبر 2009 سے سیکیورٹی فورسز کے پاس ہے جو کہ پہلے لاپتہ تھا تاہم بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ پیتھام انٹرنمنٹ سنٹر میں موجود ہے جس سے اہل خانہ نے دو مرتبہ ملاقات بھی کی تاہم چند روز قبل اس کے بیٹے کو ملٹری کورٹ کی جانب سے دہشت گردی کے الزام کے تحت سزائے موت سنائی گئی ،تاہم ایس ایچ او سوات نے ان کو اطلاع دی کہ ان کے بیٹے کو 4 مئی2017 کی صبح کو پھانسی دی جارہی ہے لہذا اہل خانہ اس سے 3 مئی کو کوہاٹ انٹرنمنٹ سنٹر میں آخری ملاقات کر لیں ، عدالت کے سامنے موقف اختیا رکیا گیا کہ درخواست گزارکا بیٹا بے گناہ ہے جبکہ اسے اپنے دفاع کے لئے کوئی موقع بھی نہیں دیا گیا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ ملٹری کورٹ کی جانب سے ملنے والی سزا کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، جس پر فاضل عدالت نے فوجی عدالت سے سزائے موت ملنے والے مجرم کی آج پھانسی روکتے ہوئے وزارت داخلہ، وزارت دفاع، وفاقی سیکرٹری لاء و ، چیف آف آرمی سٹاف، صوبائی سیکرٹری ہوم، انچارج انٹرنمنٹ سنٹر کوھاٹ اور ایس ایچ او چارباغ سوات سے11 مئی تک جواب طلب کر لیا ہے۔
تازہ ترین