پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے93دیربالامیں ترقیاتی فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف دائررٹ پرصوبائی سیکرٹری بلدیات کو عدالت کے روبروپیش ہونے اورفنڈز کی تقسیم کے طریقہ کار سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحیی آفریدی اورجسٹس روح الامین چمکنی پرمشتمل بنچ کے سامنے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی صاحبزادہ ثناء اللہ کی رٹ کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار وکیل مزمل خان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے امبریلہ سکیم کے تحت سڑکوں کی مرمت اوربہتری کے لئے 550ملین روپے دیربالااوردیرپائیں کے لئے منظورکئے تاہم صوبائی وزیربلدیات نے اپنے حلقے کے لئے ابتدائی طورپر 120 ملین جبکہ درخواست گذار کے حلقے کے لئے صرف 20ملین روپے کے فنڈزکی منظوری دی کیونکہ ان کا تعلق حزب اختلاف سےہے عدالت کو بتایاگیاکہ اس حوالے سے وزیراعلی نے درخواست گذار کوفنڈزکی فراہمی کے لئے خصوصی ہدایات بھی جاری کیں مگراس پربھی عملدرآمد نہیں ہوا جس پرجسٹس روح الامین چمکنی نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ یہ مذکورہ حلقے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے اوربظاہریہ بھی ٹھیک نہیں لگتا کہ ایک حلقے کے لئے120جبکہ اس سے متصل حلقے کے لئے صرف20ملین روپے کی منظوری دی جائے اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وقار احمدخان نے عدالت کو بتایا کہ فنڈزکی تقسیم ضرورت کے مطابق ہوتی ہے اوراس میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی گئی ۔فاضل عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو اگلی پیشی عدالت کے روبروپیش ہوکرفنڈزکی تقسیم کاطریقہ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔