پاک افغان چمن بارڈر پر فائرنگ کا تبادلہ رک گیا، کچھ دیر میںدونوں ممالک کی سیکیورٹی میٹنگ متوقع ہے۔
چمن بارڈر پر افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے خاتون سمیت 9افراد شہید اور 42زخمی ہوئے ہیں، پاک افغان سرحد اور چمن میں تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بندکردیے گئے۔
وزیراعظم میاں نواز شریف نے افغان فورسز کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لیے دھچکا ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے چمن بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے پاک افغان ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایم اوپاکستان میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان فائرنگ اور گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فورسز کی فائرنگ سے جانی نقصان ہوا ہے۔
اس سے قبل دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان افغان فوج کی جانب سے فائرنگ کا جواب دینےکا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا تھا کہ افغان بارڈر پولیس نے چمن بارڈر پر کلی لقمان اور کلی جہانگیر کے علاقوں میں مردم شماری کی ٹیموں کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان حکام کو سفارتی اور عسکری ذرائع سے مردم شماری کے عمل کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا ، اس کے باوجود افغان بارڈر پولیس 30 اپریل سےمردم شماری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی تھی۔
فائرنگ کے بعد چمن پر پاک افغان سرحد کوہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع بھر میں تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک بندکردیئےگئے، ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کو ہدایت کی کہ ہے وہ گھروں کی چھت پر آنے اور بارڈرکی طرف غیرضروری آمد و رفت سے گریز کریں۔
فائرنگ کے زخمیوں کو چمن کے سول اسپتال منتقل کیاگیا ہے جن میں خواتین اوربچے شامل ہیں، شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے، واقعے کے بعد باب دوستی ہرقسم کی آمدروفت کیلئے بند ہے اوردونوں جانب صورت حال کشیدہ ہے۔
چمن کے کمشنر کا کہنا ہے کہ آبادی کو تو نشانہ بنایا گيا، شہر کے آس پاس گاؤں کو بھی نشانہ بنایا گیا،جبکہ بارڈر پر تو لوگوں کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گيا، چمن شہر کی طرف رخ کرکے مارٹر گولے مارے گئے۔