• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جس رفتار سے دنیا میں درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ اس سےلگتا ہے کہ 100سال میں دنیا سے درخت ختم ہوجائیں گے۔ ناروے دنیا کا پہلا ملک ہے جس کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ درخت نہیں کاٹے گا۔ یہ دنیا میںجنگلوں کی کٹائی کے خلاف ایک عظیم قدم ہے۔آکسیجن ہماری زندگی کی سب سے بنیادی ضرورت ہے تمام جاندار سانس کے ذریعے آکسیجن جذب کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائڈخارج کرتے ہیں۔ اس کاربن ڈائی آکسائد و درخت کے پتے سے ایک پیچیدہ کیمیائی عمل فوٹو سنتھیس کے ذریعے پانی اور سورج کی روشنی کی مدد سے آکسیجن اور شکرمیں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس کیمیائی عمل کی غیر موجودگی میں ہم کرہ ارض پر زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ تمام جاندار کو جسم کے تمام عوامل کی نشوونما کے لئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں شکر کی صورت میں درختوں سے حاصل ہوتی ہے۔گاڑیوں اور فیکٹریوں کے دھوئیں کے ذریعے زمین کے اردگرد کی فضا میں کئی مہلک گیس جمع ہوتی رہتی ہیں۔ سورج کی گرمی ضرورت کے تناسب سے کچھ زمین میں جذب ہوجاتی ہے اور کچھ فضا میں منتقل ہو جاتی ہے۔ یہ گرمی فضا میں گیسوں کے جال میں پھنس کر واپس نہیں جاتی اس لئے Green house effect کی وجہ سے گلوبل وارمنگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جنگلات کی مسلسل کٹائی کی وجہ سے دنیا میں درختوں کا کردار زوال پذیر ہے۔ درختوں میں اضافے کے ذریعے تمام مہلک گیسوں کو باآسانی چھاناجاجاسکتا ہے، جس سے فضا زہریلی گیسوں سے پاک ہو سکتی ہے اور فضا میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ کا ایک توازن قائم کیا جاسکتا ہے۔درختوں کی جڑیں زمین اور مٹی کو اپنے ساتھ باندھ کر رکھتی ہیں۔ جڑیں پانی کو ذخیرہ کر کے فضا میں خارج کرتی رہتی ہیں۔ جنگلوں کی مسلسل کٹائی کی وجہ سے یہ پانی فضا میں خارج نہیں ہوتا۔ اور موسم خشک اور فضائی رطوبت میں کمی واقع ہو جاتی ہے جو خشک سالی، سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کا سبب بنتا ہے۔درجہ حرارت میں معمولی اضافے کی وجہ سے برفانی تودے زیادہ تیزی سے پگھل کر دریائوں میں سیلابی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں۔ چونکہ مٹی کو روکنے کے لئے زمین میں جڑیں موجود نہیں ہوتیں لہٰذا یہ مٹی دریائوں کی تہہ میں بیٹھ کر اس کی پانی کو ذخیرہ کرنے کی استعداد کم کردیتی ہے۔ لہٰذا پانی میں تھوڑا اضافہ بھی سیلابی صورت حال سے دوچار کر دیتا ہے اورسیلابی پانی آبادیوں میں چڑھ جاتا ہے۔ زیادہ گرمی سے زیادہ بادل بنتے ہیں اور نتیجتاً علاقائی طور پر زیادہ بارش ہوتی ہے۔ درخت اور باغات جو موقع محل کے اعتبار اور حکمت عملی سے رہائشی علاقوں کے اردگرد لگائے جاتے ہیںوہ شور اور نقصان دہ آوازوں کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔جنگلات کی کٹائی بغیر کسی مناسب بندوبست کے جانوروں کی قدرتی رہائش گاہوںکو نقصان پہنچا تی ہے جس سے ہر قسم کی حیاتیات میں نمایاں کمی اور زمین کے بنجر پن میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا میں ہر روز 137 درخت، حشرات الارض اور جانور نایاب ہو رہے ہیں یعنی پچاس ہزار فی سال۔جنگلوں کی کٹائی کی اصل وجوہات زراعت اور فارمنگ کیلئے زمین کا حصول، تعمیرات اور توانائی کے لئے لکڑی کا استعمال ہے جو دولت اور اقتدار کی غیر منصفانہ تقسیم، آبادی کا دبائو،شہروں کی طرف ہجرت اور گلوبلایزیشن کا قدرتی نتیجہ ہے۔جنگلات اور زرعی فارم طبی ادویات کے لئے جڑی بوٹیوں کے علاوہ انتہائی خوبصورت پھول اور صحت مند پھل مہیا کرتے ہیں۔ایک قابل ذکر خبر یا خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان کے سب سے سرسبز صوبے خیبر پختونخوا نے اپنے چار سالہ پلان برائے شجرکاری کے تیسرے سال میں انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے تعاون سے 75 لاکھ درختوں کے بارے میں عوام کا رویہ تبدیل کر دیا ہے اور اس تبدیلی کی وجہ سے ایک سرسبز، پرسکون اور قابل تنفس ماحول پیدا ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ فوڈ اور ایگری کلچر آرگنائزیشن (UNFAO) کے مطابق پاکستان میں درختوں کی بے رحمانہ کٹائی کے نتیجے میں ملکی سطح پر جنگلات کا رقبہ 2 فیصد کم ہو گیا ہے۔پاکستان میں 40 فیصد جنگلات KPK میں پائے جاتے ہیں۔ ایک بلین درختوں کے ہدف کو 2017ء تک حاصل کرنے کے لئے گیارہ ارب کے بجٹ سے تیرہ ہزار حکومتی نرسریاں پودے فراہم کر رہی ہیں۔ جہاں 12 سے 15 ہزار تنخواہ پر پانچ لاکھ افراد کے لئے روزگار کا بندوبست ہوگیا ہے۔ مخصوص علاقوں کے علاوہ درخت کاٹنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ ٹمبر مافیا کی 600 سے زیادہ آرا ملز کو قانوناً جبری طور پر بند کردیا گیا ہے اور 300درخت کاٹنے والے پابند سلاسل ہیں۔ وقافی حکومت نے بھی گرین پاکستان پروگرام 100 ملین شجر لگانے کا اعلان کرتے ہوئے مارچ میں پنجاب کی دس تحصیلوں میں ایک لاکھ درخت لگاکر آغاز کر دیا ہے۔بے انتہا گرمی، بن موسم مقامی برساتیں اور فضائی رطوبت میں کمی کا کچھ نہ کچھ تو سبب ہوگا۔ اسباب سے ہم سب واقف ہیں لیکن ہماری ترجیحات میں ذاتی مفاد اور فوری آسائش اولین ترجیح ہیں۔ تعمیرات کے لئے سب سے پہلی ضرب درختوں پر پڑتی ہے۔ خیال رہے کہ ہمارے پاس صرف ایک زمین ہے رہائش کے لئے، ہمیں اس کا خیال رکھنا ہوگا۔ درخت اگا ئیںاور ان کی حفاظت کر یں۔

.
تازہ ترین