راولپنڈی (نمائندہ جنگ) وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے فیصلے جس میں تین نئی میڈیکل یونیورسٹیوں، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی، نشتر میڈیکل یونیورسٹی اور فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کونہ صرف عوام بلکہ میڈیکل سٹوڈنٹس، ڈاکٹرز اور ٹیچنگ سٹاف میں بہت پذیرائی ملی ہے۔ راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے قیام سے پنجاب کے شمالی علاقہ جات بالخصوص راولپنڈی، اٹک، سرگودھا، جہلم، چکوال کے لوگوں کو اعلیٰ میڈیکل تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت کی بھی بہترین سہولیات بھی میسر ہوں گی، اس طرح نشتر اور فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے قیام ان کے ملحقہ علاقوں کے لوگ مستفید ہوں گے۔ وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر محمد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا اقدام طلباء و طالبات کیلئے اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم کے مزید دروازے کھولے گا اس وقت پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر میڈیکل کے طلبہ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل تعلیم کے خواہاں طالب علموں کی تعداد صوبہ سندھ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور جبکہ پنجاب میں اس وقت صرف تین میڈیکل یونیورسٹیاں کام کر رہی تھی جن میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی ہے اور یہ تینوں لاہور میں موجود ہیں جبکہ اس کے مقابلہ سندھ میں آٹھ میڈیکل یونیورسٹیاں جوکہ کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دوسرے شہروں میں ہیں، پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے شمالی اور جنوبی پنجاب کے طلبہ ڈاکٹرز اور عوام صحیح طریقے سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ساتھ 78 سے زیادہ ہیلتھ انسٹیٹیوشن جن میں میڈیکل کالجز، ڈینٹل کالجز، الائیڈ ہیلتھ انسٹیٹیوشن اور نرسنگ کالجز شامل ہیں اتنے زیادہ اداروں کو ایک یونیورسٹی کا سنبھالنا ایک بہت بڑا کام ہے اور ان نئی یونیورسٹیوں کے قیام سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا بوجھ بھی کم ہوجائے گا اور تعلیم کے معیار میں بھی بہتری ہوگی۔ ان یونیورسٹیوں کے قیام سے پوسٹ گریجویٹ تعلیم زیادہ منظم اور سپروائزڈ ہوگی کیونکہ یہ سب طالب علم یونیورسٹی ہاسپٹلز میں کام کریں گے۔ ان یونیورسٹیوں کا قیام اصل میں سیکرٹری نجم شاہ کی محنت، لگن اور بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور خاص طور پر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کیلئے پروفیسر محمد عمر، وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کی محنت لگن اور اسی کالج کے ہونہار طالب علم ہونے کے ناطے ان کے خواب کی تعبیر ہے۔