• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، انتہاپسندوں نے گائے کے 3 مسلمانوں تاجروں سمیت 6 افراد کو قتل کردیا

نئی دہلی (جنگ نیوز) بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں انتہا پسند ہندوئوں نے گائے کے 3مسلمان تاجروں سمیت 6افراد کو ہلاک کردیا ، واقعات دو علیحدہ علیحدہ مقامات پر پیش آئے ، انتہا پسندوں نے ان افراد کو بچوں کو اغوا کرنے کے شبہے میں موت کے گھاٹ اتارا ۔تین مسلمان تاجروں کو  جھاڑکھنڈ کے ایک ضلع مشرقی سنگھ بھوم میں مشتعل ہجوم نے لاٹھیاں اور ڈنڈے مار مار کر جاں بحق کردیا  ۔ مشرقی سنگھ بھوم کے قریب ہی ایک دوسرے شہر سرائے کیلا میں جنونیوں نے مزید 3افراد کو اسی طرح تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ ان دونوں اضلاع میں یہ افواہ پھیلی ہوئی تھی کہ بچوں کو اغوا کرنے والے ایک بڑے گروپ کے لوگ ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔انتہا پسندوں نے جھاڑ کھنڈ کے مشرقی ضلع سنگھ بھوم میں مسلمان تاجروں کی گاڑی کو روکا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 4 مسلمان تاجر گائیوں کی خریدوفروخت  کے سلسلے میں اپنی گاڑی میں راج نگر کے علاقے کی جانب جارہے تھے، اطلاعات کے مطابق یہ لوگ مویشیوں کی فروخت کے لئے ’ہالدی پوخا‘ کے گائوں کی مارکیٹ جارہے تھے، بھارتی میڈیا کے مطابق گاڑی میں 35 سالہ شیخ نجم، 25 سالہ شیخ سجو، 26 سالہ شیخ سراج اور 28 سالہ شیخ حلیم سوار تھے، اس دوران 100 کے قریب شدت پسندوں نے ان کی گاڑی کو روک لیا جہاں نجم کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کے تینوں ساتھی فرار ہوگئے، پولیس نے شیخ نجم کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا، انتہا پسندوں نے تاجروں کی گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا جبکہ فرار ہونے والے سجو اور سراج کو قریبی مسلمان اکثریتی گائوں سے دھر لیا گیا جہاں دونوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بناکر جاں بحق کردیا گیا، مشتعل افراد نے پولیس کے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل پر بھی حملہ کیا اور ان کی جیپ نذر آتش کردی، قبل ازیں پولیس کو بتایا گیا کہ مارے جانے والے یہ افراد کسی ایسے گینگ کے لیے کام کرتے تھے، جو بچوں کے اغوا کی وارداتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس گروہ کی علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں پیغامات سوشل میڈیا بشمول واٹس اپ پر جاری کیے گئے تھے اور پھر لوگ مشتعل ہو گئے۔مشتبہ افراد کو ہلاک کرنے افراد کا تعلق جھاڑکھنڈ ریاست کے قبائلی علاقوں سے بتایا گیا ہے۔ مشتعل افراد ہاتھوں ڈنڈے اور لاٹھیاں اٹھا کر مشتبہ افراد کو تلاش کرتے پھر رہے تھے۔ ان افراد کو زیادہ اشتعال اُس وقت آیا جب انہیں معلوم ہوا کہ سرائے کیلا اور مشرقی سنگھ بھوم میں پھرنے والے یہ چھ افراد اجنبی ہیں اور کسی کو ملنے نہیں آئے تھے۔علاقائی پولیس افسر پرشانت آنند نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ جن علاقوں میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں، وہاں بچوں کے اغوا کی کئی وار داتیں رونما ہو چکی ہیں۔ آنند نے مزید بتایا کہ ابھی تک کسی فرد یا گروپ کے خلاف رپورٹ درج نہیں کی گئی ہے لیکن تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے پر پولیس کو بھی پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے دوران لوگوں نے دو پولیس کی بڑی موٹر گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔
تازہ ترین