• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر فوج کیخلاف تنقید،پی ٹی آئی ،لیگی کارکنوں کو نوٹس، 6رہا

اسلام آباد (ایوب ناصر/ اعزاز سید) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کےخلاف مبینہ طورپر مہم چلانے والے افراد کیخلاف کریک ڈاون شروع کردیا اور پوچھ گچھ کے لیے بلائے گئے تمام 6افراد کو رہا کردیا گیا ہے تاہم ضرورت پڑنے پرانہیں دوبارہ طلب کیا جاسکے گا۔ ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا ہےکہ ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف مبینہ مہم چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاون میں 21افراد کو نوٹسز ارسال کیے تھے جن میں سے چھ افراد نے پوچھ گچھ کے لیے خود کو پیش کیا تھا تاہم انہیں پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا جس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر متحرک افراد میں خوف کی ایک لہر پھیل گئی ہے۔ پاک فوج کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کی بجائے ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نےکی جس کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر مظہر الحق کاکاخیل کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں باقائدہ انکوائری نمبر 23/11درج کرکے 40کے قریب افراد کی شناخت کی گئی اور ان میں سے سب سے زیادہ متحرک 21افراد کو پوچھ گچھ کے لیے نوٹس جاری ہوئے جوکہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان اشرف بودلہ کے دستخطوں سے جاری کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے میں پوچھ گچھ کے لیے بلائے گئے افراد میں تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم ممبر اویس خان اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر فیصل رانجھا بھی شامل تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 افراد سے ابتدائی  انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور ان افراد سے فوج کے بارے قابل اعتراض ٹوئٹس اور فیس بک اسٹیٹس کے بارے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ قابل اعتراض ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے والے کسی شخص کو پوچھ گچھ کے لیے نہیں بلایا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اس ضمن میں ایک صحافی طلحہ صدیقی کو بھی طلب کررکھا ہے جن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔حراست میں لئے گئے دیگر5 افراد کاتعلق پی ٹی آئی سے تھا جنکی رہائی کیلئے شاہ محمود قریشی نہ صرف ملاقات کیلئے پہنچ گئے بلکہ عمران خان نے گرفتاریوں کیخلاف گلی گلی احتجاج کی دھمکی بھی دی۔ واضح رہے کہ یہ کارروائیاں وفاقی وزیرد اخلہ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر شروع کی گئی تھی ۔بعض حلقوں کا کہنا تھا کہ یہ اقدام انہوں نے فوج کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا تاہم وزیرداخلہ کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ذریعے سول ملٹری تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ سوشل میڈیا پر مختلف افراد کھل کر اپنے تحت الشعور بیان کرتے ہیں اور ان کے خلاف جاری مہم کو سماجی حقوق کے علمبردار کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں ان میں نمایاں دانشور زاہد عبداللہ ہیں جو معلومات تک رسائی کے قانون کے بارے شعور اجاگر کرنے میں دنیابھر میں جانے جاتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ آزادی رائے ہرشہری کا بنیادی انسانی حق ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ آزادی رائے کے حوالے سے حکومت رہنما اصول وضع کرئے، کسی بھی ادارے کو کھلی چھٹی نہیں ہونا چاہیے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 19 میں اظہار رائے پر لگائی جانے والی قدغنوں کی ازخود تشریح کرئے -یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف آئی اے نے پہلے ہی 3 افراد کو سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلا ف مہم چلانے اور 4  کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کررکھا ہے۔ ایف آئی اے نے مواد کے تجزیے کے لیے پرائیویٹ فرانزک ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کررکھی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 2011 سے اپریل 2017 تک ایف آئی اے کو 20 ہزار سے زائد جبکہ گذشتہ 14 ماہ میں 11 ہزار 53 شکایات موصول ہوئیں، جن کی بنیاد پر 879 مقدمات  درج کیے گئے، پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت 2017 میں 114 کیسز درج کرکے 114 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
تازہ ترین