اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں کمسن گھریلو ملازمہ کے والدین اور ملزمان کے مابین صلح نامہ مسترد کرنے کا عدالتی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے او ایس ڈی بنائے گئے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کی نظرثانی درخواست پر طیبہ اور حکومت کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔ گزشتہ روز سماعت کے موقع پر درخواست گزار کی جانب سے راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ طیبہ کے والد اور والدہ نے صلح نامہ عدالت میں جمع کرایا ہے ، ایف آئی آر میں الزامات قابل سمجھوتہ ہیں۔ قانون کے مطابق قابل سمجھوتہ جرم پر فریقین کے مابین صلح کے بعد فردجرم عائد نہیں کی جا سکتی لہٰذا سنگل بنچ کی جانب سے بچی کے والدین کے ساتھ صلح نامہ مسترد کر کے فرد جرم عائد کرنے کے 10 مئی کے عدالتی فیصلے کو معطل کیا جائے۔ اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ بعض تیکنیکی وجوہات کی بناءپر گزشتہ سماعت پر جاری ہونیوالے نوٹسز بھجوائے نہیں جا سکے۔ اس پر عدالت نے فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔