راولپنڈی (وسیم اختر، سٹاف رپورٹر) اے سی آرز مکمل نہ ہونے کی وجہ سے راولپنڈی کے ٹریفک وارڈنز تاحال ترقی سے محروم ہیں۔ 25مئی کو ٹریفک پولیس کے وارڈنز کی پروموشن کیلئے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس لاہور میں طلب کیا گیا تھا جس میں صرف راولپنڈی سٹی ٹریفک پولیس کے وارڈنز کے ترقی کے کیسز زیرغور لائے جانے تھے تاہم اے سی آرز (سالانہ خفیہ رپورٹس) مکمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ 2007ء میں پنجاب کے 5بڑے شہروں میں سٹی ٹریفک پولیس کے نام سے ایک نئی فورس قائم کی گئی تھی جس میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو بطور وارڈن بھرتی کیا گیا اور ان کا عہدہ سب انسپکٹر کے مساوی قرار دیتے ہوئے انہیں گریڈ14دیا گیا تھا۔ دس سال تک یہ فورس محکمانہ ترقی سے محروم رہی تاہم سابق آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا کی ذاتی کوششوں سے رواں سال 24مارچ کو لاہور میں ٹریفک پولیس کے وارڈنزکی ترقی کیلئے پہلی ڈی پی سی ہوئی جس میں لاہور کے 40پولیس وارڈنز کو سینئر ٹریفک وارڈن کے عہدے پر ترقی دیدی گئی۔ اے سی آرز مکمل نہ ہونے کی وجہ سے راولپنڈی سمیت پنجاب کے دیگر 4شہروں کے کسی وارڈن کو پروموشن نہ مل سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب بھرمیں سینئر ٹریفک وارڈن کی 520اسامیوں کیلئے پروموشن بورڈ کا اجلاس سٹی ٹریفک پولیس کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ ہوا تھا تاہم گذشتہ دس برس سے ترقی کے منتظر سٹی ٹریفک پولیس کے وارڈنز کی بڑی تعداد سالانہ خفیہ رپورٹس مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ترقی پانے سے محروم رہی۔ راولپنڈی کے 229وارڈنز کے کیس ڈی پی سی میں رکھنے کیلئے بھجوائے گئے تھے لیکن اے سی آرز نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اعتراض لگا کر واپس کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے ان وارڈنز کو بھی ترقی مل گئی کہ جن کی اے سی آرز مکمل ہوگئی تھیں‘ لیکن راولپنڈی کے وارڈنز تاحال اپنی اے سی آرز مکمل نہیں کرا سکے۔ اس ضمن میں 25مئی کو لاہور میں پروموشن کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تھا لیکن سٹی ٹریفک پولیس کے عملے نے انہیں آگاہ کیا کہ تاحال راولپنڈی سٹی ٹریفک پولیس کے ایک بھی وارڈن کی 10سالوں کی اے سی آرزمکمل نہیں ہو سکی ہیں۔ اے سی آرز لکھنے والے افسروں میں بعض ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور بعض افسر اس وقت بلوچستان، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں تعینات ہیں جن سے وارڈنز اپنی اے سی آرز نہیں لکھوا سکتے، جس کے بعد ڈی پی سی ملتوی کر دی گئی۔ ادہر بتایا جاتا ہے کہ سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا نے راولپنڈی میں اپنے الوداعی دربار میں یہ کہا تھا کہ جن وارڈنز کی اے سی آرز نہیں لکھی جا سکیں انہیں بھی ترقی دی جائیگی لیکن انکی ریٹائرمنٹ کے بعد ایسا نہیں ہوسکا۔