سکھر(بیورو رپورٹ) شہر کے مختلف علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران بھی پینے کے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ نیوپنڈ، پاک کالونی، آدم شاہ کالونی، گولیمار، نواں گوٹھ، شکارپور پھاٹک، پرانا سکھر، گرم گودی سمیت دیگر علاقوں میں پینے کے پانی کے بحران کے باعث لوگ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ضلعی انتظامیہ، محکمہ نساسک، میونسپل کارپوریشن اور میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ تمام تردعووں کے باوجود رمضان المبارک میں عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی یقینی نہیں بنا سکے اور جن علاقوں میں رمضان المبارک سے قبل پینے کے پانی کا بحران تھا وہ علاقے آج بھی پینے کے پانی کے بحران میں مبتلا ہیں اور علاقہ مکینوں کوشدید گرمی میں دہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔شہری حلقوں نے متعلقہ محکموں کی ناقص کارکردگی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکھر شہر کے متعدد علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران بھی پینے کے پانی کا بحران موجود ہے جس سے شدید گرمی میں عوام خاص طور پر روزہ داروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، گنجان آبادی والے علاقوں میں کئی کئی ماہ سے پینے کے پانی کا بحران ہے جس کی شکایت متعدد مرتبہ متعلقہ حکام کو دی گئی ہے اورپانی کے بحران کے خلاف مظاہرے بھی کئے گئے ہیں، آج بھی لوگ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کوئی نوٹس نہیں لے رہے جس کے باعث علاقہ مکین سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ مرد، خواتین، بچے برتن اٹھائے دور دراز علاقوں سے ہینڈ پمپوں اور پانی کی موٹروں کے ذریعے پانی بھر کر لارہے ہیں اور محکمہ نساسک، انتظامیہ اور میئر سکھر کی جانب سے پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کئے گئے تمام تر دعووں اور وعدوں پرعملدرآمد نہیں کیا گیا، جبکہ محکمہ نساسک ، میونسپل کارپوریشن کی گاڑیاں من پسند لوگوں خاص طور پر کثیر المنزلہ عمارات بنانے والے بعض بلڈرز کو پانی کی سپلائی میں مصروف عمل ہیں اور ان بلڈرز کو رات کی تاریکی میں محکمہ نساسک اور میونسپل کارپوریشن کی گاڑیاں پانی سپلائی کرتی ہیں لیکن جن پسماندہ علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے وہاں متبادل ذرائع سے پانی فراہم نہیں کیا جارہا لوگ پیسوں کے عوض نجی کمپنیوں سے واٹر ٹینک منگواتے ہیں جبکہ غریب متوسط طبقے کے لوگ دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر اپنے گھروں کو لے جارہے ہیں، شدید گرمی کے دوران ہینڈ پمپوں سے پانی بھرنے والے افراد نہ صرف پانی بھرتے ہیں بلکہ وہیں پر نہابھی لیتے ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ جب علاقے میں پینے کا پانی نہیں ہے تو استعمال کا پانی کیسے ہوگا، کئی کئی روز تک شدید گرمی میں نہ نہانے کے باعث خواتین وبچے اور ضعیف العمر افراد سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔شہریوں نے کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پینے کے پانی کے بحران والے تمام علاقوں میں متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شدید گرمی کے دوران لوگوں خاص طور پر روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔