• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت بچانے کا نہیں سوچا، ہمیشہ نظام بچانے کیلئےجدوجہد کی،سعدرفیق

کراچی ( ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے ریلوے اور پاکستان مسلم لیگ(نواز) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں جے آئے ٹی کے اپنائے گئے طریقے کار اور ایک دو ممبران پر تحفظات تھے اور ہیں جس کا ہم اظہار بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاع کے مطابق جے آئی ٹی کچھ ممبران کے پاکستان مسلم لیگ)قائداعظم(اورپاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات ہیں جبکہ ایک ممبرمشرف دور میں نیب میں رہ چکے ہیں اوراس وقت وہ میاں صاحبان کے حوالے سے ہی تحقیقات پر مامور تھے اور وہ ایک مائندسیٹ کےتحت کام کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کے جے آئی ٹی کے ایک آدھ ممبر کا رویہ بھی مناسب نہیں،حکومت بچانے کا کبھی نہیں سوچا،ہمیشہ نظام بچانے کیلئے جدوجہد کی ۔ وہ جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ ‘‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ پیپلز پارٹی نچلی سطح پر اپنے کارکنان سے دور ہو رہی ہے اور اس کے کارکنان اور قیادت کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ میزبان طلعت حسین نے اپنے تجزیہ میں کہا کہ پاک فوج کی جانب سے کی جانے والی ہفتے کی کارروائی اس لئے بہت اہم ہے کہ بھارت کے اندر بھارتی پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا، مورچے تباہ کیے گئے اور آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق5فوجی بھی ہلاک کیے گئے۔ طلعت حسین کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے بعد ابھی تک بھارت کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا اوررد عمل آئے گا ضرور اس لئے ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے اعتراضات عدالت میں پیش کئے تھے جو کہ مانے نہیں گئے تھے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے اعتراضات ختم ہوگئے، ہمارے اعتراضات جوں کے توں موجود ہی نہیں بلکہ ان میں اضافہ ہوا ہے خاص کر کے ہمارے تحفظات میں اور ہم اسی نظام کے ساتھ گزارا کر رہے ہیں۔اگر جے آئی ٹی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا تو وہ ضرورپیش ہوں گے۔یہ جواب انہوں نے میزبان طلعت حسین کی جانب سے کیے گئے سوال پر دیا۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں ریاستی ادارے سوال بھی کرتے ہیں اور انہیں جواب بھی دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ آزاد رہے اور اس عدلیہ کو آزاد کرانے کی سب سے زیادہ قیمت بھی نواز شریف اور ان کی پارٹی نے ادا کی ہے۔خواجہ سعد رفیق کا کہناتھااگر کیس میں ہمارے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے اور ہمارے جائز تحفظار پر غور کیا جائے اور انہیں دور کیا جائے تب معاملات آسانی سے آگے بڑھ سکتے ہیں اورہم چاہتے ہیں کہ اس کا فیصلہ جلد از جلد ہوجائے۔طلعت حسین کی جانب سے اتحادیوں کے بارے میں کیے گئے سوال پروفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ2018کا الیکشن قریب ہے اور جب بھی الیکشن قریب آتا ہے تو سب اپنا کھیل کھیلنے میں لگ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو واپس پانے کے کوئی نشانے کی تلاش میں تھی اور وہ نشانہ انہیں وفاقی حکومت اور پاکستان مسلم لیگ )نواز)سے بہتر نہیں مل سکتا تھا۔الیکشن کے دوران نئی صف بندیاں ہوتی ہیں نئے اتحاد بنتے ہیں اس لیے اس قبل سب سے آسان نشانہ دوسری جماعتوں کے لیے حکومت ہی ہوتی ہے۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی حکومت بچانے کا نہیں سوچا ہم نے ہمیشہ نظام کو بچانے کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے اس بات کو بھی یاد دلایا کہ ہم اگرچاہتے تو لانگ مارچ کے بدلے کچھ بھی حاصل کر سکتے تھے لیکن ہم نے صرف عدلیہ کی بحالی ہی مانگی۔خواجہ سعد رفیق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم نے ایسا کوئی گناہ نہیں کیاکہ ہم جلد الیکشن کروائیں۔ہمیں عوام نے پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے اور ہم اسے پورا کریں گے کیوں کہ ہماری حکومت کی کارکردگی ماضی کی تمام حکومتوں کی کارکردگی سے بہتر رہی ہے اور پاکستان کے الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔پروگرام کے اگلے حصے میں حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والی سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان موجود تھیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کو چھوڑنے کی وجہ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پیپلز پارٹی نچلی سطح پر اپنے کارکنان سے دور ہو رہی ہے اور اس کے کارکنان اور قیادت کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
تازہ ترین