7 مئی کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے قوم سے ایک مختصر خطاب کے دوران سوات، مالاکنڈ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں ” ملٹری آپریشن “ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ” آپریشن راہ راست “ شروع کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جس پر جنرل کیانی صاحب نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کا آپریشن ہے۔ اس آپریشن میں ایف 16 اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے لے کر توپ خانے اور ٹینکوں سمیت تمام بھاری ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔ مرنے والوں کی کوئی تصویر نہیں دکھائی جا رہی، غالباً لاشوں کو لال مسجد کی طرح گمنام قبروں میں دفنایا جا رہا ہے۔ حیرت ہے بھارت ہمارے قیدیوں کی لاشیں ہمارے حوالے کرتا ہے، مگر آپریشن راہ راست کا نشانہ بننے والوں کی کسی بھی میت کو ان ورثاء کے حوالے نہیں کیا گیا، شاید ان کا اس ملک میں کوئی نہیں تھا، جب کہ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ” آپریشن راہ راست “ میں ہونے والے جانی نقصان اور دیگر تباہی کو عوام سے کیوں چھپایا جا رہا ہے؟ یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ آپریشن راہ راست کتنے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے میں کامیاب ہو سکا…؟ ان سوالوں کا جواب تو یقیناً وزارت داخلہ کو ہی دینا ہو گا، تاہم جو بات بتا دی گئی ہے وہ بھی کوئی کم اہمیت کی حامل نہیں کہ یہ آپریشن تقریباً 30 لاکھ افراد کو بے گھر کر چکا ہے۔ اپنے ہی ہم وطنوں کو اپنے ہی وطن میں مہاجر، متاثر اور بھکاری بنا دیا گیا … آپریشن راہ راست اپنے نتائج کے حوالے سے کیوں کر اور کس طرح سے ” گمراہ لوگوں “ کو راہ راست پر لانے میں کامیاب ہو گا، اس کا ہمیں اندازہ نہیں البتہ یہ خدشہ ضرور ہے کہ اس سے تشدد، تصادم اور نفرت کے مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے۔بہرحال آپریشن راہ راست ابھی تک جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی 17 جون کو جنوبی وزیرستان میں ” آپریشن راہ نجات “ شروع کر دینے کا اعلان بھی کر دیا گیا۔ اس آپریشن کا نشانہ بیت اللہ محسود اور ان کے حامی ہیں۔ پہلے ایسے آپریشنوں کا نتیجہ کیا نکلا، اس پر اگر سنجیدگی سے پاکستان کے مستقل مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی تجزیہ کیا جاتا تو یقیناً ہمارے حکمران اور مقتدر قوتیں مفاہمت اور سمجھوتے کی کوئی راہ نکال لیتے، تاکہ پاکستان کو امن اور استحکام سے ہمکنار کیا جاتا… طالبان تحریک اور نفاذ شریعت محمدی کے رہنماؤں پر جو بھی الزامات لگائے گئے، اگر ان کی کوئی آزادانہ عدالتی تحقیقات ہوتی تو سب کچھ معلوم ہو جاتا۔ آپریشن کس کی ضد اور ضرورت تھی، مگر امریکہ اور اس کے خدمت گزاروں نے ایسا نہیں ہونے دیا اور ہمیں ایک ایسی جنگ میں دھکیل دیا گیا کہ جس میں گولی بھی ہماری ہے اور سینہ بھی ہمارا، وطن بھی ہمارا اور مہاجر بھی ہم۔ یہ ایک ایسی سنگین صورت حال ہے کہ جس کا تجزیہ انتہائی باریک بینی سے ہونا چاہئے۔ ہماری یہ گزارش ہے کہ راہ راست وہ نہیں کہ جس کی امریکہ تائید کرے گا۔ راہ راست وہ ہے کہ جس کا حکم قرآن اور حدیث میں دیا گیا ہے۔ اسلامی شریعت کا نفاذ ہی راہ راست ہے۔ پاکستان کے مسلمان امریکہ کی مداخلت اور جارحیت سے نجات چاہتے ہیں، جب کہ امریکہ آپریشن کے ذریعے اپنے دشمنوں سے نجات حاصل کرنا چاہتا ہے، جب کہ پاکستان کے عوام امریکہ سے نجات کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے نام پر لڑی جانے والی ” امریکی جنگ “ اب فیصلہ کن موڑ کی طرف جا رہی ہے، جس میں امریکہ ہتھیاروں اور ڈالروں سے اپنے دوستوں کی مدد کر رہا ہے، لیکن طاقت کا یکطرفہ استعمال اور پروپیگنڈے کا طوفان بھی حقائق کو بدل نہیں سکتا۔ صورت حال کچھ بھی ہو جائے، حتمی فیصلہ انہی وعدوں کے مطابق ہو گا جو اللہ رب العزت اور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئے ہیں۔