کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حسین نواز کی تصویر لیک کے پیچھے عناصر کو سامنے لایا جائے بتایا جائے کہ تصویر لیک کرنے والے کو کیا سزا دی گئی۔ جبکہ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حسین نواز کی تصویر کی لیک کامعاملہ اہم نہیں سمجھتے، سپریم کورٹ حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام سامنے لائے، سکندر بخت نے سری لنکا کیخلاف پاکستان کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حسن علی اور جنید خان نے جیت کی بنیاد رکھی ، سری لنکا کیخلاف فتح نوجوان کھلاڑیوں کے نام رہی ٹیم نے نئے کھلاڑی شامل کیے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’آج خانزادہ کیساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تصویر لیک ایک اور لیک کے ذریعے سامنے آئی ہے، وہ رپورٹ جو سپریم کورٹ نے پبلک نہیں کی وہ پبلک ہوگئی اور زیادہ تر ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل کے آفس سے پبلک ہوئی، جے آئی ٹی نے سخت الفاظ میں ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا الزام لگایا وہ پٹیشن لیک نہیں ہوئی لیکن حسین نواز کی لیک سے متعلق رپورٹ میڈیا کو دیدی گئی، اگر سپریم کورٹ کا اپنا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے تو جے آئی ٹی کا ریکارڈ کتنا محفوظ ہوگا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حسین نواز کی تصویر لیک کے معاملہ کو زیادہ اہم نہیں سمجھتے ہیں، اصل اہمیت جے آئی ٹی کی رپورٹ کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح انصاف کو بھٹکایا جارہا ہے، حسین نواز کی تصویر سے کوئی قیامت نہیں ٹوٹی، وہ تصویر میں کرسی پر بیٹھے ہیں اور ساتھ ایک میز رکھی ہوئی ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے جس شخص کو واپس بھیجا گیا سپریم کورٹ کو اس کا نام سامنے لانے کیلئے کہنا چاہئے، جے آئی ٹی کی رپورٹ پر ابھی عدالتی فیصلہ نہیں آیا ہے، سپریم کورٹ کو ابھی حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث کو سننا ہے۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز اور شریف فیملی پہلے ہی سپریم کورٹ میں تحفظات جمع کراچکی تھی جس میں طارق شفیع کا حلف نامہ تھا، جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق میڈیا رپورٹس کے بعد تعصبات ثابت ہورہے تھے ، شریف فیملی نے جے آئی ٹی کے متنازع ہونے سے متعلق تمام تحفظات اور سوالات سپریم کورٹ میں پیش کیے تھے، جے آئی ٹی کی جو رپورٹ آج جمع ہوئی وہی شریف فیملی سپریم کورٹ کو کہہ رہی تھی، سپریم کورٹ کو طارق شفیع کی شکایت پر نوٹس لیناچاہئے تھا، اگر پہلے ہی ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے طارق شفیع کے حلف نامہ کو دیکھ لیا جاتا جس میں وہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ تعصب کنڈکٹ کے ذریعے ثابت ہورہا ہے تو پھر حسین نواز کی تصویر تک نوبت نہیں آتی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شریف فیملی کے تحفظات پر کوئی جواب نہیں آرہا ہے، جے آئی ٹی نے تسلیم کرلیا ہے کہ حسین نواز کی تصویر وہیں سے لیک ہوئی ہے اور یہ ایک گمنام شخص اور گمنام ادارے نے لیک کی اور اسے ایک گمنام شخص دی گئی، یہ بتایاجانا بہت ضروری ہے کہ حسین نواز کی تصویر کس ادارے نے اور کس کے کہنے پر لیک کی اور کیا سزا دی جارہی ہے، تصویر لیک کے پیچھے عناصر کو سامنے لانا چاہئے، پرسوں سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر بتایا جانا چاہئے کہ تصویر لیک کرنے والا کون شخص تھا، اس کا کون سا محکمہ تھا ،اسے کیا سزا دی گئی اور کس کے کہنے پر یہ تصویر لیک کی گئی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے حکومت پر ریکارڈ میں ردوبدل کا الزام حیران کن ہے، ماضی میں ڈکٹیٹر اور پیپلز پارٹی کے دور میں اسی ریکارڈ پر عدالتوں کے فیصلے آئے کہ اس میں کوئی غلط کام نہیں ثابت ہوا اور تمام معاملات بند ہوئے، جس ریکارڈ پر ماضی میں کوئی حکومت مقدمہ نہیں چلاسکی اسے ٹیمپر کرنے کا الزام حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، جے آئی ٹی ریکارڈ میں ردوبدل کرنے والے کی نشاندہی کرے اسے سخت سے سخت سزا دیں گے، اس بارے میں شواہد موجود ہیں تو سپریم کورٹ میں پیش کیے جائیں۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم کرے گا، وزیراعظم نواز شریف کے تمام اثاثے اور ٹیکس ریکارڈ ظاہر شدہ ،ریکارڈ کا حصہ اور پبلک ہیں، وزیراعظم نے پہلے ہی سپریم کورٹ کو خط لکھ کر جے آئی ٹی یا کمیشن بنانے کا کہہ چکے تھے، وزیراعظم کے دونوں بچے نان ریذیڈنٹ ہیں، وزیراعظم نے پاکستان کی عوام کی خاطر یہ فیصلہ کیا ہے, وزیراعظم نواز شریف کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی کا عملی ثبوت ہوگا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت کی گفتگو سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ سری لنکا کیخلاف میچ میں فتح سرفراز احمد اورنوجوان کھلاڑیوں کے نام ہے، ہم بار بار کہتے رہے ہیں کہ پاکستانی ٹیم میں نئے لڑکوں کو شامل کیا جائے، سرفراز احمد نے آج بہت اچھی اننگز کھیلی اور باؤلرز نے بھی زبردست باؤلنگ کی، محمد عامر نے آج بہت اچھی بیٹنگ کی اور میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا تصور تک نہیں کیا جارہا تھا لیکن ہماری ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔ سکندر بخت کا کہنا تھا کہ ہمارے سینئر کھلاڑی جو گیم کھیلتے ہیں اس سے زیادہ اچھا نہیں کھیل سکتے ہیں، دو سو ڈھائی سو میچ کھیلنے والے بیٹسمین اب صحیح نہیں ہوسکتے انہیں فارغ کیا جائے، ان پر محنت کرنا وقت اور پیسہ ضائع کرنا ہوگا، شعیب ملک کو کھیلتے ہوئے بیس سال گزر چکے ہیں.
لیکن آج بھی اگر وہ ڈیبیو میچ کھیلتے نظر آئیں تو انہیں فارغ کرنا بہتر ہوگا، شروع کے ٹاپ چار کھلاڑیوں میں تیز کھیلنے کی صلاحیت نہیں ہے، ان پر جتنی بھی محنت کی جائے وہ وقت کا زیاں ہے، پاکستانی ٹیم میں نئے لڑکوں کو آگے لانے کی ضرورت ہے، فخر زمان اور فہیم اشرف میں آگے جانے کا پوٹینشل ہے، شعیب ملک اور محمد حفیظ کو فارغ کیا جائے، بابر اعظم ون ڈے کرکٹ کا زبردست کھلاڑی نہیں لگ رہا ہے اس کی جگہ نیا لڑکا لایا جائے، ون ڈے کرکٹ سے وہاب ریاض کو فارغ کیا جائے، ہر نئے کھلاڑی میں پوٹینشل نظر آرہا ہے انہیں بنایا جائے تو ٹیم بن جائے گی، سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ 2019ء کے ورلڈکپ میں گئے تو اسی طرح روتے رہیں گے۔
سابق ٹیسٹ بیٹسمین محمد یوسف کی گفتگو سابق ٹیسٹ بیٹسمین محمد یوسف نے کہا کہ سری لنکا کیخلاف میں پاکستانی ٹیم نے مشترکہ کوششوں سے کامیابی حاصل کی ہے، سرفراز احمد نے سری لنکا کیخلاف نہایت ذمہ داری کے ساتھ زبردست اننگز کھیلی، محمد عامر نے بھی ہدف کے حصول کیلئے اپنے کپتان کا بھرپور ساتھ دیا، نوجوان کھلاڑی فخر زمان نے بطور اوپنر زبردست اننگز کھیلتے ہوئے بیٹنگ پر دباؤ کم کیا، سینئر کھلاڑی میچ میں توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں دکھاسکے، سری لنکا کی بولنگ ورلڈ کلاس نہیں تھی کہ اس طرح دباؤ میں آکرا ٓؤٹ ہوجائیں، پچھلے تین چار سالوں سے پاکستانی بیٹسمینوں کی خراب تیکنیک پر تنقید کی جاتی رہی ہے، پاکستانی بیٹسمین ڈر کی وجہ سے مشکل پریکٹس نہیں کرتے ہیں، اگلے ورلڈ کپ کیلئے ابھی سے ٹیم کی تشکیل نو کا عمل شروع کیا جائے، سرفراز احمد نے پہلا میچ ہارنے کے بعد کافی کچھ سیکھا ہے۔ سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کی گفتگو سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو سری لنکا کیخلاف میچ جیتنے پر مبارکباد دوں گا، سرفراز احمد نے بطور کپتان کیپٹن اننگز کھیل کر میچ جتوایا، محمدعامر بیٹنگ پر توجہ دیں تو اچھی بیٹنگ کرسکتے ہیں، میچ کا جیتنا اہمیت رکھتا ہے چاہے سسک سسک کر ہی اسکور کیا ہو، سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ شکایت کررہے ہیں کہ ہم اچھا نہیں جیتے۔
شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیہ میں کہا کہ جے آئی ٹی پر الزامات اور اعتراضات کا سلسلہ جاری ہے، پہلے حکومت نے جے آئی ٹی پر اور اب جے آئی ٹی نے حکومت پر الزام لگادیا ہے، جے آئی ٹی نے حکومت پر ریکارڈ تبدیل کرنے اور ریکارڈ کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام لگایا ہے، یہ بڑا الزام ہے کہ حکومتی ادارے ریکارڈ میں ردوبدل کررہے ہیں، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو لکھ کر دیدیا ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہوتا رہا تو وہ مقررہ وقت پر کام مکمل نہیں کرسکے گی، جے آئی ٹی نے عدالت کوبتایا کہ ادارے مانگی گئی دستاویزات میں نہ صرف ردوبدل کررہے ہیں بلکہ ریکارڈکو تبدیل بھی کیا جارہا ہے، ریاستی ادارے ریکارڈ کی فراہمی میں تاخیر کررہے ہیں، ان رکاوٹوں کے باعث تحقیقات 60دن میں مکمل نہیں ہوسکتی ہیں، جے آئی ٹی کے ان الزامات کے بعد بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پارٹی کی حیثیت سے نہیں بلکہ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے جے آئی ٹی کے الزامات کے بارے میں جواب داخل کریں.
اگر ان الزامات میں کوئی حقیقت ہے تو ایسے افراد کی نشاندہی کریں جو تفتیش میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی ڈیڈ لائن میں کام کررہی ہے اگر کارروائی میں رکاوٹ ڈالی گئی تو جے آئی ٹی کیسے کام کرے گی، جے آئی ٹی نے اپنی شکایات میں سنجیدہ الزامات لگائے ہیں، جے آئی ٹی کی شکایت ہے کہ ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی جارہی ہے اور ریکارڈ حوالے کرنے میں پس وپیش سے کام لیا جارہا ہے، جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کی درخواست کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس نے معاملہ کوسلجھانے کے بجائے مزید الجھادیا ہے۔