ملتان (نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ)سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے پر نوازشریف کو نااہل کرنا ہٹانے کا طریقہ ہوسکتا ہے احتساب کا نہیں، متنازع جے آئی ٹی کے ذریعے انتقام تو لے لیا جائیگا مگر احتساب اور نواز شریف کو سزا نہیں ہوسکے گی، الٹا وہ مظلوم بن جائیں گے، سپریم کورٹ کو کس نے حق دیا کہ کسی کو گارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہے، متنازع جے آئی ٹی سے انتقام ہو جائیگا احتساب نہیں، یہ کہنا کیا طریقہ ہے کہ مشرف کو نہ بچایا تو تم بھی نہیں بچو گے، نوازشریف، حسین نوازسمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے،عمران خان نے پٹواریوں کو 15,20 کروڑ روپے میں پارٹی ٹکٹ بیچے، شوکت خانم اسپتال کا پیسہ تھائی لینڈ میں سرمایہ کرکے ڈبونا نوازشریف کے جرم سے زیادہ بڑاجرم ہے، سپریم کورٹ نے بھٹو کو قتل کیا، سپریم کورٹ تحقیقات کیلئے سب کو بلائے تاکہ قوم پتا چلے کون کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ جاوید ہاشمی نے کہا نواز شریف دور حکومت میں 3سال تک ان کےاورتمام خاندان ممبرز کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے،78 سالہ بھائی آج بھی ان مقدمات کے سلسلہ میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، ہماری جائیدادوں پر بلڈوزر چلائے گئے تمام صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود انہوں نے نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقاتوں کے باوجود گلہ نہیں کیا اور نہ ہی مدد کی درخواست کی۔اس تمام صورتحال کے باوجود انہوں نے پارلیمانی نظام کیخلاف کسی سازش کا حصہ بننا گوارہ نہیں کیا ۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ قوم نے 11بار منتخب کیا،اسی پارلیمانی نظام کے تحت اس کی کمزوری کا حصہ نہیں بن سکتا ۔عمران خان نے پارٹی صدر بنایا،اصولی بنیادوں پر علیحدگی اختیار کر کے پارلیمنٹ کی رکنیت سےبھی مستعفی ہوگیا جبکہ حکومت کی جانب سے یہ آفر ہوئی تھی کہ استعفیٰ نہ دیں فارورڈبلاک بنائیں لیکن یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میرا استعفیٰ دینے کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ عمران خان کی پارٹی کو نقصان پہنچائوں بلکہ پارلیمانی نظام اور پارلیمنٹ کے حق میں فیصلہ کیاجسکے باعث فریقین نالاں رہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ریکارڈ بھی لائق تحسین نہیں رہا، چار سال تک جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے دوران جسٹس چوہدری افتخار احمد نے ان چار سالوں میں ان کی درخواست نہیں سنی اور پھر بھی چوہدری افتخار احمد نے ان سے چار بار معافی مانگی، عمران خان کے بارے میں جو کہا اس پر آج بھی قائم ہوں، اس احتساب کے ذریعے پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کواپنے بیٹے حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی پر درد محسوس ہوا ہے جبکہ ان کا بھائی 78 سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود دہشت گردی کے مقدمات میں پیشی دے رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ کیا آج سے پہلے کسی عدالت نے جے آئی ٹی بنائی؟
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کہنا کیا طریقہ ہے کہ پرویزمشرف کونہ بچایاتو تم نہیں بچو گے۔انہوں نے عمران خان پر پندرہ بیس کروڑ روپے میں پٹواریوں کو پارٹی ٹکٹ بیچنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کاپیسہ تھائی لینڈمیں سرمایہ کاری کرکےڈبویا،یہ جرم نوازشریف کےجرم سےبھی زیادہ بڑا ہے۔سپریم کورٹ تمام لوگوں کو بلائےتاکہ قوم کو پتہ چلے کہ کون کیا ہےاور دھرنوں پر کمیشن بنایا جائےجس میں راحیل شریف اورسیاسی رہنماؤں سے تحقیقات کی جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ججوں نے نظریہ ضرورت ایجاد کیا، ضیاء اور مشرف کو تحفظ دیا، اہم اداروں کے بارے میں شکوک وشبہا ت کی باتیں شروع ہوچکی ہیں۔ عمران خان نے کئی بار کہا کہ تصدق جیلانی ٹھیک آدمی نہیں ہے ان کے بعد جو آئے گا وہ ٹھیک ہے، ظہیرالاسلام بار بار پیغام دے رہے تھے آج ان سب کو پیش ہوناچاہئے۔
سپریم کورٹ نے ہی نظریہ ضرورت کے تحت ڈکٹیٹروں کو مواقع فراہم کئےبھٹو کی پھانسی پر جسٹس نسیم حسن شاہ نے کہا کہ ان پر دبائو ہے ضیاء الحق نے برملا کہا کہ اگر ججز بازنہ آئے تو ہم اپنی ملٹری کورٹ لگائیں گے ،بھٹو کو ہر قیمت پر پھانسی دینگے، ہمارے ادارے اور بیورو کریسی نے بہت ناانصافیاں کی ہیں، نواز شریف اورو حسین نواز کا احتساب ہونا چاہیے لیکن یکطرفہ معاملات کی بو نہیں آنی چاہئے۔ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی سپریم کورٹ نے دی اور انہیں قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اس قوم کی ماں ہےجنرل شجاع کو کہا کہ آئی ایس آئی پاکستان کا سب سےبڑا حفاظتی قلعہ ہے جس پر انہوں نے سیلوٹ کیا لیکن جو غلطیاں سول نظام میں مداخلت سےہوئی ہیں اس کا خمیازہ پوری قوم نے بھگتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج جو کیا جا رہا ہے وہ کسی کو کسی کے اشارے پر نااہل کرنے کا طریقہ تو ہو سکتا ہے احتساب نہیں ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کیخلاف جو کیا گیا ہے وہ اس خطے کے ووٹروں کی توہین ہے اور جمہوریت کے نظام پر ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن پر سزائے موت دی جائے جس طرح ہمسایہ ملک چائنا میں کرپشن، ٹیکس چوری پر ملوث افراد کو پھانسی دیدی جاتی ہے۔