اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سانحہ پاراچنار کیخلاف پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دھرنے کے چوتھے روز پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نیئر بخاری، سابق وزیر داخلہ سنیٹر رحمان ملک، فرحت اللہ بابر، تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینئر سیاستدان افتخار حسین، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، اقلیتی برادری کے نمائندے، سپریم کورٹ بار کے وکلاء اور ہیومن رائٹس کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے کیمپ میں آکر پاراچنار کے متاثرین سے اظہار یکجہتی اور شرکاء سے خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس اور لاقانونیت نے حکمرانوں کی نالائقی کو ثابت کر دیا ہے‘ جسے چھپانے کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاراچنار میں احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والوں پر ریاستی اداروں کی طرف سے گولیاں چلانا کہاں کا انصاف ہے۔ ملکی یکجہتی کونسل اور سنی اتحاد کونسل کی طرف سے ہماری تائید اس امر کی دلیل ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔ نیئر بخاری نے مطالبہ کیا کہ پاراچنار دھرنے کے شرکاء کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کئے جائیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاراچنار میں ریاستی ادارے تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں‘ فوج کی نگرانی میں کرم ملیشیاءکو پاراچنار واپس لایا جائے۔ سابق وزیر داخلہ سنیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مجھے پاراچنار جانے سے روک دیا گیا جو ظلم کی انتہا ہے‘ اس سلسلے میں ایوان بالا میں قرارداد پیش کرونگا۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے سانحہ پاراچنار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں حائل مصلحت کی جڑ تک جانے کی ضرورت ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔