لاہور (ایجنسیاں) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ہمارے ساتھ انصاف کا معاملہ نہیں ہو رہا.
‘جب جج گاڈ فادراورسسیلین مافیاکہیں توہم کہاں جائیں‘ہم فیصلوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں‘ ہم یہ فیصلہ عاجزی اور احترام کے ساتھ سنیں گے مگر ہماری بات کو بھی سنا جائے ہمارا پاکستان کی قوم سے سوال ہے کہ مسلم لیگ ن کا کیا قصور ہے، ہم نے کیا جرم کیا ہے‘ہمارے سروں سے روڈرولربھی گزرجائے تو اداروں کے احترام میں کمی نہیں آنے دیں گےمگر ہاتھ جوڑکرکہتاہوں تحفظات کا اظہار گستاخی نہیں‘ اکثریت کی بات نہ ماننے سے ملک ٹوٹا‘ آج بھی اکثریت پر اقلیت کا فیصلہ مسلط کیاجارہاہے‘ عمران خان ہمیں گندا کرنے کی کوشش میں خود گندے ہو گئے ہیں ‘ کہیں ایسا نہ ہو عمران خان کوہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا پڑ جائے ‘ہم گرے بھی تو خان صاحب کی باری نہیں آئے گی‘ہمیں نااہل قرار دینا آگ کا کھیل ہے‘ اگرکوئی حادثہ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہوںگے‘عمران خان اتنا آگے جاؤگے تو مچھلی پتھر چاٹ کر واپس آئے گی ‘ الزامات لگا کر ثبوت پیش نہ کرنا ملک کے لئے نقصان دہ ہے ‘ دھرنے کے سانپ مرے نہیں ادھ موئے ہوئے ہیں ‘ جب بھی مسلم لیگ(ن) مینڈیٹ لے کر آتی ہے اسے غیر قانونی طور پر گھر بھیجنے کی کوشش کی جاتی ہے‘ جے آئی ٹی کو سوچنا چاہیے کہ وہ سچ کی تلاش میں ہے یا مچھلیاں پکڑ رہی ہے ‘ عدلیہ غیر جانبدار اور آزاد نہیں ہو گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ‘کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دیکر انصاف کیا گیا تھا؟ہم آزادلوگ ہیں، زیادہ دیر چپ نہیں رہ سکتے‘ سیاست سے نکالناہے تو میدان میں آؤ اور ووٹ کی طاقت سے نکالو‘آصف زرداری اپنے طرز حکمرانی کی وجہ سے فارغ ہو گئے‘ شیخ رشید کبھی افواج ‘ کبھی عدالت تو کبھی عمران خان کے نمائندے بن جاتے ہیں ‘
ریاستی اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش نہ کی جائے‘ کچھ ممالک پاکستان کو اپنے سامنے جھکا دیکھنا چاہتے ہیں‘سی پیک سے جڑنا دشمن طاقتوں کو پسند نہیں‘ہفتہ کولاہورمیں مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب میں گورنر راج کے دوران محمد نواز شریف نے گھر بیٹھنے سے انکار کیا ہم نے ایسا لانگ مارچ کیا جس میں جان جانے کا خطرہ تھا۔ ججز بحالی کے وقت عمران خان صاحب کیموفلاج میں تھے‘میرا آج کا مخاطب کوئی ادارہ نہیں‘ پہلے دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا‘ اسلام آباد کا گھیراؤ کیاگیا ‘سرکاری ٹی وی پر قبضہ کیاگیا‘ کیا سرکاری ٹی وی پر قبضہ دہشت گردی نہیں تھی‘کچھ لوگ جمہوریت کو رخصت کرنا چاہتے تھے‘ ادارو ں کی توہین کی گئی اور انہیں گالیاں دی گئیں‘یہ کون سی تبدیلی ہے‘ دھرنے کے دوران جنرل (ر) راحیل شریف کے کردار کی تعریف نہ کرنا نا انصافی ہو گی‘پاکستان کو 60 کی دہائی میں لے جانے کی کوشش ناکام ہوگئی‘آخر پاکستان کب تک بھکاری بنا رہے گا‘ مانگنے کیلئے ریمنڈیوس چھوڑنا پڑتے ہیں۔
کبھی لگتا ہے عمران خان کے دائیں بائیں لوگ غلط مشورے دیتے ہیں‘پی ٹی آئی کے نوجوان ہمیں گالیاں دیتے ہیں مگر ہم گالی کا جواب گالی سے نہیں دیں گے‘پی ٹی آئی کے سینئرز کو سوچنا ہو گا کہ وہ ملک کوکہاں لے کر جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں تھے پھر ایک وقت آیا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو ٹرک پر ایک ساتھ چڑھنا پڑا اور میثاق جمہوریت کرناپڑا‘ جو سبق مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے سیکھا وہ تحریک انصاف بھی سیکھے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات ہیں جو گستاخی نہیں ہیں‘ بے ادبی چاہتے ہیں نہ کریں گے۔