اسلام آباد (مہتاب حیدر)جے آئی ٹی کی جانب سے حکمران خاندان کے نہ ملنے والے ٹیکس ریکارڈ کے لئے ٹیکس مشینری پر الزامات عائد کیے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر ریکارڈ نہ ملنے کی ذمہ داری پرویز مشرف دور میں ورلڈ بینک کے قرض کے تحت شروع ہونے والی نام نہاد ٹیکس اصلاحات پر عائد کی جاسکتی ہے۔ایف بی آر کے سینئر اہلکاروں نے دی نیوز کو پس پردہ بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ لاہور کے ٹیکس کے دفتروں سے حکمران خاندان کا 95 فیصد ٹیکس ریکارڈ مل گیا ہے بصورت دیگر ٹیکس مشینری طوفان میں گھر جاتی۔ اب ایف بی آر نے سرکاری طور پر جے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ ٹیکس ریکارڈ میں دستیاب ہر چیز انہیں فراہم کر دی گئی ہے تاہم اگر کسی نے کسی مالی سال میں انکم ٹیکس ریٹرن یا ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع نہیں کرایا تو اس کا ریکارڈ نہیں بنا سکتے۔ پاناما اسکینڈل اور اب جے آئی ٹی کی جاری تحقیقات نے یہ مسئلہ ایک مرتبہ پھر ابھر کر سامنے آگیا ہے کہ ایف بی آر کو اپنا ریکارڈ رکھنے کے نظام کو ازسرنو ترتیب دینا ہوگا۔ پرویز مشرف دور میں ورلڈ بینک اور برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی کی معاونت سے نام نہاد ٹیکس اصلاحات کی گئیںاس مقصد کے لئے قرض لیا گیا جس سے عمارتوں کو جدید بنانے پر کام ہوا لیکن ریکارڈ روم کی ضرورت کا خیال نہیں رکھا گیا۔