• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

45دن کیلئے نیا وزیر اعظم،شہباز شریف رکن قومی اسمبلی منتخب ہوکر وزیر اعظم بنیں گے،ذرائع

Todays Print

اسلام آباد(آصف علی بھٹی )حکمران مسلم لیگ ن نے عدالت عظمیٰ کے ممکنہ طور پراپنےخلاف فیصلہ کو ہر صورت قبول کرتے ہوئے اس کے سیاسی مضمرات سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ اگر سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو براہ راست نااہل یا مزید تفتیش کےلئےعہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی تو حکمران جماعت اپنانیا وزیراعظم لے آئے گی، ذرائع کا کہناہےکہ اس سلسلے میں مختلف نام زیرغور ہیں لیکن خواجہ محمد آصف دیگر تمام امیدواروں میں سب سے مضبوط امیدوار ہیں اور وہ ممکنہ طور پر عارضی وزیراعظم ہوں گے۔

ذرائع کا کہناہےکہ انہیں چوہدری شجاعت فارمولے کی طرح 45 دن کے لئے وزیراعظم بنایا جائےگا اور اس دوران وزیراعلیٰ شہباز شریف کو رکن قومی اسمبلی کی نشست پر منتخب کروا کر ملک کا نیا وزیراعظم بنایاجائےگا۔ اس معاملے پر پارٹی کے اندر بھی اتفاق رائے پایاجاتاہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں متبادل وزیراعظم کے طور پر خواجہ آصف مضبوط امیدوار بن کے ابھرے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی کئی دیگر نام بھی لئے جارہے ہیں جن میں احسن اقبال، سردار ایازصادق اور خرم دستگیر کے نام بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہناہےکہ اس سلسلے میں جامع حکمت عملی ترتیب دی دی گئی ہے۔

حکمران جماعت کی حالیہ مشاورتی نشستوں میں طے کرلیاگیاہےکہ پاناما کیس کے دو پہلو ہیں ایک قانونی اور دوسرا سیاسی ،قانونی طور پر سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلہ کو ہرصورت قبول کیاجائےگا اور کوئی محاذ آرائی کی صورت پیدا نہیں ہونے دی جائےگی تاہم قانونی فیصلہ کو تسلیم کرنے کے باوجود اس کاسیاسی سطح پر بھرپور مقابلہ کیاجائےگا اور اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور مہم جوئی کا بھرپور مقابلہ کیاجائےگا اور سیاسی میدان کسی صورت خالی نہیں چھوڑا جائےگا۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ حکمران جماعت نے متبادل وزیراعظم کےحوالے سے مکمل مینڈیٹ اور اختیار وزیراعظم کو دے دیاہے کہ جس کو چاہیں اپنا متبادل نامزد کردیں ، جس کےلئے چار اہم خصوصیات کا حامل ہونا ضروری قرار دیاگیاہے، ایک تو وہ پارٹی سے طویل وابستگی یعنی تجربہ کار ہو اور دوسرا مسلمہ وفاداری کی تاریخ رکھتاہو، تیسرا پارٹی کے اندر اس کی توقیر اور تعلقات دوستانہ ومفاہمانہ ہوں جبکہ چوتھا اور بہت اہم اس کی وزیراعظم کے ساتھ کمیونی کیشن اچھی ہو۔

ذرائع کا کہناہےکہ سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے کے بعد پار لیما نی پارٹی کا اجلاس بلاکر وزیراعظم پر پھر اعتماد کا اظہار کیاجائےگا اور عارضی اور مستقل متبادل وزیراعظم کے انتخاب کی صورت میں وزیراعظم کے فیصلوں کی تائید کی جائےگی ۔

تازہ ترین