کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پاناما لیکس اسپیشل میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا کہ خواجہ آصف جتنی مرضی طاقت لگالیں نوا زشریف کو جانا ہوگا ، مسلم لیگ ن کے رہنمامصدق ملک نے کہا کہ قانون کا یکساں اطلاق ہونا چاہئے ،جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سب قبول کرینگے،پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ عدالتیں سب کیلئے ایک جیسی ہوتی ہیں،سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ احتساب سب کا ایک جیسا ہونا چاہئے۔شیخ رشید نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ اگلے ہفتے آجائے گا،، شیخ رشید کا کہنا تھاکہ چوہدری نثار کے حوالے سے میں نے ان کو پیغام بھجوایا تھا کہ بڑی دیرکی مہربان آتے آتے لیکن نثار مسلم لیگ ن میں ہی رہیں گے، شیخ رشید کا کہنا تھاکہ اس ملک میں دو سینئر پالیمانی لیڈر رہ گئے ہیں ایک چوہدری نثار اور دوسرا میں خود ہوں اور نواز شریف اور دیگر سب ہم سے جونیئر ہیں ،ا ن کا کہنا تھا کہ فوج میں اگر سینئر کو بائی پاس کر کے پروموشن دی جاتی ہے تو وہ استعفیٰ دیتا ہے ، اسی طرح چوہدری نثار کیبنٹ سے استعفیٰ دیںگے،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حدیبیہ کیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سات دن دے دیں حدیبیہ کیس کھولتے ہیں ، شیخ رشید کاکہنا تھا کہ خواجہ آصف ہو یا کوئی اورشیخ رشید ایل این جی کیس لے کر جائے گا یہ سب اس کیس میں ملوث ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو عدالت سے درخواست کی تھی کہ سیف الرحمان، وقار اور شیخ تینوں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیونکہ ان کو اصل منی ٹریل کا علم ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے گاجریں کھائیں ہیں تو اس کے پیٹ میں درد ہونا چاہئے کیونکہ قانون سب کیلئے برابر ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما مصد ق ملک نے کہا کہ قانون کا اطلاق تو یکساں ہونا چاہئے ایک طرف وزیرا عظم کے بچوں سے ان کے دادا کا حساب مانگ رہے ہیں ان کی منی ٹریل بتائی جائے تو اسی طرح عمران خان نے کائونٹی کرکٹ کھیلی ہے اور وہ کائونٹی ابھی بھی موجود ہے اور انگلستان، امریکا میں تو ویسے بھی بینک کے ذریعے ٹرانزیکشن ہوتی ہے تو وہ بھی حساب دیں،عمران خان کو چاہئے کہ وہ اپنے بینکس کو درخواست لکھ دیں کہ مجھے بینک اسٹیٹمنٹ بھیج دیں جو میں عدالت میں جمع کروادوں، عمران خان کا بیس سال پرانا ریکارڈ موجود نہیں جس کے ذریعے انہوں نے اپارٹمنٹ خریدا اور بیچا پھر بعد میں یہ کہا کہ وہ میری بیگم کا تھا ، عمران خان نے یہ بھی کہا کہ طلاق ہوگئی تو انہوں نے مجھے دیا، مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر اپنی منی ٹریل جو ان کے کسی دادا کی نہیں وہ دینے سے قاصر ہیں تو پھر بتایا جائے اس ملک میں کس طرح کے قانون کا اطلاق ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ہم الزام نہیں لگا رہے عمران خان پر لیکن قانون کا یکساں اطلاق ہونا چاہئے، مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کی لسٹ کیلئے تین نام زیر غور ہیں اور وہ ہیں نواز شریف ، نوا ز شریف اور نواز شریف، ان کا کہنا تھا کہ نوا ز شریف کا نام نہ پاناما لیکس میں ہے اور نہ کسی منی لانڈرنگ یا کرپشن سے ان کا کوئی تعلق ثابت کیا جاسکا، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا کردار تعصبانہ ہے ہم نے بتا یا کہ گلف اسٹیل کا سرمایہ سعودی عرب منتقل ہوا تو جے آئی ٹی والوں نے تحقیقات کار رخ دبئی کی طرف کیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کا کردار متعصبانہ ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عدالت آزاد ہے اور وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کردیگی، مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو اڈیالہ جیل سے متعلق بیان دیا کیا پہلے نوا زشریف کی حکومت نہیں الٹائی گئی ہے ، کیا وہ پہلے جیل نہیں گئے ہیں پھر پھینک دیں انہیں جیل میں، کیا پہلے حکومت نہیں الٹائی گئی تو ایک دفعہ پھر الٹادیں انکی حکومت کیا فرق پڑے گا، نوا شریف کو ہٹا نا ہی ہے تو پارلیمنٹ میں ان کے خلاف ووٹ آف نو کانفیڈینس پاس کروالیں پتا چل جائے گاسات لوگ ہیں یا سات کروڑ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جو شخص ووٹ کی طاقت سے اور بیس کرورڑ ووٹ لے کر آیا ہے اس کو ہٹانے کیلئے ووٹ کی طاقت کی ہی ضرورت ہوتی ہے اور کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری تو انڈائٹ ہو گئے تھے باہر کی عدالت میں لیکن وہ پھر بھی صدر رہے تھے ملک کے ،مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے جب مٹھائی بانٹی تھی تو ہمیں یہ امید تھی کہ انصاف ملے گا نہ کہ یہ امید تھی کہ تعصب ملے گا، اگر لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ نوا زشریف کے پاس طاقت نہیں ہے تو چاہئے یہ کہ ملک میں دوبارہ الیکشن کرالئے جائیں۔رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ اصل فیصلہ عدالت کا ہوتا ہے ،سپریم کورٹ کا فیصلہ سب قبول کریںگے، عدالت کا فیصلہ اگر وزیر اعظم کے خلاف آتا ہے تو ن لیگ کیلئے مزاحمت کرنا ناممکن ہوگا اور ملک کے حالات بھی اس کی اجازت نہیں دیتے ، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں احتساب کا ایک سلسلہ ملک میں شروع ہوا ہے اور ہم سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں، احتساب جس دائرے میں بھی ہو سب کیلئے برابر ہو اور سب کا احتساب ہونا چاہئے ، لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان پر جو کیس عدالت میں چل رہا ہے اس پر متعلقہ دستاویز پیش کرنا ان کے وکلاء کی ذمہ داری ہے اور ہمیں توقع ہے وہ اس کے جواب جمع کروادیںگے، لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ محض ایک خاندان کو احتساب کے دائر ے میں رکھ کر انجام تک تو نہیں پہنچنا چاہئے بلکہ تمام لوگوں کا ہی احتساب ہو نا چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ سراج الحق کی جو احتساب کے حوالے سے درخواست التوا کا شکار ہے تو اس سلسلے میں عدالت کا دروازہ دوبارہ کھٹکٹایا جائے گا کیونکہ عدالت کے سوا کوئی راستہ نہیں، لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر بڑی خبر کیلئے بڑی باتیں کی جاتی ہیں، جہاں تک نئے انتخابات کا معاملہ ہے یہ کوئی نئی چیز نہیں کیونکہ آئین میں اس کا تمام طریقہ کار موجود ہے، ان کا مزیدکہنا تھا کہ جب تک وزیرا عظم اور تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ مل کر اسمبلیاں نہ توڑدیں نئے انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے، لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مٹھائیں کھائی گئیں بغیر سمجھے اور اب جے آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے تو اب تعصب نظرآرہا ہے۔پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے کہا کہ ہماری جماعت نے ہمیشہ سپریم کور ٹ کے فیصلے کا احترام کیا ہے اور آج بھی ہم جو سپریم کورٹ کے فیصلے کیلئے قیاس آرائیاں کرر ہے ہیں اس سے اجتناب کیا جائے اور فیصلے کا انتظار کیا جائے، پاناما لیکس ایشو جب سامنے آیا تو ٹی او آر کے سلسلے میں پیپلزپارٹی نے کلیدی کردار اد کیا تھا کہ احتساب کا ایک مضبو ط نظام سامنے آئے اور بہت سے مسائل تو ایسے ہیں جن کا حل پارلیمنٹ میں ہی حل ہوجانا چاہئے لیکن جو مسائل عدالت میں لے جائے گئے ہیں تو عدالتیں تو سب کیلئے ایک جیسی ہوتی ہیں اور فیصلے سب کیلئے برابر ہوںگے ، ان کا کہنا تھا ، کہ ہم پر چھاپ لگائی جاتی ہے کہ ہماری ن لیگ کے ساتھ مک مکا ہے تو ایسا کچھ نہیں ہے ہم نے اپنا کردار تو پارلیمنٹ میں بھی ادا کرنے کی کوشش کی ہے، ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل اچھا ہونا چاہئے ، آج جیلوں میں موبائل چوری کرنے والے گرفتار ہیں لیکن جو منی لانڈرنگ کرتے ہیں اور بیرون ملک جائیدادیں ہیں تو ان کے احتساب کے دوران کبھی قطری خط آجاتا ہے تو کبھی کیلبری فانٹ آڑے آجاتی ہے، ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس وقت جو ضد کر رہے ہیں ان کو چاہئے کہ ضد نہ کریں جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے، ن لیگ نے جب جب ہمارے خلاف سازش کی تو ان کو منہ کی کھانی پڑی ہے اوروزیر اعظم نے تو جے آئی ٹی میں اپنے خالوکو ہی پہچاننے سے انکار کردیا۔