وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انہوں نے بڑا فیصلہ کرلیا تھا جس کا اعلان اتوار اور پیر کی پریس کانفرنس میں کرنا تھا، ناراض نہیں ہوں تاہم پاناما کیس کے سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے بعد وزارت، قومی اسمبلی کی رکنیت اور سیاست سے استعفیٰ دے دوں گا۔
پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے وضاحت کرتے ہو ئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خواہ نواز شریف کے حق میں آئے یا خلاف آئے میں وزارت اور ایم این اے کی حیثیت سے استعفیٰ دے دوں گا۔
انہوں نےکہا کہ آج کی پریس کانفرنس کی اطلاع نہ پارٹی کو دی اور نہ قریبی رفقاکو، یہ پریس کانفرنس وبال جان بن گئی تھی میرے لیے،شہبازشریف نے گلہ کیا کہ ابھی ہم بیٹھے ہیں اورآپ نے پریس کانفرنس کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساری زندگی داؤ پر لگادی، ایسے مشکل وقت میں نوازشریف اور مسلم لیگ ن سے کیوں منہ موڑوں گا۔
چوہدری نثار نے گلہ کیا کہ سینئر قیادت کی مشاورت میں اچانک مجھے نہیں بلایا گیا،نیشنل سیکورٹی کاؤنسل، کابینہ اجلاس اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کی، اگر ناراض ہوتا تو ان تینوں اجلاس میں نہ جاتا،اس کے علاوہ کسی اجلاس میں مجھے نہیں بلایا جاتا۔ آج نہیں، 33 سال سے میں ہر میٹنگ میں موجود ہوتا ہوں ،بن بلائے میں جاتا نہیں ، نہ میں کبھی گیا ،سینئر ترین مشاورت میں مجھے نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اظہارخیال کیاتھا کہ مشاورتی اجلاس میں مجھے نہیں بلایا جاتا، میں کسی آوارہ ٹرین کا سواری نہیں ہوں، میں ہر اسٹیشن پر رکنے والی سواری نہیں ہوں،شیخ رشید صاحب میں کسی اور ٹرین کا سواری نہیں ہوں،شیخ رشید کو دوسری ٹرین مبارک ہو۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرخزنہ اسحاق ڈار نے پنجاب ہاؤس میں چوہدری نثار سے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے چوہدری نثار سے انتہائی قدم نہ اٹھانے اور معاملات کو میڈیا پر نہ لانے کی درخواست کی تھی جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی درخواست پر چوہدری نثار نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے مہلت طلب کی تھی۔
خیال رہے کہ پاناما کیس کے معاملے پر پارٹی قیادت سے اختلافات کے بعد چوہدری نثار نے 23 اور پھر 24 جولائی کو شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کردی تھی جب کہ امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کریں گے۔
چوہدری نثار کا پیر 24 جولائی کو مختصر پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ لاہور دھماکے کے بعد میرے لیے سیاسی بات کرنا ممکن نہیں، جن معاملات پر بات کرنا تھی انہیں منسوخ نہیں ملتوی کررہا ہوں اور مجھے جو کچھ کہنا ہے وہ پریس کانفرنس میں ہی کہوں گا۔