ڈاکٹر اصباح زرین....چندسال پہلے تک نوزائیدہ بچوں میں دل کے امراض یا نقائص کا ہونا عام نہیں تھا، لیکن موجودہ دور میں تقریباً 23 ہزار سے زائد بچے دل کے نقائص اور امراض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ،یعنی ڈیڑھ سو میں سے ایک بچہ دل کی کسی چھوٹی یا بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا ہوتا ہے ۔نوزائیدہ بچوں میں دل کی تکلیف عارضی یا معمولی بھی ہوتی ہے جس کا علاج فوری طور پرضروری نہیں ہوتا ۔چند احتیاط اور عادات سے دل کی کم زوری پر قابو پایا جا سکتا ہے ،لیکن بچوں میں بعض دل کی بیماریاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو جان لیوا ہوسکتی ہیں اورجن کا فوری علاج کرنا ضروری ہوتا ہے ۔
ایسی حاملہ خواتین جن کی ریوبیلہ (جرمن میسلز )کی ویکسینیشن نہ ہوئی ہو یا انہیں حمل کے ابتدائی دنوں میں ریوبیلہ یا اور کوئی خطرناک وائرل انفیکشن ہو، ان کے بچوں میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔اکثر حاملہ خواتین ایکنی ،بائیپولر ڈس اورڈر یا مرگی کی دوائیں استعمال کرتی ہیں جن میں لیتھئیم کی مقدار پائی جاتی ہے جو بچوں میں دل کے امراض کا سبب بنتی ہے۔ لہذا حمل کے دوران ایسی دواؤں کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے ۔
حمل کے دوران سگریٹ یانشہ آورادویات کے استعمال کے باعث بھی بچے میں دل کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق حمل ٹھہرنے سے چند روز قبل سگریٹ نوشی چھوڑ بھی دی جائے تو تب بھی بچہ میں دل کے امراض پیدا ہونے کے امکانات باقی رہتے ہیں۔ ماں میں وٹامن بی ،فولک ایسڈ یا خون کی کمی بھی نوزائیدہ بچوں میں دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے ۔
حاملہ کواگر ذیابطیس کا مرض ہو، بلڈ پریشر ہائی رہتا ہو تو بچے کی دل کی صحت متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے ۔بعض اوقات بچوں میں دل کے امراض موروثی ہوتے ہیں ۔ اگر خاندان میں دل کی یا دیگر کوئی بیماری پائی جاتی ہو تو خونی رشتہ دارروں کو آپس میں شادیاں نہیں کرنی چاہئیں ۔
بچے کی پیدائش سے قبل ہی الٹراساؤنڈ کے ذریعے بچے کے تمام اعضاء کی نشونما کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،جس میں دل ،دماغ اور پھیپھڑوں کے نقائص کا سرسری جائزہ لیا جا سکتا ہے اور اگر دل کی پوزیشن یا کارکردگی واضح نہ ہو تو فیٹل ایکوکارڈیولوجی کی جاتی ہے جس میں بچے کے دل کی تصویر واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
کچھ بچوں میں دل کی بیماریوں کی علامات جلدواضح ہو جاتی ہیں اور کچھ بچوں میں نہیں۔نوزائیدہ بچوں میں دل کی بیماریوں کی سب سے عام علامت بچےکا وزن نہ بڑھنا ہے ۔وقت کے ساتھ بچے کا وزن مستقل کم ہونا دل کی کمزوری یا بیماری کی علامت ہو سکتی ہے۔بچے کا سانس لینے میں دشواری ہونا۔ہونٹوں ،ناخنوں اور جلد کا رنگ گلابی ہونے کے بجائے نیلا ہونا۔ سانس لینے کی رفتار میں اضافہ ہونا ۔دل کی دھڑکن کا غیر مسلسل ہوناعام علامات میں شامل ہے۔
ایسی حاملہ خواتین جن کو کوئی موروثی مرض لاحق ہو یا ذیابطیس ،ہائی بلڈ پریشر یا جھٹکوں کی بیماری ہو انہیں بچے کی پیدائش گھر میں یاکسی معمولی کلینک میں نہیں کرانی چاہیے بلکہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، تاکہ ان کے مشوروں سے ایسی غذاؤں اور دواؤں کا استعمال کیا جاسکے جن سے آئندہ آنے والے بچوں میں دل کی بیماریوں سے روک تھام کی جا سکے اور صحت مند بچے پیدا ہو سکیں ۔
حاملہ کو سگریٹ نوشی ،تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا چاہئے بعض اوقات بچے کی پیدائش سے قبل ہی ممکنہ علاج کے لئے ماں کو ایسی دوائیں تجویزکی جاتی ہیں جس سے دل کے مرض کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے اور دل کی دھڑکن کو مسلسل اور توازن میں رکھا جا سکے لیکن بعض اوقات اگر علاج ممکن نہ ہو تو پیدائش کے بعد سرجری یا ٹرانسپلانٹیشن آسانی سے کی جاتی ہے ،عام طور پر دل کی بیماری میں مبتلابچوں کی سرجری دو سال کی عمر سے پہلے ہی کر لی جاتی ہیں ۔