• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محسن پاکستان کا کیا قصور ہے ؟....مشتاق احمد قریشی

ڈاکٹر عبدالقدیر خان یقینا محسن پاکستان ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے مخالفین نے انہیں اس وقت سے ہی نشانہ بنارکھا ہے جب انہوں نے بھارتی صحافی کلدیپ نائیر کو انٹرویو دیا جس کے بعد بھارت عالمی سطح پر یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان نے ایٹم بم بنا لیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنی جان پر کھیل کر مغربی دنیا سے بچ بچا کر پاکستان کی اہمیت اور حیثیت کو سمجھتے ہوئے اپنے فن اور ہنر کو آزمایا‘ اس کا یہی تو قصور ہے نا کہ اس نے تمام تر عالمی ترغیبات کو نظر انداز کر کے بھٹو صاحب سے رابطے کئے اور پاکستان کو ان کی مدد سے ایٹمی قوت بنادیا۔ اس وقت سے ہی نہ صرف اسلام مخالف قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے اور تمام غیر مسلم قوتوں کیلئے مسلسل درد سر بنا ہوا ہے۔ تقریباً تیس بتیس سال پہلے ڈاکٹر عبدالقدیر یورینیم کی افزودگی پچانوے فی صد تک حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے تھے جبکہ تمام دنیا کے ایٹمی سائنسدان پچاس فی صد سے آگے نہیں بڑھ سکے تھے۔ ڈاکٹر قدیر کا یہی ہنر ان کے لئے مصیبت بن گیا‘ اس وقت سے لے کر آج تک تمام عالمی قوتیں بھارت اور اسرائیل خصوصاً ان کے درپے ہیں پاکستان کا حکمران طبقہ جو ان کے ہنر اور جوہر کے باعث ہی اطمینان سے اب تک حکومت کر رہا ہے‘ ان کے لئے کسی بڑے بیرونی خصوصاً بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ ختم ہوچکا ہے۔ ایک بار ہمت کرکے اپنی فوجیں سرحدوں پر لا کر کھڑا بھی رہا ‘ جھک مارکر انہیں اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں۔ پاکستان جوہری قوت کا حامل نہ ہوتا تو بھارت‘ کب کا تیا پانچا کر چکا ہوتا جس طرح اس نے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کیا ایسے ہی وہ مغربی پاکستان کو بھی بکھیر دیتا لیکن ان سب دشمنوں بد نظروں کے قدم اور عزائم کے آگے ڈاکٹر عبدالقدیر کا جوہری ایٹمی قوت والا پاکستان آکھڑا ہوتا جس کی طرف وہ صرف بد نظر سے ہی دیکھ سکتے ہیں اپنے زر خرید پٹھووٴں کے ذریعے ڈاکٹر صاحب کی محترم شخصیت کو ہدف بنا کر اپنے مذموم عزائم کا اظہار کرتے رہتے ہیں‘تقریباً دو دہائیوں سے ڈاکٹر صاحب کے خلاف امریکہ کے دباؤ اور اصرار پرحکمران وقت جنہیں ڈاکٹر صاحب کا احترام کرنا چاہئے‘ ڈاکٹر صاحب کو طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا کرتے رہتے ہیں‘ اب ایک نیا شوشا چھوڑا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ سے ڈاکٹر عبدالقدیر کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے مقصد صرف یہ ہے کہ‘ ڈاکٹر صاحب کوکسی طرح اذیت میں مبتلا کیا جا سکے۔ وفاقی حکومت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جواب طلبی کیلئے نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ پاکستان کے اس محسنِ اعظم کو پاکستان کا وقار بلند کرنے اور پاکستان کو ایک جوہری حصار فراہم کرنے کے صلے میں سونے میں تولا جاتا اس کی قدر و منزلت کی اہمیت کو سمجھا جاتا اس کی جگہ ان کی شخصیت کو روز بروز متنازع بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ہی وجہ سے آج پاکستان محفوظ و مامون ہے بھارت‘ اسرائیل کی بات تو الگ امریکہ جیسی سپر پاور کو بھی پاکستان پر براہ راست حملہ آور ہونے کی جرأت نہیں ہو رہی وہ بھی پاکستان کو داخلی اور خارجی طور پر کمزور کرنے اور نقصان پہنچانے کے لئے مختلف حربے آزما رہا ہے‘ ورنہ اب تک وہ پاکستان کا عراق اور افغانستان سے زیادہ بُرا حشر کر چکا ہوتا بھارت جو ہمیشہ سے پاکستان پر دانت گاڑے ہوئے ہے وہ کب کا پاکستان کو اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے ہڑپ کر چکا ہوتا۔ مشرقی پاکستان کا حشر ہمارے سامنے ہے کیونکہ اس وقت تک نہ ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان آئے تھے نہ ہی پاکستان کسی بھی طرح کی ایٹمی قوت کا حامل تھا بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ پاکستان اس وقت تک تو جوہری قوت حاصل کرنے کے بارے میں کسی بھی طرح سوچ بھی نہیں سکتا تھا یہ تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صاحب کی ہی ذات والا صفات تھی اور ہے کہ انہوں نے نہ صرف پاکستانی حکمرانوں کو حاصل کرنے کی ترغیب دی اور پاکستان کو اپنے علم و فضل اپنے جوہر و فن سے ایٹمی قوت بنا کر ہی دم لیا جس کے نتیجے میں آج پاکستان تمام تر خرابیوں بد اعمالیوں کے باوجود دشمن کی بد نگاہی سے محفوظ ہے اللہ پاکستان کی‘ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حفاظت فرمائے۔ دشمن کے منصوبوں اور سازشوں کو ناکام و نامراد بنائے۔ پاکستان کے دشمنوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان تو ملک و قوم کا وہ روشن چراغ ہیں جس کی حفاظت اللہ رب العزت فرما رہا ہے۔ اللہ پاکستان کی ان کی اور تمام قوم کی حفاظت فر مائے،آمین۔
تازہ ترین