• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Film Review Of The Film Toilet

بالی وڈ کی فلم ”ٹوائلٹ ایک پریم کتھا“ نے پاکستانی فلم میکرز کا سَر بھی فخر سے بلند کردیا ۔اب اکشے کمار کی اِس فلم کا پاکستان سے کیا” کنکشن “ہے؟ یہ آپ کو بتائیں گے لیکن پہلے بات میری، آپ کی ،ہر انسان کی ضرورت ”ٹوائلٹ “ کی جسے ’پریم کتھا‘ یعنی ’عجب پریم کی گجب کہانی‘ بنا کر پیش کیا گیا اور خوب کیا گیا۔

ٹوائلٹ کا گھر میں نہ ہونا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کا مسئلہ ہے، اس سے صرف حضرات ہی نہیں خواتین بھی پریشان ہیں۔پاکستان میں بھی شہر ہو یا گاوٴں لاکھوں لوگ اس سہولت سے محروم ہیں۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی بس کے سفر کے دوران یا پیدل چلتے دائیں بائیں ایسے مناظر دِکھ جاتے ہیں جہاں لو گ اس سہولت سے محروم ہونے کی وجہ سے دیواروں کو گندا کر رہے ہوتے ہیں ۔بھارت میں تو حال بہت ہی برا ہے وہاں کروڑوں شہری اور دیہاتی محروم ہیں بلکہ کئی گاوٴں تو ایسے ہیں جہاں پورے علاقے میں ٹوائلٹ نہیں ۔مرد اور عورتیں قریب کے کھیتوں کو اپنی آسانی اور ضرورت کیلئے استعمال کرتے ہیں۔یہاں تک کہ کبھی کبھی حکومتی وزیروں کو بھی گارڈز کے پہرے میں دیواریں ”استعمال“ کرنا پڑتی ہیں۔

لیکن ’ٹوائلٹ ایک پریم کتھا ‘اُن کی کہانی نہیں جن کے پاس گھر نہیں یا وہ غربت کی وجہ سے اپنے گاوٴں میں گھر میں ٹوائلٹ نہیں بنواسکتے۔ یہ تو داستان ہے ان مَردوں کی جو اپنی سوچ ،روایات اور رسومات کی وجہ سے اپنے گھر میں ٹوائلٹ نہیں بننے دیتے۔ چاہے اس کیلئے انھیں باہر گلی میں پائپ،نالی یا دیوار ہی استعمال کیوں نہ کرنا پڑے اور اِن کی عورتوں کو اکھٹے صبح سے پہلے والے اندھیرے میں” لوٹا پارٹی“ کیلئے گاوٴں سے دور کھیتوں میں جانا پڑے۔

فلم میں اکشے کمار نے ایسے پڑھے لکھے دیہاتی کا کردار کیا ہے جو سمجھ دار تو بہت ہے لیکن اپنے ”باپو“ کے سامنے مجبور بھی بہت۔اُس کی شادی میں ایک نہیں کئی ”رکاوٹیں “ ہیں جنھیں وہ ایک ایک کر کے”جگاڑ“ سے دور کرتا ہے ۔اپنی عمر سے کہیں کم سن لیکن پر اعتمادلڑکی سے محبت اور پھر شادی کرتا ہے۔

اس لڑکی کے گھر والے اکشے کے گھر والوں سے بالکل الٹ ہوتے ہیں ۔اب شادی کے بعد جب یہ راز بیوی پر کھلتا ہے کہ اس کے سسرال میں تو کیا پورے گاوٴں میں ”ٹوائلٹ“ ہی نہیں(گاوٴں میں صرف ایک گھر ٹوائلٹ کیوں ہوتا ہے یہ آپ کو فلم دیکھ کر پتا چلے گا)۔بس یہاں سے محبت کی جنگ نیا موڑ لیتی ہے۔

یہ دلہنیا نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے گاوٴں کی عورتوں کیلئے ڈٹ جاتی ہے ۔محبت میں مجنوں نے ریگستان کی خاک چھانی،فرہاد نے دودھ کی نہر بنائی،شاہجہاں نے تاج محل تعمیر کرایا اب اسی محبت میں گرفتار عاشق کیلئے چیلنج بنتا ہے گھر میں” ٹوائلٹ“بنوانا ۔۔۔لیکن اس چیلنج میں ناکامی کے بعد اکشے کمارکی ہر ”جگاڑ“ پہلے کام کرتی ہے پھر ناکام ہوجاتی ہے ۔

اب روٹھ کر میکے جانے والی دلہنیا کو منانے کیلئے اکشے کمار کس طرح گھر والوں،گاوٴں والوں اور سرکار سے جنگ لڑتا ہے اور جیتتا ہے اِس کا مزا تو فلم دیکھ کر ہی آتا ہے۔

اکشے کمار نے رستم اور ایئر لفٹ جیسی بڑی بجٹ فلمیں کرکے سو سو کروڑ سمیٹے”جُو لی ایل ایل بی 2“ میں دیسی بنے اور وہاں بھی سو کروڑ کا چھکا لگایا۔ اِس فلم میں اُن کے کردار ،روپ اور اسٹائل پر خوب محنت ہوئی۔اکشے کہیں بھی رول سے باہر نکل کر ہیرو نہیں بنے ۔ان کیلئے ”خاص“ برانڈز کے کپڑے بھی تیار ہوئے ۔

شادی کا سوٹ ہو یا ٹی شرٹ اکشے کے کپڑوں پر خوب محنت ہوئی کپڑوں کے اوپر باڈی اسپرے لگانا بھی زبردست سین تھا۔اکشے کے اس کردار سے ایوارڈز میں نامزدگی پکی ہے۔فلم میں پہلے اکشے کی محبوبہ پھر دلہنیا اور پھر رول ماڈل کا کردار نبھایا ہے بھومی پڈنیکر نے ۔یہ وہی بھومی ہیں جو ”دم لگا ہیشا“ میں موٹی بیوی کے کردار میں نظر آئیں تھیں۔

نوٹ: ہر فلم بنانے والا فلم پر باتیں بنانے والے سے بہتر ہے ۔

فلم سینما پر دیکھیں ضرور ،کیونکہ فلم سینما کیلئے ہی بنی ہے۔ آپ کے ایل ای ڈی یا موبائل فون یا لیپ ٹاپ کیلئے نہیں۔

فلم کا ریویو صرف ایک فرد کا تجزیہ ہوتا ہے جو کسی بھی زاویے سے غلط یا صحیح بھی ہوسکتا ہے اور اکثر کی رائے سے مختلف بھی ۔

غلطیاں صرف فلم بنانے والے سے نہیں ہم سے بھی ہوسکتی ہے آپ سے بھی ۔۔تو آپ اگر کوئی غلطی دیکھیں اس کی نشاندہی ضرور کریں(شکریہ)

تازہ ترین