اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے 2013 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 4گوجرخان سے کامیاب قرار دیئے جانے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ شوکت عزیز بھٹی کی بی اے کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو اس حلقہ میں17ستمبر کو منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات کا عمل روکنے کا حکم جاری کردیا ہے تاہم کیس کے حتمی فیصلے تک شوکت عزیزبھٹی کی عوامی عہدہ کے لئے نااہلیت کو برقرار رکھتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کو ان کے غیرملکی ڈپلومہ کی تصدیق کرانے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ مقدمہ کے چند قانو نی و آئینی نکات پر عدالت کی معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے ،فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس د یئے ہیں کہ عدالت اس کیس کے تمام نکات کا جائزہ لے گی، یہ صرف اس مقدمہ ہی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کیس کے فیصلے کے اثرات اس نوعیت کے دیگر تمام مقدمات پر بھی مرتب ہوں گے ، چیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روزکیس کی سماعت کی تواپیل کنندہ راجہ شوکت عزیز بھٹی کی جانب سے سردار اسلم ایڈوکیٹ جبکہ مسول علیہ میجر ریٹائرڈ افتخار کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے ، لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ اپیل کنندہ نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ بی اے کی ڈگری نہیں لگائی ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اپیل مقررہ مدت کے اندر اندر فائل کی گئی ہے یا نہیں؟کیا آئین کے آرٹیکل 225کے تحت یہ کیس الیکشن کمیشن کے پاس جانا چاہیئے تھا یا نہیں ؟جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ آتا ہے ، اگر مانیٹرنگ درست طور پر کی جاتی تو ایسا نہیں ہو سکتا تھا ،اپیل کنندہ نے تمام کا غذات نامزدگی میں اپنی تعلیم بی اے ظاہر کی ہے لیکن جب پکڑے گئے تو انہوں نے اپنا بیان بدل لیا ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس د یئے کہ عدالت اس کیس کے تمام نکات کا جائزہ لے گی، یہ صرف اس مقدمہ ہی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کیس کے فیصلے کے اثرات اس نوعیت کے دیگر تمام مقدمات پر بھی مرتب ہوں گے اس لئے اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کرنے کے لئے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، سردار اسلم ایڈوکیٹ نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو تمام اسناد کی تصدیق کروا سکتی ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ 2007کے کاغذات نامزدگی میں بھی اپیل کنندہ نے تعلیمی قابلیت بی اے کے برابر لکھی ہے ۔