• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان ، طاہر القادری کے درمیان 3سال بعد’’عوامی ‘‘ ملاقات

Todays Print

لاہور(صابرشاہ)عمران خان اور ان کے سیاسی کزن ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان  3سال بعد لاہور میں  ’’عوامی‘ ‘ملاقات ہوئی یامختصراََ یوں کہیےکہ 1107دنوں کے بعدملاقات ہوئی ۔یہاں لفظ’’عوامی‘‘کو انورٹڈ کومامیں لکھا گیا ہے کیونکہ ستمبر2014 اور ستمبر2017 کے درمیان متعدد بار ایسی افواہیں اور میڈیا میں غیرمصدقہ خبریں سامنے آئی جن کے مطابق عمران خان اورطاہرالقادری کےدرمیان خفیہ اورعوام سے دور ملک سے باہر ملاقاتیں ہوئیں ۔

اگرچہ دونوں جانب سے فوری طور اس کی  تردید کردی گئی تھی ۔جمعرات (گزشتہ روز) کو پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری نے اپنی پارٹی کی جانب سے 17ستمبر کو حلقہ این اے 120 میں ہونےوالے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹریاسمین راشدکی حمایت  کااعلان کیا۔

آخری بار عوام نے عمران اور قادری کو  2ستمبر2014کو اکٹھے دیکھا تھا، جب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی پارٹی نے باضابطہ طور پراکٹھے اسلام آباد میں نواز شریف کے خلاف 126روزہ دھرنادیا۔طاہر القادری  میڈیا  کاسامنا کرنے عمران خان کے شاہانہ بلٹ پروف کنٹینر میں داخل ہوئے اور ان کے ساتھ اظہارِیکجہتی کیا۔

یہ ہی وہ دن تھا جب پاکستانی پارلیمنٹ کے ایک مشترکہ اجلاس میں تمام قومی سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات  کو نظر انداز کرکےایک ایسی کوشش کے خلاف شریک ہوئیں جسے انھوں نے جمہوری نظام کو پٹری سے اتارنے  کی کوشش قراردیا ۔اتفاق سے 2ستمبر 2014 ہی وہ دن تھا جب اس وقت کے پی ٹی آئی کے صدرجاوید ہاشمی نے اپنےسابقہ پارٹی رہنمااور اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف  کوگلے لگانے کیلئے  قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ کچھ اخبار وں میں  جاوید ہاشمی کے حوالے سے لکھا گیاکہ،’’آزادی کے 66سال کے دوران ہم نےاپنے سر شرم سےجھکائے  ہیں۔

1954کا آئین ملک کا بہترین آئین تھا۔ صرف پارلیمانی نظام ہی ملک کو بچاسکتاہے اور میں نے اپنے ملک کی خدمت کرنے کاوعدہ کیاہے۔ نواز شریف گزشتہ 30میں عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوئے‘‘۔ رائٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق :’’ پاکستان کی پارلیمنٹ کے اراکین ، جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سےہے اورجو کبھی آنکھ سے آنکھ نہیں ملاتے، مشکل میں گھرےہوئے وزیراعظم نواز شریف کی حمایت کیلئے ایک مشترکہ اجلاس میں اکٹھے ہوگئے۔

اجلاس کا آغاز سابق قومی کرکٹ کپتان عمران خان اوراورجوشیلے عالم طاہر القادری کی جانب سے جاری احتجاج کے دوہفتے بعد ہوا، احتجاج نے دارالحکومت اسلام آباد کو جھنجوڑ کررکھ دیاتھا۔ ایوان ِ وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاکہ اجلاس ہفتے کے اختتام تک جاری رہے گا۔ عمران خان اور طاہر القادری نے الزام لگایا تھاکہ 2013کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے ، اور ان کاکہناتھاکہ نواز شریف کے استعفے تک وہ واپس نہیں جائیں گے۔

وزیرداخلہ چوہدری نثارنے احتجاج کو’’پاکستان کے خلاف بغاوت‘‘ قرار دیا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس کے ایک دن بعد بلایاگیا جب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مشتعل مظاہرین بزورطاقت اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹرزکی عمارت میں داخل ہوگئےتھے۔ جوں ہی مشتعل مظاہرین ریاستی چینل کے نیوز ہیڈکواٹرز میں داخل ہوئے، انھوں نے پروگرامنگ کنٹرول روم پر دھاوا بول دیااور ٹرانسمیشن کوعارضی طورپر بند کردیاگیا ، ٹرانسمیشن صرف اسی وقت بحال ہوئی جب مشتعل ہجوم کو کنٹرول کرنے فوج وہاں پہنچی ۔

پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے کارکنان کی جانب پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز پرحملے کاواقعہ عمران خان اور طاہر القادری کی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے دودن بعد پیش آیا، اس وقت سیاسی بحران بڑھ رہاتھا اور نواز حکومت نے آرمی سے مدد طلب کی ۔ ملاقات سے قبل اپنی تقاریر میں عمران خان اور طاہرالقادری نے یہاں تک کہاتھاکہ انھیں چیف آف آرمی سٹاف کاکرداربطور ثالث اورضامن قبول ہے ، ان دنو ں میں سیاسی بحران کےباعث نواز حکومت مشکل حالات سے دوچار تھی ۔

تازہ ترین