رپورٹ .... راشدسعید...
بلوچستان میں غربت وافلاس،شعوروآگہی کی کمی اورسب سے بڑھ کرسرکاری سطح پر طبی سہولیات کےفقدان کی وجہ سے ویسےتو عوام کو بہت سےمسائل کاسامنا ہے، ایسے میں آنکھوں کےامراض اورمسائل میں بھی بے حد اضافہ ہو رہاہے، جہاں ہرسومیں سے20 سےزائد افرادان امراض اورمسائل کاشکارہیں۔
یہ انکشاف کوئٹہ میں امراض چشم کےحوالےسےقومی کانفرنس کے موقع پر سامنےآیا،ایک روزہ قومی آپتھلمک کانفرنس مقامی ہوٹل میں آپتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان کوئٹہ شاخ کےزیراہتمام ہوئی، آنکھوں کےحوالے سے 14 سال کےبعد منعقد کی گئی، قومی سطح کی کانفرنس میں ملک بھر سے50سےزائد ماہرین امراض چشم اور بلوچستان سےماہرین کےعلاوہ بولان میڈیکل اسپتال کے شعبہ چشم میں زیر تعلیم طلباء اور ہاؤس جاب کرنے والے نوجوان ڈاکٹروں نےبھی شرکت کی۔
کانفرنس میں ماہرین امراض چشم نے ویسے تو ملک بھر میں آنکھوں کی بڑھتی بیماریوں اور مسائل پر تشویش کا اظہار کیا، تاہم یہ بلوچستان اورسندھ کےحوالےسے زیادہ تھی، جہاں ان کےمطابق لوگوں میں آنکھوں سے متعلق بیماریاں اورمسائل کی شرح 20 فیصد سے زائد ہے، وقت گزرنے کے ساتھ بلوچستان میں تو اندھے پن کے مسائل بھی بڑھ رہےہیں۔
اس حوالے سے صدر آپتھلمالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان،بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر عبدالقیوم اور ماہر امراض چشم پروفیسر ڈاکٹر اکرم شاہوانی کاکہنا تھا کہ بلوچستان تو ایک طرف، ملک بھر میں آنکھوں سے متعلق امراض اور مسائل میں اضافہ ہو رہاہے، بلوچستان میں تو اس کی بڑی وجہ غربت اور افلاس ہے،اندرون صوبہ دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات اور ماہر ڈاکٹروں کانہ ہوناہے، کچھ تو علاج کےلئے کوئٹہ پہنچ جاتےہیں، کئی تو مالی مسائل کی وجہ سے اپنےعلاقوں سے یہاں آبھی نہیں سکتے،جس کی وجہ سے وہ اندھے پن کابھی شکار ہو جاتے ہیں۔
آنکھوں کےامراض ایسے نہیں ہیں کہ ان کاعلاج ممکن نہ ہو،ان کاعلاج بروقت تشخیص سے ممکن ہے، سفید یا کالا موتیا ہےتو اس کاآپریشن کیاجاسکتاہے،مگراندرون صوبہ بہت سی جگہوں پر یہ سہولت میسر نہیں ہے۔
دوسری جانب آپتھلملک کانفرنس کےمہمان خصوصی صوبائی وزیرصحت میررحمت صالح بلوچ اور اس میں شریک دیگرمندوبین نے بھی کوئٹہ میں 14سال بعد کانفرنس کےانعقادکوسراہااوراسے آنکھوں کےامراض کی روک تھام اورعلاج میں پیشرفت کےحوالےسےسنگ میل قراردیا۔
صوبائی وزیرصحت نےصوبے میں صحت کےشعبے میں کارکردگی کاذکر کیا،ان کا کہناتھاکہ صحت کےشعبے میں بہتری کے حوالے سےکئی اقدامات کئے گئے ہیں اوریہ سلسلہ جاری ہے، ملک کےدیگرحصوں سے آنےوالےمندوبین نےاس کانفرنس کو بےحدسراہا۔
کراچی کےمعروف آئی سرجن اور ایل آربی ٹی کےچیف کنسلٹنٹ ڈاکٹرفوادکاکہناتھا کہ انہیں اس کانفرنس کےانعقاد پربہت خوشی ہے،وہ یہ دیکھ کرخوش ہیں کہ کوئٹہ ان سرگرمیوں کےحوالےسےدوبارہ قومی دھارے میں شامل ہو رہا ہے ، اس طرح کی سرگرمیاں خاص طورپرنوجوان ڈاکٹروں کےلئے اہمیت کی حامل ہیں،وجہ یہی ہے کہ انہیں ان سے بہت کچھ سیکھنےکاموقع ملتاہے اور ان کےعلم میں اضافہ ہوتاہے۔
کمبائین ملٹری اسپتال کوئٹہ کےآئی کنسلٹنٹ کرنل ڈاکٹرشہزاد نےبھی آنکھوں سےمتعلق کانفرنس کےانعقادکوسراہا،ان کا کہناتھا کہ کوئٹہ میں پہلے ایسے حالات نہیں تھے کہ اس طرح کی ایکٹیوٹی ہوسکتی،لیکن اب پاک فوج اور دیگرسیکورٹی اداروں کی کارکردگی اور قربانیوں کےنتیجے میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے،ان کا یہ بھی کہناتھا کہ یہ کانفرنس امراض چشم کےعلاج اور روک تھام کےحوالےسےبہت سودمندثابت ہوگی۔
کانفرنس کےایک منتظم اورمعروف آئی اسپیشلسٹ اورسرجن ڈاکٹرسعید خان کاکہناتھا کہ کوئٹہ میں ایک عرصہ کےبعد کانفرنس کاانعقادیقیناًایک بڑاچیلنج تھا،اس حوالےسےبہت کوششیں کی گئیں اور پھر سب نےمل کراس چیلنج کو پورا کیا اور کانفرنس کو کامیاب بنایا،اس کانفرنس سے خاص طورپرنوجوان ڈاکٹروں کو بےحدفائدہ ہوگا،اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایاجائےگا ۔
کانفرنس میں ماہرین نے زوردیا کہ امراض چشم کی روک تھام کےلئے سرکاری سطح پر طبی سہولیات میں بہتری کےعلاوہ لوگوں میں شعوروآگہی بھی بیدارکرنے کی ضرورت ہے اور یہی اس کانفرنس کاایک بڑا مقصد بھی ہے۔