• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوادر،تھرڈ فورس کے ہیڈکوارٹرکےتعمیراتی کام کا افتتاح

Inaugurating The Work Of Gwadar Third Force Headquarters

پاک بحریہ کی تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کا آغاز کردیا گیا ۔ اس سلسلے میں گوادر میںایک تقریب بھی منعقد ہوئی۔

چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکاءاللہ اس موقع پرمہمان ِ خصوصی تھے۔ تقریب گاہ آمد پر کمانڈ رکوسٹ رئیر ایڈمرل عبدالعلیم نے مہمانِ خصوصی کا خیر مقدم کیا۔ 

تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین پاک میرینز کا ایک آپریشنل جزو ہے جسے مارچ 2013ء میں قائم کیا گیا۔ اس کے قیام کا مقصد گوادر پورٹ کے ساتھ ساتھ گوادر شہر اور ساحلی علاقوں میں قائم حساس تنصیبات سمیت خشکی پر قائم بحری ڈھانچے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

یہ بٹالین اپنے حلقہءذمہ داری میں اینٹی ایمفی بئیس آپریشنز اور قدرتی آفات کی صورت میں امدادی آپریشنز کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ نے گزشتہ سال دسمبر میں گوادر پورٹ اور ملحقہ بحری راستوں کی حفاظت کے لیے ٹاسک فورس 88بھی قائم کی ہے۔

پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک منصوبوں کا استحکام اور ان سے حاصل ہونے والے یقینی فوائد اس عظیم منصوبے کے بحری جزو کی سیکورٹی سے ہی وا بستہ ہیں لہذا میری ٹائم سیکورٹی کو یقینی بنانا پاک بحریہ کی اہم ذمہ داری ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہوتا جائے گا۔

پاکستان نیوی اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نیول چیف ایڈمرل محمد ذکاءاللہ نے کہا کہ پاک۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے کے باعث پوری ساحلی پٹی اور بالخصوص گوادر پورٹ کی سیکورٹی کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے پاک بحریہ کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مغربی ساحل پر قائم بحری اثاثوں اور تنصیبات کے ساتھ ساتھ بحری جزو کو بھی بھر پور سیکورٹی فراہم کرتی رہے گی۔

 نیول چیف نے گوادر اور اورماڑہ میں قائم پاک بحریہ کے یونٹس اور تنصیبات کا دورہ بھی کیا اور وہاں تعینات پاک بحریہ کے افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی اور پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے حوالے سے ان کے بلند حوصلے اور لگن کو سراہا۔

تھرڈفورس پرو ٹیکشن بٹالین کی عمارت کے تعمیراتی کام کے آغاز کی افتتاحی تقریب میں علاقے کی معزز شخصیات، پاک بحریہ کے افسر وں اور جوانوں اور دیگر مسلح افواج کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تازہ ترین