کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور ن لیگی کارکن حمزہ شہبازنے کہا ہے کہ میری تقدیر میں کوئی عہدہ ہوگا تو مل جائےگا،این اے 120 میں مریم نوازنے اچھی مہم چلائی اور کامیابی ملی،دہشتگردی کے خلاف لڑنے والے فوجیوں کو سلام پیش کرتاہوں،قوم کے مسائل ہیں ، کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں،لوڈ شیڈنگ کو ختم کردیا،یہ آسان کام نہیں تھا،ذاتی اور سیاسی تعلقات الگ ہیں،وقت پر مشورہ دیتاہوں ،آج کی تقریرمیں کہا’’کرسی نے ہمیشہ دھوکا دیا‘‘،ہمیشہ ورکر کی طرح کام کیا اور کرتا رہوں گا،جمہوریت کیلیے بڑی قربانیاں دی گئیں،ذوالفقاربھٹو پھانسی چڑھ گئے،کارکن پارٹی کا سرمایہ ہوتے ہیں،پارٹی کے قائدنوازشریف ہیں،17سال کی عمر میں نوازشریف کے ساتھ جیل کاٹی،نوازشریف اورمریم نواز کووالدکےموقف پرقائل کرنے کی کوشش کروں گا۔
مریم نواز کی دل سے عزت کرتا ہوں ،ہماری سوچ میں فرق ہو سکتا ہے ،اربوں کے منصوبے لگے مگر میرے والد اور میر ی ذات پر ایک پائی کا کرپشن کا الزام نہیں ہے،دونوں بھائیوں میں ایسا رشتہ ہے جو میں نےکہیں نہیں دیکھا۔حمزہ شہباز نے کہا کہ این اے 120کے انتخابات کے موقع پر بیرون ملک نواز شریف کو بتا کر گیا تھا، ذاتی وجوہ کی بناء پر میرا بیرون ملک جانا پہلے سے طے اور ضروری تھا، الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ایم این ایز اور وزراء پر انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی تھی، مجھے پچھلے ایک ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹس بھی ملا تھا جس پر معذرت کی تھی، این اے 120کی انتخابی مہم میں میری ٹیم نے بہن مریم باجی کے ساتھ بھرپور حصہ لیا، میں بیرون ملک بیٹھ کر لمحہ بہ لمحہ الیکشن کی خبروں سے آگاہ تھا، این اے 120میں کامیابی کی پارٹی کوبہت ضرورت تھی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ کارکن پارٹی کا سرمایہ ہوتے ہیں، ن لیگ میاں محمد نواز شریف کی جماعت ہے، نواز شریف میرے قائد ہیں یہ پارٹی ان کی پارٹی ہے، سیاسی کارکن کا سفر بہت لمبا ہوتا ہے، بینظیر حکومت کیخلاف تحریک میں شریف خاندان میں پہلی گرفتاری سترہ سال کے حمزہ شہباز نے دی تھی،میں نے اپنے چچا مرحوم کے ساتھ گرفتاری دی تھی اور اڈیالہ جیل پنڈی میں چھ مہینے جیل کاٹی تھی، پرویز مشرف کے دور میں دس سال مجھے پاکستان سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، میں نے ان دس برسوں میں اپنی والدہ کی شکل نہیں دیکھی، جب میرے والد کو کینسر کا موذی مرض لاحق ہوا تو آپریشن تھیٹر میں جانے سے قبل انہوں نے مجھے خط لکھا، میں نے جیل کی گھٹن کو برداشت کیا جو سیاسی کارکن کا سرمایہ ہوتا ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پارٹی میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں ضروری نہیں ہر بات پر اتفاق کیا جائے، میں نواز شریف کا کارکن اورن لیگ میری پارٹی ہے، عدلیہ بحالی لانگ مارچ میں نواز شریف کی گاڑی میں چلارہا تھا، دھرنوں میں طاہر القادری اور دھرنا گروپ نے ریڈزون میں دھاوا بولا تو اس دن نواز شریف کے ساتھ والے کمرے میں سورہا تھا، جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں، ذوالفقار علی بھٹو پھانسی چڑھ گئے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ایم این اے بنے دس سال ہوگئے لیکن آج تک کوئی پارٹی یا حکومت عہدہ نہیں لیا، میں نے ہمیشہ کارکنوں کی طرح کام کیا اور کرتا رہوں گا، آج ہماری بہن گھر پر آئیں ان کے ساتھ بات ہوئی، میں نے ان سے تائی جان کا حال احوال بھی پوچھا جبکہ سیاسی طورپر بھی بڑی کھلی بات چیت ہوئی، تائی جان کا علاج شروع ہوا تو انہیں فون کر کے نیک تمنائیں پہنچائی تھیں، بیرون ملک جانے سے ایک دن پہلے نواز شریف کی صدارت میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں بنیادی فیصلے طے پاگئے تھے، میں نے اپنی ٹیم کی ملاقات ان سے کروادی تھی جبکہ باہربیٹھ کر بھی کارکنوں سے رپورٹ لیتا تھا، اسی ٹیم نے مریم نواز کے ساتھ مل کر انتخابی مہم چلائی۔
حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ذاتی تعلقات اپنی جگہ مگر سیاسی سوچ مختلف ہوسکتی ہے، آج میں نے اس کا برملا اظہار بھی کیا جو ایک سیاسی کارکن کی سوچ ہے، میں نے تین مرتبہ اپنے والد کو وزارت اعلیٰ اور تایا کو وزیراعظم کے منصب پر دیکھااور پھر اٹک قلعہ میں قیدی کی حیثیت سے ان سے ملاقات بھی کی، انہیں ہائی جیکنگ کے ملزم کے روپ میں عدالت میں بھی دیکھا، میرا ماننا ہے کہ انسان کو سبق سیکھنا چاہئے، سیاست میں کرسی نے ہمیشہ بے وفائی کی ہے، خدمت کے جذبے سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنایا جائے اس سے بہتر کوئی عزت نہیں ہے، میرے دادا کی تلقین تھی عزت کی دال روٹی اس مرغن غذا سے بہتر ہے جس پر لوگ انگلیاں اٹھائیں کہ یہ کرپٹ ہے، دس سال سے عملی سیاست میں ہوں لیکن ایک پائی کی کرپشن نہیں ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ پارٹی میں کوئی مقام ملا تو خوش دلی سے قبول کروں گا، اپنی قربانیاں گنوانے کا مقصد صرف باتیں ریکارڈ پرلاناہے، میں نے جو کہا کہ ٹکرائو کی سیاست پاکستان کو نقصان دے گی اس کے پیچھے پس منظر ہے، میں سونے کا چمچہ لے کر سیاستدان نہیں بنا، میں نے سترہ سال کی عمر میں جیل کاٹی، دس سال ایک آمر کی آمریت برداشت کی، میں نے اپنی والدہ سے دوری برداشت کی، اپنے دادا کی میت کو اکیلے لحدمیں اتارا، میں نیب دفتر کے باہر روزانہ چھ چھ گھنٹے بیٹھا کرتا تھا، میں نے گلیوں میں باتیں سنیں اور کارکنوں سے پیار کیا ہے، پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو اداروں سے ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی، میں نے فوج، پولیس اور رینجرز سے پیار کی بات ایسے ہی نہیں کردی، میں شہیدوں کے گھروں میں گیاہوں، ان کی مائوں کے چہروں پر اداسی اور بچوں کے سر پر یتیمی کے سائے کومحسوس کیا ہے۔
حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت ابھی پنپ رہی ہے، تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھتا ہے، ن لیگ کے ایک جیالے کارکن نے مجھے کہا ادارے سے ٹکر نہیں لینی ہمیں 2018ء کے الیکشن میں جانا ہے، غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے کروڑوں لوگوں کے مسائل کچھ اور ہیں، حکومت نے لوڈشیڈنگ ختم کردیا یہ آسان کام نہیں تھا، ٹکرائو کی سیاست ہوتی تو یہ کارخانے کیسے لگتے، میں خطرات کو محسوس کر کے اپنے خیالات کا اظہار کررہا ہوں، میں نے تاریخ سے سبق سیکھے ہیں جن کا برملا اظہار کررہاہوں، ن لیگ کو 2018ء میں الیکشن میں جانا ہے، سیاسی استحکام ہوتا ہے تو معاشی استحکام ہوتا ہے، دہشتگردی کی جنگ لڑنے والے فوجیوں اور شہیدوں کو سلام کرتا ہوں۔حمزہ شہباز نے کہا کہ مریم نواز نے این اے 120میں جانفشانی سے اچھی انتخابی مہم چلائی ان کی محنت کو سراہتاہوں، ایک اچھا انسان بننے کیلئے بڑا دل کرنا پڑتا ہے، کوئی انسان کسی انسان کو کچھ نہیں دے سکتا ،عزت اللہ تعالیٰ کی ذات دیتی ہے، اربوں روپے کے منصوبے لگے مگر میرے والد اور میری ذات پر ایک پائی کی کرپشن کا الزام نہیں ہے، سیاست میں عہدے پانے سے زیادہ بہتر دیانتداری کے مقام کو چھولینا ہے ، مجھے خوشی ہے میں کارکنوں کے دلوں میں رہتا ہوں، میرایہی اثاثہ ہے کہ لوگ مجھے اچھے کام پر یاد کریں، میرے والد کہتے ہیں کفن کی جیبیں نہیں ہوا کرتی ہیں، قبر میں بڑے بڑے بینک اکائونٹس نہیں اعمال ساتھ جاتے ہیں، عزت کمانے کے لئے عہدے ضروری نہیں ہوتے، اگر میری تقدیر میں کوئی عہدہ ہوگاتو مجھے مل کر رہے گا، میں عہدے کے پیچھے بھاگنے کے بجائے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عوام کسی پارٹی یا شخصیت کوبار بار منتخب کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی رائے ہے، حمزہ شہباز اگروزیراعلیٰ کا بیٹا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ بھی وزیراعلیٰ بنے، اگر عوام اور پارٹی چاہیں گے تو مجھے مقام حاصل ہوگا، میں اصول چھوڑ کرعہدے کے پیچھے بھاگنا شروع کردوں تو لوگ مجھے اقتدار کا بھوکا کہیں گے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ مریم نواز میری بڑی بہن ہیں میں ان کی دل سے عزت کرتا ہوں، ہم بچپن میں اکٹھے کھیلے اور پلے بڑھے ہیں، ہماری سوچ میں ضرور فرق ہوسکتاہے جوشاید آج میری تقریر میں نظرا ٓگیا ہوگا، ذاتی حیثیت میں مریم نواز کی عزت ہمیشہ کرتا رہوں گا، سیاست میں سیاسی نظریے پر کسی کا حق نہیں ہر انسان اپنا نظریہ رکھتا ہے۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے ہوش کے ساتھ قدم نہ اٹھائے تو نظام اور ملک نقصان میں جائے گا، یہ ہماری فوج، رینجرز اور ادارے ہیں ان کے درمیان ہم آہنگی ہوگی تو ملک میں جمہوریت پنپے گی، اگر انا آڑے آگئی اور ہم نے اداروں کیخلاف چڑھائی کردی تو ہرا ٓدمی، جمہوریت اور خدانخواستہ پاکستان ہارے گا، ہماری جیت اسی میں ہے کہ ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑیں، شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں، 2018ء میں الیکشن کا انعقاد ہو تاکہ ملک آگے کی طرف جائے، ہمیشہ وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جہاں تسلسل ہوتا ہے۔حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو والد اور اپنے موقف پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا،مسلم لیگ ن انتخابات میں ضرور جائے گی، جمہوریت ملک میں پنپے گی، اداروں کوساتھ لے کر چلیں گے اور پاکستان کو مضبوط بنائیں گے ۔
نواز شریف نے شہباز شریف کووزارت عظمیٰ کے منصب کیلئے نامزد کیا، دونوں بھائیوں میں ایسا رشتہ ہے جو میں نے کہیں نہیں دیکھا، آمریت کے دور میں دونوں بھائیوں کولڑانے کی بہت سازشیں ہوئیں لیکن ایسا ممکن نہیں ہے، شہباز شریف لندن پارٹی صدارت کا عہدہ مانگنے نہیں میری تائی کی تیمارداری کرنے گئے تھے، میرے والد نے اپنے بھائی کے ساتھ محبت نبھائی ہے، سیاست میں زمینی حقائق کے مطابق ہمارا نظریہ مختلف ہے تو ہم اس پر کاربند ہیں، ہم ان سے ہمیشہ یہ بات کرتے ہیں کہ ٹکرائو کی سیاست ملک کو نقصان دے گی، 2018ء کے انتخابات میں جانا چاہئے اور لوگوں کو فیصلہ کرنے دینا چاہئے کہ وہ کس کو منتخب کرنا چاہتے ہیں، ملک میں مارشل لاء کی لمبی تاریخ ہے اگر ایسا ہوا تو ہم سب نقصان میں جائیں گے، پاکستان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے ایک صفحہ پر ہونا ضروری ہے، اگر ہم نے اندرونی لڑائی لڑی تو باہرکے لوگوں کو ہمیں نقصان پہنچانے کی ضرورت نہیں ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ پاناما کیس میں عدالتی فیصلے میں بہت خامیاں ہیں، آرٹیکل 184/3کے تحت اپیل کا حق ملنا چاہئے تھا، عدالتیں نہیں عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں، ہم قانونی جنگ لڑرہے ہیں جس میں شفاف ٹرائل کا موقع ہمیں ملنا چاہئے، فیصلے کبھی یکطرفہ نہیں ہوتے ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، یہ آسان کام نہیں لیکن یہ پاکستان کی بقا اور عوام کا معاملہ ہے، جمہوریت کی امید دم توڑتی ہے تو یہ تمام سیاسی جماعتوں کی ہار ہوگی، ملک میں ہر طرح کی بات ہوتی ہے ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، میں نے سول حکومت میں جیل بھگتی، مشرف دور میں دس سال ملک میں قید رکھا ، میں بھی کہوں کہ میرے خلاف یہ کچھ ہوا میں یہ کردوں گا، ہمیں دل بڑا کرنا چاہئے، زیادتیاں ہوتی ہیں انہیں ملک کی خاطر پینا چاہئے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں آرہی تھیں، شریف خاندان کے دو سیاسی جانشینوں مریم نواز اور حمزہ شہباز کے درمیان کی مبینہ رسہ کشی اختلافات کی ان خبروں کی بڑی وجہ بنی، دو ماہ تک جاری اس غیرواضح صورتحال کے بعد آج شریف خاندان کے ان دو جانشینوں مریم نواز اور حمزہ شہباز کے درمیان ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات ہوئی،این اے 120کی سیاسی مہم کے آغاز سے ن لیگ کی کامیابی تک اس سیاسی سرگرمی سے حمزہ شہباز دور رہے، یہ پہلی دفعہ تھا کہ حمزہ شہباز شریف دور رہے ہوں، حمزہ شہباز نوے کی دہائی میں سترہ سال کی عمر میں بینظیر بھٹوکی حکومت میں جیل جانے سے لے کر مشرف دور اور دوبارہ ن لیگ کی حکومت میں آنے تک مسلسل سرگرم رہے ہیں لیکن اچانک این اے 120کا اہم الیکشن آیا اور حمزہ شہباز دور ہوگئے، آج حمزہ شہبازلاہور میں مریم نواز کے ساتھ مل بیٹھے، دونوں کزنز کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں شہباز شریف بھی موجود تھے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف نے مریم نواز کوبلایا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب نے مریم نواز کومشورہ دیاکہ محاذ آرائی کی سیاست سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا اس لئے اداروں کے خلاف بیان بازی نہ کی جائے، آج کی ملاقات سے پہلے حمزہ شہباز نے بھی ایک تقریب میں اسی طرح کی باتیں کی تھیں، حمزہ شہباز کاکہنا تھا کہ ٹکرائو اور الجھائو کی پالیسی نظام کو نقصان پہنچائے گی۔