راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی میں پولیس دربارکے بعدآئی جی پولیس پنجاب نے افسروں اورجوانوں سے ان کے مسائل بھی سنے ،آئی جی نے کہاکہ اگرکوئی اپنی تجاویزدیناچاہتاہے یامسائل سے آگاہ کرناچاہتاہے تووہ بات کرے اوربہترہوگاکہ اجتماعی مسائل بیان کئے جائیں ۔اس موقع پرانسپکٹرمرزازمان رضانے آئی جی کی توجہ ملازمین کی اے سی آرزکی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ بہت سے ملازمین کی ترقی ان کی اے سی آرزمکمل نہ ہونے پرنہیں ہورہی حالانکہ اینول کانفیڈیشنل رپورٹ لکھناملازم کی نہیں بلکہ متعلقہ افسرکی ذمہ داری ہے۔اس پرآئی جی نے کہاکہ وہ اس بارے مشاورت سے کوئی حل نکالیں گے۔راولپنڈی پولیس کے ایک جوان نے کہاکہ چٹیاں ہٹیاں میں ہونےوالے بم دھماکے میں وہ زخمی ہواتھااوراس کے علاج پرتقریباً تین لاکھ روپے خرچ آیا،رسیدیں ہیں لیکن ادائیگی نہیں کی جارہی،آئی جی نے کہاکہ وہ رسیدیں متعلقہ حکام کودے اسے سرکاری طورپرقانون کے مطابق ادائیگی کی جائے گی۔ایک سب انسپکٹرنے شکایت کی کہ ٹرانسفرپوسٹنگ میں اقرباپروری روارکھی جارہی ہے جس پرآئی جی نے کہاکہ وہ معاملے کاخودجائزہ لیں گے۔اے ایس آئی شہزادنے آئی جی سے درخواست کی کہ آرمی پبلک سکولوں میں پولیس ملازمین کے بچوں کے لئے فیس میں خصوصی رعایت ہونی چاہئیے اس تجویزکوآئی جی نے سراہااورکہاکہ وہ اس پرغورکریں گے۔انسپکٹرخالدستی نے کہاکہ آرمی ملازمین کی طرح پولیس ملازمین کوبھی ایک ہتھیاربغیرلائسنس رکھنے کی اجازت ہونی چاہئیے تاکہ وہ اپناتحفظ کرسکیں اس پرآئی جی نے کہاکہ وہ رولزکاجائزہ لیں گے۔۔پنجاب پٹرول کے ایک افسرنے مؤقف اختیارکیاکہ ان کے پاس پرانی گاڑیاں ہیں جن کے عقبی دروازے نہیں ہیں اورچوں کہ گن میں پچھلی سیٹ پرہوتے ہیں اس لئے کسی بھی ایمرجنسی میں مسائل پیداہوتے ہیں انہیں بھی ایلیٹ فورس جیسی گاڑیاں دی جائیں اس پرآئی جی نے کہاکہ یہ معاملہ میرے نوٹس میں ہے اس بارے وہ جلدکوئی حل نکالیں گے۔