• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وسائل میں اضافے کیلئے حکومت کو انقلابی فیصلے کرنا ہوں گے، مقررین

کراچی (جنگ فورم) پاکستان کی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، تاہم معاشی تباہی اور ایمرجنسی کی جو تصویر پیش کی جا رہی ہے، وہ درست نہیں۔ بیرونی قرضوں، بجٹ خسارہ اور ملکی تجارتی توازن کے سبب ڈالر دبائو میں ہے۔ وسائل میں اضافے کے لیے حکومت کو انقلابی فیصلے کرنا ہوں گے۔ ترقیاتی اخراجات میں اضافے کے نتائج مثبت آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ’’معیشت کو درپیش چیلنج‘‘ کے موضوع پر منعقد ہونے جنگ فورم میں کیا۔ فورم میں ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل، عارف حبیب کارپوریشن کے چیئرمین عارف حبیب اور سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل سہیل وجاہت صدیقی نے شرکت کی۔ فورم کی میزبانی کے فرائض جنگ فورم کراچی کے ایڈیٹر محمد اکرم خان نے سر انجام دیئے، جبکہ اس کا انعقاد عارف حبیب سینٹر میں کیا گیا۔ زبیر طفیل نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ملکی معیشت کیلئے اہمیت رکھتے ہیں، حکومت ان کے لیے ترغیبات کا اعلان کرے۔ پاکستان میں بچتوں اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے حکومت بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے مارکیٹ سے تین فیصد زائد منافع کی اسکیم شروع کرے۔ درآمدی اشیا پر ڈیوٹی میں اضافہ سے نہ صرف ڈالر پر دباؤ کم ہو گا بلکہ ملکی صنعتیں بھی فروغ پائیں گی۔  حکومت سیلز ٹیکس ریفنڈ کا مسئلہ دائمی طور پر حل کرے۔ ایف بی آر میں اصلاحات لا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ عارف حبیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے زیادہ تر اشاریئے درست سمت میں ہیں۔ تاہم کچھ شعبوں میں مشکلات درپیش ہیں۔  بجٹ خسارے میں اضافہ، منفی تجارتی توازن اور بیرونی قرضوں کا دباؤ بڑے چیلنجز ہیں۔ ترقیاتی اخراجات میں اضافےسے  نئے منصوبوں کی شکل میں  مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بجٹ اور جاری اخراجات میں خسارہ کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو اپنے ذرائع استعمال میں لانا ہوں گے۔ فوری طور پر آئی ایم ایف کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے۔ حکومت سرکاری اداروں کو نان ریذیڈنٹس پاکستانیز کو فروخت کر کے آمدن حاصل کر سکتی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بینکنگ چینل سے رقوم کی ترسیل کے لیے ترغیبات دی جائیں۔ دوست ممالک سے بھی ڈالر ڈیپازٹس کیلئےرجوع کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیرون ملک اثاثوں کی ڈیکلیریشن کیلئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا جائے اور فکسڈ ٹیکس کی ادائیگی پر اس کے ذرائع نہ پوچھے جائیں۔ سہیل وجاہت صدیقی نے کہا کہ معیشت کو درست سمت میں لانے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ معیشت پر قرضوں کا شدید دباؤ ہے زیادہ تر قرضے بجٹ خسارہ کو پورا کرنے کیلئےلئے جا رہے ہیں، جو درست اقدام نہیں۔ قرضوں کی واپسی کے لیے بھی حکومت کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ حکومت کے اعدادوشمار پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ آزاد اور غیر جانبدارانہ ذرائع اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں، تاکہ معیشت کی درست تصویر سامنے آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل اور طویل مدت پالیسی نہ ہونے کے سبب ہی معاشی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تازہ ترین