• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز مشرف ساری حدود پھلانگ گئے ..زاویہٴ نگاہ…نصرت مرزا

پرویز مشرف ایک دفعہ پھر میڈیا کا محو ر بن گئے ہیں۔ تاریخ بھری پڑی ہے کہ منفی پرپیگنڈہ جن کے خلاف بھی کیا گیا وہ بالآخر ہیرو بن گئے، ایسا لگتا ہے کہ چند غیر ملکی طاقتیں اُن کی پشت پر کھڑی ہیں ، راوی کے مطابق انہوں نے دبئی کی میٹنگ میں صاف صاف بتایا کہ انہوں نے سب ملکوں بشمول امریکہ کی بھی خدمت کی ہے اس لئے اُن کے اخراجات اور ان کے اجلاس میں شریک مندوبین کا خرچہ بھی امریکہ ادا کررہا ہے ۔ ہمارے خیا ل میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی رائے اس سلسلے میں صائب ہے کہ اس شخص کو تنہا چھوڑ دیا جائے ۔ ہم اس سے اتفاق کرتے ہوئے یہ اضافہ کرتے ہیں کہ اُن کو یورپ کی ٹھنڈی ہواؤں میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے دیں اور خارش زدہ شخص کی طرح چیخنے دیں کہ یہ نرابگڑا ہوا شخص ، انتہائی ظالم و جابر اور بزدل ہے جو ایک ہی دھمکی میں لیٹ گیا۔ کشمیر کے معاملے میں اس نے جو بیان دیا اگر وہ سچ ہے تو اپنے حلف کو توڑنے کا مرتکب ہوا ہے اور اگر غلط ہے تو پاکستان اور جنرل کیانی دشمنی اور اپنی اُسی فوج کو جس کا کہ وہ سربراہ رہا،مشکل میں ڈالنے کی وجہ سے غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ ہم جنرل اشفاق کیانی کی جرأت و ہمت کی داد دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کی فوج کے سربراہ کا کردار ادا کررہے ہیں جنرل پرویز مشرف کی طرح نہیں جس شخص نے پاکستان کو گروی رکھ دیا تھا، امریکیوں کو بغیر ویزہ کے سوات اور فاٹا کے علاقوں میں جانے دیا ۔ پاکستان میں جو خون فاٹا میں بہا یا اسلام آباد ، راولپنڈی ، پشاور ، بنوں ، سوات یا کراچی میں، وہ سب جنرل پرویز مشرف کے کھاتے میں جاتا ہے۔ اس نے امریکیوں کو سپلائی لائن کی اجازت دی ۔ جیکب آباد ایئرپورٹ ان کے حوالے کیا اور انہوں نے امریکیوں کو پاکستان کی بندرگاہ اوماڑہ میں آنے کی اجازت دی ، اس نے ہزاروں پاکستانیوں کے بشمول ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالہ کیا اور ان کی قیمت وصول کی ۔ جامعہ حفصہ کی بچیوں کا خون ناحق کیا۔
چند جنرل ایسے ضرور تھے جنہوں نے پرویز مشرف کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفے دیئے مگر باقی سب حکم کے بندے بنے رہے عوامی دباؤ پر اس کو نیا چیف بنانا پڑا تو نئے چیف نے اس شخص کو نکالا اور اب وہ شخص بدلے کی آگ میں جل رہا ہے ۔ جو بات بھاپ بن کر بھی نہیں نکلنی چاہئے تھی وہ اس نے علی الاعلان نکالی ، کشمیریوں سے غداری کی ۔ پاکستان سے غداری کی ۔ مجھے پاکستان کے دو آرمی چیف اور پاکستان کے دو ڈی آئی جی آئی ایس آئی سے ملکی معاملات پر تبادلہ خیال کا موقع ملا ایک جنرل مرزا اسلم بیگ اور دوسرے جنرل آصف نواز جو اللہ کو پیارے ہوگئے مگر وہ ایک محب وطن اور بہادر سپاہی تھے ۔ جنرل مرزا اسلم بیگ انتہائی شریف، محتاط اور دانشور ہیں اور بہت گہرے ہیں۔ اس کے علاوہ جنرل حمید گل لوگوں میں اچھے برے مانے جاتے ہیں مگر ان کی حب وطنی طے شدہ، ان کی آراء مسلّم اور افغان معاملات کے تو بس وہ ماہر ہیں اگرچہ اب افغانستان میں نئی تبدیلیاں آ رہی ہیں مگر وہ کھلے ذہن کے فوجی مدبر ہیں جبکہ جنرل احسان الحق پاکستان میں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، ایک قاعدے کے شخص پاکستان کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہیں ان سے ملاقاتیں علم میں اضافہ کا سبب بنتی ہیں ۔ جنرل احسان الحق کو جنرل پرویز مشرف نے ہمیشہ شبہ کی نظر سے دیکھا کہ وہ کوئی گڑ بڑ نہ کردیں مگر جس کی سرشت میں بغاوت نہ ہو اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا خیال تک نہ ہو وہ کیسے بغاوت کرسکتا ہے مگر سوال یہی رہے گا کہ جنرل پرویز مشرف جیسی کالی بھیڑوں کو نکالنے کا کیا نظام فوج کے پاس موجود ہے ۔ کوئی ایسا نظام تو ضرور بننا چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں کا محاسبہ کرسکے جو پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کررہا ہو۔
سیاستداں اتنے بھی بھولے نہیں کہ مضبوط سے مضبوط جنرل کو چَت نہ کرسکیں اگر چوہدری شجاعت نے اُن کو محترمہ بینظیر سے مشورہ کرنے کی صلاح دی تو ان سے نجات کی گنجائش اس میں رکھی تھی بالآخر جنرل پرویز مشرف اس پھندے کی وجہ سے نکالے گئے، موصوف کی نگاہ میں میر ظفر اللہ جمالی ،چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی جھوٹے ہیں تو پھر اکیلے جنرل مشرف کیسے سچے ہوسکتے ہیں؟ وہ ایک غاصب اور خائن تھے انہوں نے ایک منتخب وزیر اعظم کو نکال کر غداری کی تھی اُن کو اعتبار کی ضرورت تھی جسے وہ ہر قیمت پر حاصل کرنا چاہتے تھے۔ امریکہ کے نیچے لگ کر اور ہر وہ کام کرکے جو اوپر بیان کیا گیا وہ امریکہ کے قریب ہوئے پھر عوامی پذیرائی کی ضرورت تھی ، اپنے جرم سے بری ہونے کیلئے ان کو بی بی سے معاہدے کی ضرورت تھی اور ان کے آقا بھی یہی چاہتے تھے پھر میری گزارش خورشید قصوری اور دیگر اچھے لوگوں سے بشمول چوہدری شہباز یہ ہوگی کہ اس شخص کا ساتھ نہ دیں جو شخص اپنے ملک سے غداری کرے، اس سے وفاداری کرنا درست نہیں ہے یہ شخص پاگل ہوگیا ہے ساری حدود پھلانگ گیا ہے ۔ میری ان لوگوں سے بھی یہی عرض ہے کہ جنہوں نے ان سے فوائد حاصل کئے وہ بھی ان حضرت سے دور رہیں ورنہ بہت کیچڑ اچھلے گی اور ان کے دامن داغدار ہو جائیں گے۔ میاں نواز شریف کو ڈٹ کر اور بلا خوف و خطر سیاست کرنا چاہئے کیونکہ سابق جنرل ایک دفعہ پھر ان کو چت کرنے کی کوشش میں لگ گیا ہے ۔

تازہ ترین