اسلام آباد ( تنویر ہاشمی ) سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ، ریونیو ، اقتصادی امور کے چیئرمین نے ملتان میٹرو بس منصوبے میں مبینہ کرپشن کی معلومات کی فراہمی کیلئے ایس ای سی پی کو خط لکھ دیا ہے ، جنگ کو دستیاب خط کی نقل کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ایس ای سی پی کی جانب سے حقائق چھپانے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے ،27اکتوبر کو لکھے گئے خط میں چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ملتان میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے ایس ای سی پی کو ضروری معلومات سات روز کے اندر فراہم کرنے کا کہاہے ، خط میں کہا گیا ہے کہ قائمہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ چین کے سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے تابیت کمپنی سے متعلق جب پہلی مرتبہ دستاویزات ایس ای سی پی کو فراہم کی گئیں تو کیا اس میں کپیٹل انجینئرنگ کے چیف ایگزیکٹو اور ڈائریکٹر کی جانب سے ایساکوئی بیان شامل تھا جس طرح کہ رپورٹ کیا گیا کہ یہ کمپنی شریف خاندان کی ملکیت ہے ،چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ایس ای سی پی کو ہدایت کی ہے کہ چین کے سکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے ساتھ تبادلہ کی گئی تمام دستاویزات ،معلومات حتی ٰ کہ ای میلز بھی کمیٹی کو فراہم کی جائیں اورکمیٹی کو بتایا جائے کہ اس کیس کو ایف آئی اے کو بھیجنے میں تاخیر کیوں کی گئی جبکہ یہ واضح تھا کہ کمپنی رجسٹرڈ نہیں تھی اور جو پتے دیئے گئے تھے وہ بھی جعلی تھے ،کیونکہ ایس ای سی پی کو انفرادی شخص یا اشخاص کی جانب سے کئےگئے فراڈ کی تحقیقات کا اختیار نہیں ،یہ حقیقت ہے کہ چین کے سیکورٹیز ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے کی گئی درخواست سرحد پار منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرائم کی جانب واضح اشارہ تھا اس کے باوجود ایس ای سی پی نے اس معاملے کو تحقیقات کے لیے متعلقہ ادارے کو کوئی نہیں بھیجا، ایس ای سی پی کے ان افسران کے نام بھی بتائے جائیں جنہوں نے چین کی سیکورٹیز کمیشن کے جانب سے موصولہ دستاویزات کو صیغہ راز میں رکھااور اس معاملے کی وائیٹ کالر کرائم کی تحقیقات نہیں کیں، اس کی بھی وجوہات بتائی جائیں کہ چیئرمین سمیت صرف تین افسران تک ہی یہ دستاویزات کیوں محدود رہیں جن میں سے ایک وکیل تھے جبکہ دوسرے عالمی امور کے سربراہ تھے اور ان کو تحقیقات کا کسی قسم کاکوئی تجربہ نہیں تھا ، معلومات کو چھپانے والے افسران کی ذمہ داری کا تعین کیا جائےاور یہ بھی بتایا جائے کی ایس ای سی پی کی جانب سے نو ماہ تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی ، یہ بھی بتایا جائے کہ چین کی سیکوریٹز کمیشن کی جانب سے درخواست اور معلومات موصول ہونے کے باوجود ایس ای سی پی8ماہ تک کسی دوسرے متعلقہ تحقیقاتی ادارے کی مدد حاصل کرنے میں ناکام رہایہ اس بات کی نشاندہی ہے کرتا ہے کہ ایس ای سی پی کی جانب سے جان بوجھ کر غفلت کی گئ جس سے بہت سے شہبات پیدا ہوتے ہیں ، یہ بھی بتایا جائے کہ کیا ایس ای سی پی ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پنجاب کے دیگر محکموں کی جانب سے معلومات کے حصول کے بعد حقائق کو منظر عام پر لایا اگر نہیں تو اس طرح کے سنگین الزامات کو متعلقہ صوبائی حکومت کے ساتھ کیوں شیئر نہیں کیاگیا ، کیا یہ صرف اتفاق ہے کہ ظفر حجازی کی معطلی کے بعد ہی یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا گیا ،خط میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی نے قائمہ کمیٹی کے لکھے گئے خط کا نہ صرف 20دن تاخیر سے جواب دیا بلکہ متعلقہ تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں اور غیر متعلقہ دستاویزات فراہم کی گئی ہیں ، لہذا اس خط کاجواب سات روز کے اندرچیئرمین قائمہ کمیٹی کو فراہم کیا جائے ۔