• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر نے والد کے قتل پر 3، کروڑ معاوضے کی سمری بھیجی تھی، حسن اوج

کراچی (سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) دہشتگردی کا نشانہ بننے والے جامعہ کراچی کے ڈین اسلامک لرننگ ڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج کے صاحبزادے نے کہا ہے کہ گورنر سندھ نے بطور چانسلر ان کے والد کے قتل پر سندھ حکومت کو 3 کروڑ روپے معاوضے دینے کی سمری بھیجی تھی۔ 3 سال بعد یکم نومبر کو ہمیں ایک کمشنر کے دفتر سے معاوضے کی ادائیگی کیلئے ٹیلیفون موصول ہوا جس میں اگلے دن معاوضے کی وصولی کیلئے گیا تو دو لاکھ روپے معاوضے کے چیک پر 5 ہزار روپے کمیشن طلب کی گئی۔اس حوالے سے کمشنر کراچی اعجاز خان نے کہا کہ اس وقت وہ اس خبر کی تردید یا تصدیق نہیں کرسکتے صبح ہی کچھ بتا سکتے ہیں تاہم اگر شکایت درست ہے تو سخت کارروائی ہوگی۔ یونیورسٹی اساتذہ کو واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغام میں محمد حسن اوج نے کہا کہ حکومت سندھ اس طرح کے اقدامات کر کے شہید کے خاندان کو دکھ اور پریشانی نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ 7 ستمبر 2014ء کوان کے والد کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ وہ گریڈ 21 کے پروفیسر اور اسلامیات میں ڈی لٹ کی سند رکھنے والے برصغیر کے تیسرے استاد تھے۔ اس واقعے کے بعد گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے وزیراعلیٰ سندھ کو 3 کروڑ روپے کے معاوضے کی سمری بھیجی جس کے حصول کیلئے ہم نے ہرممکن کوشش کی لیکن وہ رقم نہیں ملی۔ واٹس ایپ پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کو اتنی رقم کا اعلان ہی نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ اتنی رقم کے بعد ہم اچھی زندگی گزار رہے ہوں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم ہم مالی مسائل سے دوچار ہیں۔ ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کے بعد آئندہ سال جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے 17 گریڈ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یاسر رضوی کو بھی شہید کر دیا گیا تھا تاہم سندھ حکومت نے ان کے ورثاء کو 15 لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔ واضح رہے کہ دہشت گردی کے واقعہ میں پولیس کانسٹیبل کے شہید ہونے پر ورثاء کو 50 لاکھ روپے ، بچوں کو ملازمت اور پلاٹ ملتا ہے جبکہ پولیس افسر کو دُگنی رقم ملتی ہے۔
تازہ ترین