• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبولِ اسلام کی تقریب میں شرکت!! ...کارزار…انور غازی

آپ کے ہاتھ پر ایک درجن سے زائد افراد اسلام قبول کریں تو اس وقت آپ کے کیا تاثرات ہوں گے؟ یقینا وہی، جو اس وقت میرے تھے، مگر اس سے قبل ذرا پس منظر میں جاتے ہیں کہ آج دنیا میں مسلمانوں کی قوت کس وجہ سے بڑھ رہی ہے اور مغربی قوتیں اس سے خائف کیوں ہیں؟ نائن الیون کے بعد مغربی میڈیا نے اسلام کے خلاف ایک زہریلی مہم چلائی اور مغرب زدہ دانشوروں نے مسلمانوں کو بد نام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ یہ پروپیگنڈا اس لیے کیاگیا تاکہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کر کے دنیا کو اسلام سے دور رکھا جائے، لیکن اس کا نتیجہ برعکس نکل رہا ہے۔ نائن الیون سے پہلے بھی مغرب کے مادر پدر آزاد معاشرے سے تنگ آکر اور اسلام کی زرّیں تعلیمات سے متاثر ہوکر لوگ مسلمان ہو رہے تھے۔ نائن الیون کے بعد تو عیسائی ،یہودی ،ہندو اور دیگر قومیں جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہونے لگیں۔ عالمی سطح پر دیکھا جائے توصرف گزشتہ دوتین سالوں میں امریکا ویورپ میں 6 لاکھ افراد مسلمان ہوچکے ہیں۔ سوئزر لینڈ میں 34 ہزار خواتین مشرف بہ اسلام ہوچکی ہیں۔ اسپین میں بھی 2 لاکھ سے زائد مرد وخواتین اسلام میں داخل ہوچکے ہیں۔ فرانس میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ اوسطاً اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد 900 کے قریب ہے۔ امریکا اور فرانس میں اسلام دوسرا بڑا مذہب اور آسٹریا میں تیسرا بڑا مذہب بن چکا ہے۔ تمام تر مخالفت کے باوجود اسلام ہالینڈ میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے جو ممالک اسلام اور مسلمانوں کے زیادہ خلاف ہیں انہیں میں اسلام کی روشنی بڑھ رہی ہے۔ امریکا سے شائع ہونے والے ایک جریدے کی رپورٹ کے مطابق بہت سے امریکی اسلام کی حقانیت سے متاثر ہوکر حلقہٴ بگوش اسلام ہورہے ہیں۔ متعدد امریکی ریاستوں میں قائم اسلامک مشن سینٹرز میں امریکی شہریوں کی ایک بڑی تعداد مسلمان ہونے جارہی ہے۔ 16/ امریکیوں کے ایک گروپ نے کمیونٹی مسجد میں اسلام قبول کر بھی لیا ہے۔ گزشتہ دنوں خبرآئی تھی آسٹریلیا کی جیل میں 12 قیدیوں نے بیک وقت اسلام قبول کرلیا۔ اسی طرح گزشتہ سال سعودی عرب میں تعمیراتی پروجیکٹ میں کام کرنے والے 660 چینی باشندوں نے بیک وقت اسلام قبول کیا۔ فغانستان میں طالبان کے خلاف برسرپیکار 31 سالہ امریکی فوجی ”والیس نیلسن“ نے بھی اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا تھا۔ اگر اسی رفتار سے اسلام پھیلتا رہا تو اسلام دنیا کا پہلا بڑا مذہب ہوجائے گا۔ اس بات کی تصدیق 220 ممالک سے مردم شماری کے اعداد وشمار اکٹھے کرنے والے ”فورم آن ریل چن اینڈ پبلک لائف“ کی اس رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جس میں کہا گیا ہے دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان ہے اور چند سال بعد اسلام دنیا کا پہلا بڑا مذہب بن جائے گا۔ان اسلام قبول کرنے والوں میں درجنوں معروف ومشہور افراد بھی ہیں۔ امریکی باکسر محمد علی کلے، سمیرا نامی معروف عیسائی رہنما، ماہر تعلیم پروفیسر غازی احمد، محمد یوسف کرکٹر، ایوان ریڈلی اور دیگر بے شمار بااثر حضرات وخواتین اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے مسلمان ہوچکے ہیں۔ حال ہی میں سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی سالی ”لارن بوتھ“ بھی مسلمان ہوچکی ہے۔ کفر کی تاریکی سے اسلام کی روشنی کی طرف آنے والی برطانوی رڈلی آج مغربی حلقوں میں اسلام کی سچائی کی علامت کے طور پر پورے وقار کے ساتھ موجود ہیں۔ اپنے تابناک کردار سے دوسروں کی ہدایت کا اور مظلوم مسلمان قیدیوں کی رہائی کاسبب بن رہی ہیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد ریڈلی نے پریس کانفرنس میں کہا تھا: ”جو راحت، سکون، اطمینان، حقوق اور آداب اسلام نے عطا کیے ہیں مغربی معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں ہے۔“ گزشتہ دنوں مغربی تہذیب سے تنگ آکر اور اسلام کے خاندانی نظام سے متاثر ہوکر امریکی ریاست ”کیلی فورنیا“ کی 33 سالہ ”زہرا گونزایس“ نے اسلام قبول کر لیا۔ نومسلمہ نے کا کہناہے: ”مغربی تہذیب وثقافت قانونِ فطرت کے خلاف ہے۔ جو حقوق اور احکام اسلام نے عورت کو دیے ہیں، دیگرمعاشرے اور مذاہب اس کی نظیر اور مثال لانے سے عاجز ہیں۔“ سندھ کے علاقے ”ماتلی“ میں جمعہ 14 جنوری 2011ء کو ہندوؤں کے 9خاندانوں کے 52 افراد نے بیک وقت اسلام قبول کیا۔ ان کے قبولِ اسلام کی تقریب میں ہم بنفس نفیس شریک تھے۔ یہ تقریب نو مسلموں کے لیے قائم ادارے ”بیت اسلام“، نیومسلم بیت السلام کالونی، تحصیل ماتلی ضلع بدین میں منعقد ہوئی۔ نومسلموں نے کلمہ پڑھنے سے پہلے غسل کیا۔ نئے کپڑے پہنے اور ٹوپی لگائی۔ مولانا قاری عبدالرشید شہداد پوری نے اعلان کیا کہ فلاں فلاں حضرات آکر ان کو کلمہ پڑھائیں۔ ہم جب گھر سے تقریب میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے تو بیگم نے کہا تھا: ”آپ بھی کسی کو مسلمان کرنا، حدیث پاک میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے۔“ جب غیرمسلموں کو کلمہ پڑھایا جارہا تھا تو میرے کانوں میں بیگم کے الفاظ گونج رہے تھے۔ اچانک منتظم نے ہمارا نام لے کر اعلان کیا کہ محراب میں آئیں اور ان افراد کو کلمہ طیبہ، کلمہ شہادت اور ایمان مفصل پڑھاکر مسلمان کریں۔ چنانچہ 15 افراد کو ہم نے کلمہ پڑھایا اور اس کے ثواب میں یقینا بیگم کا بھی حصہ رہا ہوگا۔ تقریب کے بعد تمام نومسلموں کو قیام وطعام اور دیگر ضروریاتِ زندگی فراہم کی گئی۔ اس کے منتظم مولانا قاری عبد الرشید شہداد پوری نے بتایا اب تک 400 سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ یہ ادارہ 2008ء میں قائم ہوا تھا۔ یہ سات ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ بیت السلام کالونی میں نومسلموں کے لیے جامع مسجد، تعلیم وتربیت کے لیے درسگاہیں اور فیملی کے ساتھ قیام کے لیے درجنوں مکانات بنے ہوئے ہیں۔ (جاری رہے)
تازہ ترین