• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چلوچلو، ساہیوال جیل چلو!! ......آن دا ریکارڈ…جبار مرزا

ساہیوال جیل کے سارے کے سارے قیدی استاد ہیں یا طالب علم، جو خواندہ ہیں وہ پڑھاتے ہیں اور جو ناخواندہ ہیں وہ پڑھتے ہیں، یوں وہ ہیڈماسٹر، پی ٹی سر، وائس پرنسپل اور پرنسپل کے عہدے سنبھالے قید کاٹ رہے ہیں جس تیزی سے اس جیل کا تعلیمی ماحول فروغ پا رہا ہے گمان غالب ہے کہ بہت جلد کسی کو وائس چانسلر بھی نامزد کرنا پڑے گا، تعلیم بالغاں اور روائتی تعلیمی نصاب الغرض وہاں پہلی سے سولہویں تک کلاسیں جاری ہیں۔
ووکیشنل ٹریننگ اور ویلڈنگ کورسز کے علاوہ جب مجھے بتایا گیا کہ الیکٹریکل اور الیکٹرونک انجینئر بننے کی ساری سہولتیں بھی یہاں موجود ہیں ۔جیل میں چارہزار مسلمان اور ستائیس غیرمسلم قیدی ہیں جن میں چالیس خواتین بھی شامل ہیں۔ نماز کی پابندی کرنے والے کو قید میں رعائت دی جاتی ہے، غیرمسلموں کو عبادت کی سہولتیں بھی میسر ہیں، ہرمسلمان قیدی پر روزانہ دوسومرتبہ درود شریف پڑھنا لازم ہے، اس سے زیادہ پڑھنے والے کو قید میں چھوٹ ملتی ہے، روزانہ ایک جگہ سارا درودشریف جمع کیا جاتا ہے اور پھر جہلم کی تحصیل دینہ کے موضع چک عبدالخالق میں سید حسنات احمد کمال کے پاس جمع کرا دیا جاتا ہے جو درودشریف کے ورلڈبنک کے سرپرست ہیں، ساہیوال کی اس جیل کے تعلیمی نظام کے انچارج ڈپٹی جیلر شیخ محمد اکرام نے مجھے بتایا کہ درودشریف کا کمال یہ ہے کہ جو قیدی یہاں سے رہا ہوتا ہے وہ دوبارہ کبھی جیل میں مجرم کے طور پر نہیں آیا، شیخ اکرام کو جیل میں درودشریف کے اجراء کی تاکید مسجد نبوی میں ندیم پیرزادہ نے کی تھی جو ان دنوں ڈیرہ غازی خان میں جیلر تھے اور آج کل لاہور کے ایم، اے، او کالج میں پروفیسر ہیں۔ساہیوال جیل کے حفاظتی عملے کی تعداد چارسو ہے، تین ڈپٹی جیلر جن میں شیخ اکرام کے علاوہ حاجی مظہر وحید اور افضل جاوید دلاور شامل ہیں جبکہ بارہ اسسٹنٹ جیلر اور ایک جیلر کامران انجم ہیں، مذہبی تعلیمی پروگرام کے انچارج قاری عبدالعزیز ہیں، ملتان انٹرمیڈیٹ بورڈ، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، مدرسہ حافظ نذر محمد لاہور اور جمعیت تعلیم القرآن کراچی سے جیل مذکورہ کی وابستگی یا الحاق ہے، امتحانات کے دنوں میں جیل امتحانی مرکزبنی ہوتی ہے، جیل میں لائبریری بھی ہے جسے نادر و نایاب کتابیں پہچانے کا بیڑہ لاہور سے ملک مقبول احمد نے اٹھایا ہے۔ وہ قیدی جو سزا ختم ہونے کے بعد جرمانہ ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے جیل میں پڑے رہتے ہیں، انہیں لاہور کے علامہ عبدالستار عاصم جو خود کئی کتابوں کے مصنف وموٴلف ہیں، رانا فضل الرحمن فاؤنڈیشن کی طرف سے جرمانہ ادا کرکے چھڑاتے رہتے ہیں۔
پنجاب کی بتیس جیلوں میں سے صرف ساہیوال اور فیصل آباد کی جیلوں میں تعلیمی میدان میں مقابلہ جاری ہے پنجاب کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات، کوکب ندیم وڑائچ کو دیگر جیلوں کے ماحول پر بھی توجہ دلانی چاہئے۔
ساہیوال جیل کی دیگر خوبصورت باتوں میں سے ایک بہت ہی خوبصورت بات یہ ہے کہ وہاں جھوٹ کوئی نہیں بولتا، عملہ بھی اور قیدی بھی، سچ جیل کی بنیادی شناخت اور اصول ہے، ہمارے آج کے سیاستدان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں انہیں کچھ عرصہ ساہیوال جیل میں گزارنا چاہئے، سچائی کے حصول کے لئے پوری قوم ان کی پشت پر کھڑی پکار رہی ہے کہ چلو، چلو، ساہیوال جیل چلو!!


تازہ ترین