• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان، پولیس حملوں میں 849اہلکار شہید،2016سب سے خونریز

Balochistan Police Attack 849 Policemen Martyred 2016 Is The Worst Year

ترتیب : نائلہ عباس

بلوچستان ایک عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور آئے دن دہشت گردانہ واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔

ان واقعات میں اکثر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیںجن کے نتیجے میں2000سے 15نومبر 2017تک کی 17سالہ مدت میں849 پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداداس میں شامل نہیں۔

صرف سال رواں کی بات کریں تو اب تک 32 پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوچکے ہیں جن میں ڈی آئی جیز ، ایس ایس پیز ، ایس پیز ، ڈی ایس پیز اور انسپکٹر رینک کے پولیس افسران شامل ہیں ۔

سرکاری طور پر جاری اعداو شمار کے مطابق 23 اہلکار 2011 میں ، 46 اہلکار 212 میں ، 88 اہلکار 2013 میں ، 35 اہلکار 2014 میں ، 36اہلکار 2015 میں اور 111 اہلکار 2016 میں شہید ہوئے۔

اس سے قبل آنے والے سالوں کی بات کریں تو 2011 سے 2016 کے دوران 339 اہلکار شہید ہوئے ۔یعنی 2016 بلوچستان پولیس کیلئے سب سے زیادہ خونریز ثابت ہوا جس میں 111 اہلکار شہید ہوئے۔

اب ایک نظر رواں سال پیش آنے والے واقعات اور ان میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں پر ڈالتے ہیں۔

رواں سال کے ساڑھے دس مہینوں میں15نومبرتک اعلیٰ افسران سمیت27اہلکار شہید ہوئے ۔ اس سال بم دھماکوں ، دوخودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کےدرجنوں واقعات پیش آئے جن میں849 پولیس اہلکار وں کو نشانہ بنایا گیا۔اس تعداد میں ایک ڈی آئی جی، ایک ایس پی، دو ڈی ایس پی اورایک انسپکٹر سمیت 31اہلکار شامل ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ۔

سال رواں میں ہونے والے واقعات اور شہادتیں
اس سال16جنوری کو دو مختلف واقعات میں 2پولیس اہلکار وں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا یا گیا ۔
۔29مئی کو ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر عمر الرحمٰن نماز مغرب ادا کر نے جارہے تھے کہ نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے انہیں شہید کیا۔
۔یکم جون کو سریاب کے علاقے چکی شاہوانی میں 3 اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ۔
۔13جولائی کو ایس پی قائد آباد ڈویژن مبارک علی شاہ اور ان کے تین محافظ کو کلی دیبہ میںفائرنگ کر کے شہید کیا گیا ۔
۔18اکتو بر کو کوئٹہ سبی روڈ پر ایلیٹ فورس کے ٹرک میں خودکش حملے کے نتیجے میں 8اہلکار شہید ہوئے۔

 

تازہ ترین