اسلام آباد (اے پی پی،نیوز رپورٹر) وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سی پیک کے مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ، وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس میں کمیٹی نے گوادر میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایران سے بجلی درآمد کرنے کے لئے وزارت بجلی سے سے تجاویز مانگ لی ہیں،چین کی جانب سے دی گئی22.25 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ سے گوادر ایئر پورٹ کے حتمی ڈیزائن پر کام کا آغاز 2018کی پہلی ششماہی میں کر دیا جائے گا ،تین سال کی مدت میں یہ ایئر پورٹ مکمل ہوگا ،گوادر بندر گاہ توسیعی پروگرام کے تحت تین نئے ملٹی پرپز برتھ بنائے جائیں گے،تمام وفاقی یونٹس میں 9 اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے ۔
ایران پر عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھایا جائے گا،گوادر کے لئے پانی ‘بجلی ‘گیس اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف پہلوئوں پر غور کیا جارہا ہے ،سی پیک کی حفاظت اور غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے خصوصی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔وہ جمعہ کی رات پی ایم ہائوس میں کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سی پیک کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات کا جائزہ لیا گیا ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گوادر لانگ ٹرم پلان کے تمام پہلوئوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جس میں کنیکٹیوٹی ،بندرگاہ کا ڈھانچہ ‘ روڈ انفراسٹرکچر اور ایئر پورٹ کے منصوبے شامل ہیں، مصدق ملک نے بتایا کہ اجلاس میں گوادر ایئر پورٹ منصوبے پر غور کیا گیا ، رواں سال دسمبر میں گوادر فری پورٹ مکمل ہوجائے گا ‘جنوری 2018میں" فرسٹ گوادر گلوبل ایکسپو" کا انعقاد کیا جائے گا ،گوادر کے لئے پانی ‘بجلی کے حوالے سے تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے،کمیٹی نے گوادر میں بارش کے پانی پر انحصار کو ختم کرنے کے لئے وزارت پانی سے تجاویز مانگی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اکنامک زونز ‘ایران سے گوادر کے لئے بجلی درآمد کرنے ‘مقامی سطح پر بجلی کی تیاری کے آپشز پر غور کیا گیا ہے ، تمام وفاقی یونٹس میں 9خصوصی اکنامک زونز بنائے جائیں گے ، ساتویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی ) کا اجلاس آئندہ ہفتہ طلب کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد آئینی بحران ختم ہوچکا ہے ،عبوری حکومت ،ٹینکو کریٹس حکومت کے حوالے سے جو شکوک و شبہات تھے وہ بھی ختم ہوچکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ آجکل جس طرح کے فیصلے ہورہے ہیں اور الزام تراشی کا ماحول ہے اگر کسی الزام پر استعفیٰ دینے کی روایت شرو ع ہوئی تو پھر روزانہ کسی نہ کسی کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔