کوئٹہ میں پبلک ٹوائلٹ سے متعلق تشویشناک صورتحال سامنے آرہی ہے، شہر میں بیشتر پبلک ٹوائلٹ کی زمین پر تجاوزات قائم کرکے قبضہ کرلیاگیا اورجو قبضے سے رہ گئی ہیں ان کی صفائی کی حالت ابتر ہے۔
شہر کی آبادی 25لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے اور شہر بھر میں تقریباً 20 سال قبل اس وقت میونسپل کارپوریشن اور اب میٹروپولیٹن کےزیرانتظام مردو خواتین کی سہولت کے لئے 42پبلک ٹوائلٹ بنائے گئے مگر اب صورتحال یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر پر بااثر افراد قابض ہیں جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن بے بسی کا اظہارکرتی نظر آتی ہے۔
اس حوالےسےڈپٹی میئرکوئٹہ محمدیونس بلوچ کاکہناتھا کہ بلدیہ کے42کےقریب باتھ رومزتھے جن میں سے بیشترپرمافیاکاقبضہ ہے،ان کایہ بھی کہناتھا کہ ان میں سےکچھ پرعمارتیں تعمیرکرلی گئی ہیں۔
ان کاکہناتھا کہ کارپوریشن اس قبضہ مافیاکےخلاف سخت اقدامات کاسوچ رہی ہے،اس کےعلاوہ ان کایہ بھی مانناتھا کہ کوئٹہ کی آبادی کےلئےاتنےکم ٹوائلٹس ناکافی ہیں،اسی لئےمزیدپبلک ٹوائلٹس تعمیرکرنےکاارادہ ہےمگراس کےلئےبہت زیادہ فنڈزدرکارہوں گے۔
ڈپٹی میئرکوئٹہ کی بےبسی اپنی جگہ مگریہ بھی حقیقت ہے کہ جو پبلک ٹوائلٹس شہرمیں کام کررہےہیں ان میں سے بھی بیشتریاتو بند ہیں یااگرکھلےبھی ہیں تو وہاں صفائی کی صورتحال ابتر ہے،زیادہ ترٹوائلٹس کےبالکل قریب کچرا گھرقائم ہیں جہاں کچرےکی بدبوسےان ٹوائلٹس کااستعمال جان جوکھم کاکام ہے۔
اس کےساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کےزیرانتظام کوئٹہ کےوسطی علاقے باچاخان چوک پرتعمیرکردہ بلدیہ پلازہ کی 4منزلوں میں قائم چاروں پبلک ٹوائلٹس بندکردی گئی ہیں،جس سے نہ صرف وہاں دکانداروں اورتاجروں کومشکلات کاسامنارہتاہےبلکہ شہرآنےوالےلوگ بھی ضرورت اورحاجت کےوقت مشکل صورتحال سے دوچاررہتےہیں۔خاص طور پرخواتین کےلئے بہت مسئلہ ہے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن حکام کادعویٰ ہے کہ شہر کےتمام حلقوں میں کم ازکم ایک پبلک ٹوائلٹ قائم کرنےکامنصوبہ زیرغور ہے،تاہم شہریوں کامطالبہ ہے کہ پہلےسے قائم پبلک ٹوائلٹ ہی قابل استعمال بنالیے جائیں تو بڑی بات ہوگی۔