• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھرنا ہٹانے کیلئے فوج بلانے کی خورشید شاہ کی تجویز غلط نہیں،طارق فضل

کراچی(جنگ نیوز) وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف چلے ہوئے کارتوس ہیں، خورشید شاہ کی دھرنا ختم کرانے کیلئے فوج بلانے کی تجویز غلط بات نہیں ہے، سول اداروں میں اسلام آباد دھرنا ختم کروانے کی صلاحیت موجود ہے، قیمتی جانوں کے نقصان کے اندیشے کے تحت ابھی تک دھرنے کیخلاف ایکشن نہیں کیا، ن لیگ کے جو بائیس ارکان اسمبلی نہیں پہنچ سکے ان کی کچھ ذاتی مجبوریاں ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کے ساتھ گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی بھی شریک تھے۔شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ ایک شخص کو ضد کے تحت جماعت کا سربراہ بنانے پر مصر ہے ، پیپلز پارٹی کسی فرد واحد کو فائدہ پہنچانے کیلئے ن لیگ کا ساتھ نہیں دے سکتی،پیپلز پارٹی نے نئی حلقہ بندیوں کے بل کو قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا سینیٹ میں بھی کرے گی لیکن حکومتی ارکان نہیں آتے تو ہم کیا کرسکتے ہیں،پرویز مشرف ن لیگ میں اپنے پرانے ساتھیوں پرآنکھ لگائے بیٹھے ہیں۔جمشید دستی نے کہا کہ آج اسمبلی میں ن لیگ جیت گئی اور جمہوریت ہار گئی، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آمنے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں، کوئی قانون پارلیمنٹ کو کسی چور کی حمایت کرنے کی اجازت نہیں دیتا ،عمران خان کو پارلیمنٹ کو عزت دینی چاہئے اور ایوان میں آنا چاہئے۔میزبان حامد میر نے پروگرام کے اختتام پر کہا کہ قومی اسمبلی سے نااہل شخص کی پارٹی صدارت کے خلاف بل مسترد ہونے کے بعد عمران خان نے ٹوئٹس کیے ہیں، ایک ٹوئٹ کے ذریعےیہ بھی بتادیں کہ وہ قومی اسمبلی میں کیوں نہیں آئے؟۔طارق فضل چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست میں کسی کے دل میں بغض ہو تو وہ حق بات کو بھی رد کردیتا ہے، نااہل شخص کی پارٹی صدارت کے بل کو یہی پارلیمنٹ پہلے منظور کرچکی ہے، پیپلز پارٹی آج بھٹو کے نظریے پر نہیں کھڑی ہے،اس ترمیم کو ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو بھی درست کرچکے ہیں، اس بل کو سب کمیٹی ،اسمبلی اور سینیٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے پاس کیا، یہ بل سینیٹ کمیٹی میں جاکر واپس آیا تو نواز شریف نااہل ہوچکے تھے، اس کے بعد اپوزیشن کو فکر ہوئی کہ اس بل کا فائدہ نواز شریف کو ہوسکتا ہے،یہ عمل تین سال سے جاری تھا جس کے حق میں تمام سیاسی جماعتیں تھیں لیکن آخری تین مہینے میں یہ اس کے خلاف ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک شخص نہیں ہمارا لیڈر ہے، ن لیگ کے جو بائیس ارکان اسمبلی نہیں پہنچ سکے ان کی کچھ ذاتی مجبوریاں ہیں، لیکن جب آپ پارٹی قیادت کیلئے ووٹ کررہے ہوں تو آپ کو ذاتی مجبوریوں کے باوجود آنا چاہئے، ہمارے رکن رجب علی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود اسمبلی آئے، مجھے نہیں پتا ظفر اللہ جمالی نے کن وجوہات پر ہمارے خلاف ووٹ دیا۔ طارق فضل چوہدری کاکہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف چلے ہوئے کارتوس ہیں، پرویز مشرف وطن واپس آکر پہلے عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کریں گے ، اس کے بعد ہی کسی اتحاد کے سربراہ یا انتخابی عمل میں جائیں گے، پرویز مشرف کی آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی، بینظیر بھٹوا ور اکبر بگٹی قتل کے مقدمات سے آسانی سے جان نہیں چھٹے گی، پرویز مشرف ان مقدمات سے جان چھڑا کر ہی ملک سے باہر گئے ہیں، پاکستان واپس آکر سیاست کرنا پرویز مشرف کا حق ہے، پرویز مشرف پہلے اپنے ٹوئٹر پر فالوورز کی تعداد دیکھ کر پاکستان آئے تھے لیکن دس لوگ ان کے استقبال کیلئے موجود نہیں تھے، پرویز مشرف پر بات کر کے وقت ضائع نہ کرنا مناسب فیصلہ ہےانہوں نے مزید کہا کہ دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی مشکلات کا احساس ہے، خورشید شاہ کی دھرنا ختم کرانے کیلئے فوج بلانے کی تجویز کوئی غلط بات نہیں ہے، آرٹیکل 245کے تحت فوج سول اداروں کی مدد کیلئے آسکتی ہے، سول اداروں میں اسلام آباد دھرنا ختم کروانے کی صلاحیت موجود ہے، قیمتی جانوں کے نقصان کے اندیشے کے تحت ابھی تک دھرنے کیخلاف ایکشن نہیں کیا، حکومت نہیں چاہتی یہاں خون خرابہ ہو یا لاشیں گریں، انتخابی اصلاحات بل کمیٹیوں سے ہوکر آیا ہے جہاں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں دھرنے کے قائدین نے راجہ ظفر الحق کی قیادت میں قائم کمیٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، دھرنے والے کہتے ہیں زاہد حامد کو عارضی طور پر ہٹائیں کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بے شک بحال کردیں، حکومت کا موقف ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے اس سے پہلے کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرائیں۔شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ ایک شخص کو ضد کے تحت جماعت کا سربراہ بنانے پر مصر ہے ، اس کیلئے اسمبلی میں بل کی منظوری اگر ان کی جیت ہے تو ایسی جیت انہیں مبارک ہو، اس جیت میں جمہوریت کا استحکام ہوتا تو ہم بھی اس جیت پر خوش ہوتے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوری اصولوں کی بات ہے، تیسری بار وزیراعظم بننے کی پابندی اصولی موقف پر رہتے ہوئے ہٹائی تھی، پینتیس سال بعد بھی ن لیگ کے پاس متبادل قیادت نہیں ہے، پیپلز پارٹی کسی فرد واحد کو فائدہ پہنچانے کیلئے ن لیگ کا ساتھ نہیں دے سکتی۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے آج دو ارکان اسمبلی میں موجود نہیں تھے جو باقاعدہ چھٹی پر تھے، عمران خان کو آج اسمبلی میں آنا چاہئے تھا، ن لیگ کے ارکان عموماً پارلیمنٹ نہیں آتے لیکن ایک شخص کو فائدہ پہنچانے کیلئے آگئے، ایک شخص کو فائدہ پہنچانے کیلئے ارکان کو فنڈز دیئے گئے اس کے باوجود پچاس ساٹھ افراد نہیں آئے،ن لیگی ارکان اپنے لیڈر کیلئے پارلیمان میں آگئے لیکن الیکشن وقت پر کروانے کیلئے درکار ترمیم کیلئے نہیں آئے،پیپلز پارٹی نے نئی حلقہ بندیوں کے بل کو قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا سینیٹ میں بھی کرے گی لیکن حکومتی ارکان نہیں آتے تو ہم کیا کرسکتے ہیں، پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے اپنا موقف سی سی آئی میٹنگ کے بعد بیان کردیا ہے۔حامد میر کے سوال پیپلز پارٹی کے کچھ لیڈروں نے ن لیگ سے کہا تھا کہ آپ قومی اسمبلی میں ہمارے بل کو سپورٹ کریں تو ہم سینیٹ میں آپ کے بل کو سپورٹ کریں گے، اس کا مطلب ہے آج کی شکست کے بعد پیپلز پارٹی نے یوٹرن لے لیا ہے ؟ کا جواب دیتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ میں نہیں جانتی کہ ہلکے پھلکے موڈ میں کسی کی کیا گفتگو ہوئی ہے لیکن یہ ضرور جانتی ہوں کہ پیپلز پارٹی کیلئے وقت پر الیکشن ہونا اولین ترجیح ہے، نواز شریف کا اپنی جماعت کا صدر ہونا الگ معاملہ ہے، ایک شخص پر پورا پاکستان نہیں کھڑا ہے۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف ن لیگ میں اپنے پرانے ساتھیوں پرآنکھ لگائے بیٹھے ہیں، حکومت پرویز مشرف کی واپسی کا انتظار کیوں کررہی ہے انہیں گرفتار کر کے کیوں نہیں لاتی، کیا حکومت میں اتنی طاقت نہیں کہ علاج کیلئے بیرون ملک گئے ملزم یا مجرم کو واپس لاسکے۔
تازہ ترین