سیہون دھماکے کی منصوبہ بندی کیسے اور کہاں کی گئی؟ اس حوالے سے گرفتار دہشت گرد سے تفتیش کی رپورٹ سامنے آگئی۔
گرفتار دہشت گرد نادر عرف مرشد کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے جس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 13فروری 2017ء کو ڈیرہ مراد جمالی میں دہشت گردوں کی پہلی ملاقات ہوئی۔
گرفتار دہشت گرد کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے رابطوں کے لیے موبائل فون ایپ کا استعمال کیا، سیہون مزار پر خودکش دھماکا برار بروہی نامی شخص نے کیا۔
نادر عرف مرشد کا بیان میں کہنا ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کیا گیا، دھماکے سے ایک روز قبل دہشت گردوں نے مزار کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا۔
ملزم نے اپنے بیان میں مزید بتایا ہے کہ غلام مصطفیٰ عرف ڈاکٹر مرکزی منصوبہ ساز ہے، جبکہ مرکزی دہشت گردوں میں اعجاز عرف عبدالرحمان اور نادر عرف مرشد (ملزم خود) شامل ہے۔
اس نے بتایا کہ سیف اللہ نامی دہشت گرد نے برار نامی خودکش حملہ آور کو جیکٹ پہنائی،16فروری2017ء کو سیہون میں لال شہباز قلندر کے مزار پر دھماکا کیاگیا۔