اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ قانون انسداد الیکٹرانک جرائم 2016 (سائبرکرائمز قانون) کے تحت ایف آئی اے کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ ہر چھ ماہ بعد ایوان میں پیش کی جائے، قانون کے تحت رپورٹ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں ان کیمرہ زیر غور لایا جائے ۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں الیکٹرانک کرائم بل 2016ءکے سیکشن 53 کے حوالے سے رولنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزارت ہر چھ ماہ بعد اس حوالے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ رپورٹ پیش ہونے کے بعد اسے متعلقہ کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں بھیجا جائے۔ انہوں نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ رپورٹ کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کیلئے رپورٹ تیار کر کے پارلیمنٹ میں پیش کرے، انہوں نے کہا کہ حکومت کمیٹی کے سامنے شناخت اور معلومات بھی پیش کرنے کی پابند ہوگی، قائمہ کمیٹی اپنی رپورٹ سینیٹ میں پیش کریگی، کمیٹی کی رپورٹ میں شناخت کو پوشیدہ رکھا جاسکتا ہے یا کمیٹی کی رپورٹ ایوان کے ان کیمرہ اجلاس میں زیر غور آ سکتی ہے، چیئرمین سینیٹ نے ایف آئی اے کی حالیہ ششماہی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور اپنی رولنگ میں کہا کہ ایف آئی اے کی سائبر کرائمز پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ قانون کے سیکشن 53کا مذاق ہے، حکومت ایک ماہ میں رولنگ کی روشنی میں رولز بنا کر زیر غور لانے کیلئے سینیٹ کی کمیٹی برائے تفویض قانون سازی میں پیش کرے، ایف آئی اے کی سائبر کرائمز رپورٹ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتا ہوں،سائبر کرائمز قانون کی سیکشن 53کے تحت ایف آئی اے ہر چھ ماہ بعد قانون پر عملدرآمد کی رپورٹ پارلیمینٹ میں پیش کریگی، قانون کے تحت رپورٹ کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں ان کیمرہ زیر غور لائیگی، چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ رولنگ کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی، وزیراعظم، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزیر داخلہ، وزیر قانون و انصاف، وزیر پارلیمانی امور اور متعلقہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو بھجوا دی جائے، چیئرمین سینیٹ نے رولنگ کے دوران الیکٹرانک کرائم بل 2016کے سیکشن 53پر سینیٹ ارکان کی طرف سے دیئے گئے دلائل کے بھی تفصیلی حوالے دیئے۔ قبل ازیں قانون انسداد الیکٹرانک جرائم 2016ء کی دفعہ 53کے تحت وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی سرگرمیوں سے متعلق ششماہی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے رپورٹ پیش کی۔