قارئین آپ نے بہت سارے حقائق اتنے تواتر سے پڑھے اورسنے ہوں گے کہ کے آپ بھی انہیں صحیح مانتے ہوں گے لیکن !یہ غلط ہیں۔
سب سے پہلے ذکر پاکستان میں خواتین کی تعداد اور شرح کا۔ آ پ نے سن رکھا ہوگا کہ پاکستان میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ بعض ٹی وی چینل خواتین کو آبادی کا 51%کے نام سے پروگرام بھی کرتے رہے ہیں۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیمیں بھی یہی اعداد و شمار بیان کرتی ہیں کہ خواتین پاکستان کی آبادی میں اکثریت میں ہیں لیکن !پاکستان کی تمام مردم شماریاں یہ واضح کرتی ہیں کہ پاکستان کی کل آبادی میں خواتین کی تعداد مردوں سے کم ہے۔1998 کی مردم شماری کے مطابق خواتین کل آبادی کا48 فی صد تھیں جو2017 کی مردم شماری میں49 فی صد ہوئی ہے لہٰذا تاحال پاکستان میں عورتوں کی تعداد اور شرح مردوں سے کم ہے اس لئے آج کے بعد اپنا یہ مغالطہ دور کرلیں کہ پاکستان میں خواتین آبادی میں مردوں سے زیادہ ہیں۔
اگلی تصیح بھی آبادی کے حوالے سے ہے۔ پاکستان کو کل آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک کہا جاتا ہے لیکن! پاکستان کی موجودہ مردم شماری کے نتائج کو سامنے رکھیں اور پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح جو کہ 2.4% ہے، کا موازنہ برازیل کی کل آبادی اور اس میں اضافہ کی شرح جوکہ1 فی صد سے کم ہے تو معلوم ہوگا کہ پاکستان کل آبادی کے اعتبار سے برازیل کو cross کرتے ہوئے دنیا کا پانچوا ں بڑا ملک بن چکا ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے لکھنے اور بولنے والے اسے صرف پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک مسئلہ سمجھتے ہیں لیکن واضح رہے کہ کشمیر کا ایک بڑے علاقے پر چین کا بھی کنٹرول ہے ا س لئے جب بھی مسئلہ کشمیر کے حل کی بات ہوگی تو اس میں چین تیسرے فریق کے طور پر بلکہ سب سے طاقت ور فریق کے طور پر موجود ہے۔ چین کے کنٹرول میں سب سے بڑا علاقہ اکسائی چن کہلاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی Gem Chong اورDem Chong کشمیر کے دو چھوٹے علاقے چین کے زیر تسلط ہیں۔
آپ نے یقیناً سن رکھا ہوگا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تیل نکالنے کے متعلق ایک معاہدہ موجود ہے جس کی رو سے پاکستان ایرانی سرحد کے قریب علاقوں سے تیل نہیں نکالتا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان کا زمینی علاقہ ایران کے مقابلے میں نیچے ہے اور اگر پاکستان تیل نکالنا شروع کردے گا تو ایران کے تیل کا بہائو پاکستان کی طرف ہونے کی وجہ سے ایران تیل سے محروم ہوجائے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ تو پاکستان اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہے اور نہ ہی پاکستان اور ایران کی سرحد پر تیل کے ذخائر پائے جاتے ہیں ۔
پاکستان سیاسی تقسیم کے اعتبار سے صوبوں، فاٹا، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت یعنی اسلام آباد میں منقسم ہے۔ فاٹا کے علاقہ اور شمالی علاقہ جات (جسے اب صوبہ کے برابر کا درجہ حا صل ہے) کا نام تو ہر کوئی جانتا ہوگا مگر جب دارالحکومت کے مکمل نام کی بات آتی ہے تو لوگ اسلام آباد شہر کی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پر لکھے الفاظ ICTسے اندازہ لگاتے ہیں کہ اسلام آباد کا پورا یعنی آئینی نام Islamabad Capital Territory ہے لیکن! اسلام آباد کا مکمل نام Federal Capital Territory of Islamabad(FCTI)ہے اسی طرح پاکستان میں FATA کے قبائلی علاقہ کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں کچھ قبائیلی علاقے ہیں جنہیںProvincially Administered Tribal Areas (PATA) کہتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے نام کے حوالے سے بھی ایک بات بہت زیادہ اہم ہے کہ بعض لوگ اس کا نام UNO لکھتے ہیں یعنی United Nation Organization لیکن اقوام ِ متحدہ کا نام صرف United Nations ہے۔ اس لئے اب انگلش میں مخفف کے طور پر UNO لکھنا کی بجائے UN یعنی اقوام متحدہ لکھنا ہی صحیح ہے (اس غلطی کا استعمال اب کم ہو چکا ہے)
جہاں بھی بھارت کا ذکر آتا ہے تو اکثر ترین لوگ یہی لکھتے ہیں کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے جبکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک چین ہے چونکہ چین ایک کمیونسٹ ملک ہے اور وہاں ایک ہی سیاسی جماعت پائی جاتی ہے اور کوئی اپوزیشن نہیں ہوتی جس وجہ سے مغربی ممالک اسے خالص جمہوریت تصور نہیں کرتے واضح رہے کہ چین کے اندر باقاعدگی سے ہر پانچ سال کے بعد نیا وزیرِ اعظم اور صدر کا انتخاب ہوتا ہے اس لئے بھار ت کو سب سے بڑی جمہوریت کہنا کافی حد تک مشکوک بات ہے کیونکہ آبادی کے اعتبارسے چین بھارت سے بڑا ملک ہے۔
آخر میں ذکر ایک مشہور ترین پنجابی شعر کا۔ آپ نے ایک سنا ہوگا ۔
مندر ڈھا دے، مسجد ڈھا دے، ڈھادے جو کجھ ڈھیندا
پر کسے دا دل نہ ڈھاویں رب دلاں وچ رہندا
لوگ یہ شعر مشہور پنجابی شاعر میاں محمد بخش سے ہی منسو ب کرتے ہیں لیکن! آج کے بعد یہ بات یقین سے یاد رکھیں کہ یہ شعر میاں محمد بخش صاحب کا قطعاً نہیں ہے۔