کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کی گفتگو ریاست کے سرینڈر کو قبول کرنے والی بات ہے،ریاست نہ صرف سرینڈر کرچکی بلکہ اس کی رِٹ بھی ختم ہوگئی ہے،جمہوری سوچ کا یہ بیانیہ غلط ہے کہ سب کو ہر طرح کے احتجاج کا حق حاصل ہے،رانا ثناء اللہ بے بسی کا اظہار کرنے کے بجائے وہ کام کریں جو انہیں کرنا چاہئے،رانا ثناء اللہ کی بے بسی کی وجہ سیاست اور پاور گیم ہے،نریندر مودی مسلمانوں کیخلاف مہم چلا کر گجرات کے انتخابات جیت سکتے ہیں،مودی بھارت کے ساتھ وہی کررہے ہیں جو ٹرمپ امریکا کے ساتھ کررہے ہیں،حکومت بیس روپے کے لوڈ پر 130روپے کا مفت میٹرو بس کارڈ دے کر انتخابات سے پہلے ریوڑیاں بانٹ رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار بابر ستار، مظہر عباس، امتیاز عالم، حفیظ اللہ نیازی، شہزاد چوہدری اور ارشاد بھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال ریاست کا بیانیہ جب یہ ہو کہ جو بھی احتجاج کرے اس سے معاہدہ کرنا جائز ہے ،رانا ثناء کا بے بسی کا اظہار! کیا حکومت نے واقعی سرینڈر کردیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی گفتگو ریاست کے سرینڈر کو قبول کرنے والی بات ہے، پاکستان میں جو ریاست پر چڑھ دوڑے ریاست اس کی بات سنتی ہے،جو کمزور یا تنہا ہو اس پر ریاست چڑھ دوڑتی ہے، پیس ایکٹویسٹ رضا خان کو تو لاپتہ کردیا گیا لیکن اگر کوئی منظم گروپ قانون ہاتھ میں لے تو ریاست اس کیخلاف کچھ نہیں کرتی، ریاست کے اپنے بھی لاڈلے گروپس ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ریاست نہ صرف سرینڈر کرچکی بلکہ اس کی رِٹ بھی ختم ہوگئی ہے، مختلف مافیاز اپنے مطالبات منوانے کیلئے ہڑتال کروادیتے ہیں، جمہوری سوچ کا یہ بیانیہ غلط ہے کہ سب کو ہر طرح کے احتجاج کا حق حاصل ہے، وکلاء احتجاج نہیں کررہے بلکہ دہشت پھیلارہے ہیں، وکلاء خود کو قانون سے بالاتر ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سابق چیف جسٹس اس طرح کے واقعات کو سپورٹ کرتے رہے،ریاست کی رِٹ قائم رکھنے کیلئے طاقت کی نہیں قانون کی حکمرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ بڑے عرصے بعد وکیل بھی ریاست کے لاڈلے ہوگئے جو خوش آئند بات ہے،رانا ثناء اللہ بے بسی کا اظہار کرنے کے بجائے وہ کام کریں جو انہیں کرنا چاہئے، رانا ثناء اللہ اگر اپنا کام نہیں کرسکتے اور حفیظ اللہ نیازی کھل کر بات نہیں کرسکتے تو رانا ثناء اللہ کو حکومت سےاور نیازی صاحب کو میڈیا سے ہٹ جانا چاہئے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ میں کھل کر اس لئے نہیں بولوں گا کہ منافقت کا تسلط قائم ہوچکا ہے اور میں بھی اس کا پورا حصہ ہوں۔